{افسوس ناک واقعے میں حکام بالا کی خاموشی، قاتلوں کی گرفتاری نہ ہونا اور قاتلوں پر مقدمہ درج نہ کرنا ایک معنی خیز عمل ہے اس سے قبل بھی جمعیت علمائے اسلام کے رہنماں پر متعدد حملے کیے جاچکے ہیں

منگل 4 مارچ 2025 22:10

! خضدار (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 مارچ2025ء)جمعیت علمائے اسلام ف کے مرکزی سرپرست اور ضلعی امیر خضدار مولانا قمرالدین، ضلعی ناظم عمومی مولانا عنایت اللہ رودینی، قائد حزب اختلاف میر یونس عزیز زہری، ضلعی نائب امیر مولانا فیض محمد سمانی، مفتی عبدالقادر شاہوانی، مولانا محمد اسحاق شاہوانی، مولانا بشیر احمد عثمانی اور دیگر رہنماں نے خضدار پریس کلب میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ شب زہری میں ہونے والے فائرنگ کے واقعے میں جمعیت علمائے اسلام کے ضلعی ڈپٹی جنرل سیکریٹری وڈیرہ غلام سرور موسیانی اور مولانا امان اللہ موسیانی کی شہادت ایک سنگین واقعہ ہے وڈیرہ غلام سرور موسیانی، مولانا امان اللہ موسیانی کو شہید اور ان کے ساتھیوں کو زخمی کرنا جمعیت علمائے اسلام پر حملہ تصور کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

اس افسوس ناک واقعے میں حکام بالا کی خاموشی، قاتلوں کی گرفتاری نہ ہونا اور قاتلوں پر مقدمہ درج نہ کرنا ایک معنی خیز عمل ہے اس سے قبل بھی جمعیت علمائے اسلام کے رہنماں پر متعدد حملے کیے جاچکے ہیں، جن میں صوبائی نائب امیر مولانا محمد صدیق مینگل اور وڈھ میں مولانا عطا اللہ مینگل کی شہادت، اور زہری میں میجر محمد رحیم موسیانی پر قاتلانہ حملہ شامل ہیں۔

ان حملوں کے باوجود ضلع انتظامیہ حملہ آوروں کو پکڑنے میں ناکام رہی ہے وڈیرہ غلام سرور موسیانی کی شہادت سے یہ واضح ہوتا ہے کہ جے یو آئی کے اکابرین کو ایک مضبوط سازش کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ وڈیرہ غلام سرور پر حملے کے بعد پورے علاقے میں خوف کا سماں پھیل گیا ہے۔ شہید غلام سرور ایک ہمدرد اور عوامی خدمت کے عظیم شخصیت تھے، جنہوں نے کسی کو کبھی خراش تک نہیں پہنچائی تھی۔

ان کی شہادت انسانیت پر حملہ اور دہشت گردی کو فروغ دینا ہے ہر بار ہمارے کسی ساتھی کے قتل کے بعد ہمیں یہ کہا جاتا ہے کہ قاتل خفیہ طور پر مارے گئے ہیں اور انکشاف سے مزید خطرہ ہوگا۔ انہوں نے یہ سوال کیا کہ ہم کتنی بار صبر کریں زہری میں وڈیرہ غلام سرور موسیانی، مولانا امان اللہ اور ان کے زخمی ساتھیوں مولانا عصمت اللہ اور محمد رمضان پر حملے کے افسوس ناک واقعے کے بعد پارٹی کی ضلعی مجلس عاملہ نے ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا، جس میں انتظامیہ کو قاتلوں کی گرفتاری کے لیے ایک دن کی مہلت دی گئی۔

