ٹرمپ کا آیت اللہ علی خامنہ ای کو خط‘جوہری پروگرام کو محدود کرنے اور نیا معاہدہ کرنے کی پیشکش

ہمیں ایران سے متعلق ایک صورت حال کا سامنا ہے اور کچھ بہت جلد ہونے والا ہے، بہت جلد.امریکی صدر کا انٹرویو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 8 مارچ 2025 14:57

ٹرمپ کا آیت اللہ علی خامنہ ای کو خط‘جوہری پروگرام کو محدود کرنے اور ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 مارچ ۔2025 ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو ایک خط بھیجا ہے جس میں تہران کے تیزی سے آگے بڑھتے ہوئے جوہری پروگرام کو محدود کرنے اور اس معاہدے کی جگہ نیا معاہدہ کرنے کی پیشکش کی گئی ہے امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق خامنہ ای کے دفتر نے ابھی تک خط کی وصولی کی تصدیق نہیں کی صدر ٹرمپ نے یہ بات” فاکس نیوز“ سے انٹرویو میں کہی ہے جو اتوار کو نشر ہو گا یہ واضح نہیں کہ ایرانی سپریم لیڈر اس پر کیا ردعمل دیں گے کیونکہ سابق امریکی صدر باراک اوباما نے 2015 کے جوہری معاہدے کے مذاکرات سے پہلے خامنہ ای کو لکھے گئے خطوط کو خفیہ رکھا تھا.

(جاری ہے)

ٹرمپ نے اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران خط کا براہ راست ذکر نہیں کیا تاہم انہوں نے ایک ممکنہ فوجی کارروائی کا عندیہ دیا کہ ہمیں ایران سے متعلق ایک صورت حال کا سامنا ہے اور کچھ بہت جلد ہونے والا ہے، بہت جلد انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ ہمارے درمیان ایک امن معاہدہ کر لیں میں طاقت یا کمزوری کے لحاظ سے بات نہیں کر رہا میں صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ میں امن معاہدہ چاہوں گا لیکن اگر ایسا نہ ہوا تو دوسرے راستے سے بھی مسئلہ حل ہو جائے گا.

ٹرمپ کے اس اقدام کا پس منظر یہ ہے کہ امریکہ اور اسرائیل بارہا کہہ چکے ہیں کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے تہران کی جانب سے ہتھیاروں کی سطح کے قریب یورینیم افزودہ کرنے کے بعد خطے میں فوجی تصادم کا خدشہ بڑھ گیا ہے ٹرمپ نے فاکس نیوزسے انٹرویو میں کہا کہ میں نے انہیں ایک خط لکھا ہے جس میں کہا ہے کہ مجھے امید ہے کہ آپ مذاکرات کریں گے کیونکہ اگر ہمیں فوجی کارروائی کرنی پڑی تو یہ بہت خوفناک ہو گا اقوامِ متحدہ نے ٹرمپ کے سفارتی اقدام کا خیرمقدم کیا اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے بیان میں کہا کہ اصولی طور پر ہم ایک بار پھر اس موقف کی توثیق کرتے ہیں کہ سفارت کاری ہی ایران کے جوہری پروگرام کو پرامن رکھنے کا بہترین طریقہ ہے ہم اس مقصد کے لیے کی جانے والی تمام سفارتی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہیں.

وائٹ ہاﺅس نے تصدیق کی کہ ٹرمپ کا خط ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے لیے مذاکرات کی کوشش ہے اوول آفس میں گفتگو کے دوران ٹرمپ نے یہی جذبات دہرائے جو انہوں نے اپنے انٹرویو میں ظاہر کیے تھے انہوں نے کہاکہ میں کسی معاہدے پر مذاکرات کرنا زیادہ پسند کروں گا مجھے یقین نہیں کہ ہر کوئی مجھ سے اتفاق کرے گا، لیکن ہم ایسا معاہدہ کر سکتے ہیں جو اتنا ہی موثر ہوگا جتنا کہ جنگ جیتنا لیکن وقت ابھی آ چکا ہے وقت قریب ہے کچھ نہ کچھ ہونے والا ہے، کسی نہ کسی طرح.

انہوں نے کہا کہ ہمیں کچھ کرنا ہوگا کیونکہ ہم انہیں جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے ٹرمپ نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا انہوں نے اپنے خط میں ایران کو کوئی مخصوص پیشکش کی ہے یا نہیں دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بیان میں کہا کہ ایران امریکہ سے جوہری پروگرام پر مذاکرات جاری نہیں رکھے گا ایران کا جوہری پروگرام فوجی حملے سے تباہ نہیں ہو سکتا یہ وہ ٹیکنالوجی ہے جو ہم نے حاصل کی ہے دماغ اور ذہن میں موجود اس ٹیکنالوجی پر حملہ نہیں ہو سکتا یہ اقدام ٹرمپ کی پہلی مدتِ صدارت میں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو لکھے گئے خطوط کی یاد دلاتا ہے جس کے نتیجے میں براہِ راست ملاقاتیں ہوئیں مگر پیانگ یانگ کے جوہری ہتھیاروں اور بین البراعظمی میزائل پروگرام کو محدود کرنے کے حوالے سے کوئی معاہدہ طے نہ پا سکا.