لیکن چار دن گزرنے کے باوجود نہ تو قاتلوں کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی اور نہ ہی مقدمہ درج کیا گیا ہمارے ساتھیوں نے درخواست لے کر زہری لیویز تھانہ کا دورہ کیا لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ وہاں تھانے کا عملہ موجود نہیں تھا۔ اس صورتحال کو ہم اس بات سے جوڑ کر دیکھتے ہیں کہ زہری کے عوام کو غیر محفوظ رکھا جا رہا ہے۔ اتنے بڑے سانحے کے باوجود، جس سے پورا ملک متاثر ہوا، متاثرہ خاندان اور جماعت سے تعزیت کی جا رہی ہے، مگر ہماری صوبائی حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے کوئی بھی ردعمل سامنے نہیں آیا ہم عوام کو تکلیف دینا نہیں چاہتے، لیکن مجبوری کی حالت میں ہم نے انتظامیہ کو اپنے خدشات سے آگاہ کرتے ہوئے ضلع کی تحصیلوں میں احتجاج ریکارڈ کیا ہے۔

اس احتجاج میں ہمارا واحد مطالبہ یہی ہے کہ یہ ایک بڑا سانحہ ہے اور اس کے حوالے سے انتظامیہ کی جانب سے کارروائی نہ کرنا ہمارے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کرے، ورنہ ہم سمجھیں گے کہ ہمارے قاتل حکمران ہیں وڈیرہ غلام سرور کے قاتلوں کو گرفتار کر کے بے نقاب کیا جائے اور ہمیں بتایا جائے کہ ہمارا قصور کیا ہے۔

کیوں ہمارے بازوں کو کاٹا جا رہا ہی ہم اس سلسلے میں اپنے احتجاج کو مزید سخت کریں گے۔ پہلے مرحلے میں خضدار میں جمعیت علمائے اسلام کی جانب سے ایک جلوس نکالا جائے گا، جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا رہنماں نے کہا کہ یہاں انتظامیہ کا کوئی وجود نہیں، جس کا جی چاہے وہ جو چاہے کرے۔ یہاں روزانہ متاثرین قومی شاہراہوں پر احتجاج کر رہے ہیں، اور اگر حکومت میں ذرا بھی دم ہے تو ایک پریس کانفرنس کی ضرورت نہ پڑے۔

عوام کی حفاظت حکومت وقت کی ذمہ داری ہے۔ برسراقتدار اور ادارے دعوی کرتے ہیں کہ وہ زمین کے اندر سے ہر چیز دیکھتے ہیں، مگر یہاں کارروائی نہ کرنا اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ سرکاری مشینری خود اس واقعہ میں ملوث ہے ضلع انتظامیہ سے ملاقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ اتنے وسائل اور ذمہ داریوں کے باوجود امن و سکون فراہم کرنا ان کی ذمہ داری ہے، مگر یہاں سیکورٹی کا نظام ہی موجود نہیں، جس کے نتیجے میں اس قسم کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔

ان وارداتوں کا معلوم نہ ہونا، انتظامیہ اور فورسز کا غفلت برتنا اور قومی خزانے کا ضیاع، ان سب کا کیا مطلب ہی کیا یہ اہلکار صرف سرکاری وسائل استعمال کرنے کے لیے رکھے گئے ہیں جہاں عوام کی جان، مال اور عزت محفوظ نہیں، وہاں لوگوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں رہنماں نے کہا کہ اس قسم کے واقعات کے نتیجے میں لوگ بغاوت کرنے کو تیار ہو جاتے ہیں، اور حکومت بھی چاہتی ہے کہ عوام بغاوت کریں کیونکہ جہاں انصاف اور عدل ہو، وہاں کرپشن اور بدعنوانی کا کوئی مقام نہیں ہوتا۔ اس لیے ذمہ دار افراد خود ان وارداتوں میں ملوث ہیں جمعیت علمائے اسلام کے تمام زونز سے اپیل کی گئی کہ وہ اس واقعہ کے خلاف اپنے احتجاج ریکارڈ کریں اور بھرپور افرادی قوت کا مظاہرہ کریں