موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے زیادہ سے زیادہ درخت لگانا ناگزیر ہے، سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پارلیمنٹ ہائوس کے مغلیہ گارڈن میں پودا لگا کر شجر کاری مہم کا آغاز کر دیا

جمعہ 14 مارچ 2025 22:54

موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے زیادہ سے زیادہ درخت لگانا ناگزیر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 مارچ2025ء) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پارلیمنٹ ہائوس کے مغلیہ گارڈن میں جمعہ کو میگنولیا گرینڈی فلورا کا پودا لگا کر شجر کاری مہم کا آغاز کیا۔ اس موقع پر خطیب جامع مسجد پارلیمنٹ ہائوس مولانا احمد الرحمن نے ملک کی ترقی، خوشحالی اور موسمیاتی آفات سے محفوظ رہنے کے لیے خصوصی دعا کروائی۔

سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے زیادہ سے زیادہ درخت لگانا ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اس وقت دنیا کو درپیش سب سے بڑا چیلنج ہے جس سے نمٹنے کے لیے حکومت اور عوام کو مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔سپیکر قومی اسمبلی نے وزیراعظم کے وژن کے مطابق اسلام آباد میں 10 لاکھ درخت لگانے کے وزارت داخلہ اور سی ڈی اے کے ہدف کو سراہا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ پارلیمنٹ بھی شجرکاری مہم میں بھرپور کردار ادا کرے گی۔

(جاری ہے)

پارلیمانی معاملات پر میڈیا کے نمائندوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ لیڈر آف اپوزیشن نے ایوان میں ایک گھنٹہ 21 منٹ تک تقریر کی، لیکن باہر جا کر میڈیا کے سامنے کہتے ہیں کہ انہیں بات کرنے کا موقع نہیں دیا گیا، کیا یہ کھلا تضاد نہیں ہے؟ اپوزیشن ایوان میں صرف چند منٹ آ کر احتجاج کرتی ہے اور پھر چلی جاتی ہے، عوامی مسائل کے حل سے اپوزیشن کو کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

اپوزیشن کی جانب سے ایوان میں جمع کرائے گئے عوامی اہمیت کے حامل تمام سوالات اور توجہ دلائو نوٹسز کا مکمل ریکارڈ ایوان اور عوام کے سامنے رکھا جائے گا۔ایوان کو قانون، قواعد و ضوابط اور پارلیمانی روایات کے مطابق چلائوں گا اور کسی دبائو میں نہیں آئوں گا۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ اپوزیشن پارلیمنٹ کو جعلی اور غیر قانونی قرار دیتی ہے، مگر اسی پارلیمنٹ میں لیڈر آف اپوزیشن، چیئرمین پی اے سی، قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمینز کے عہدے، تنخواہیں اور مراعات قبول کرنا انہیں قانون کے مطابق اور جائز لگتا ہے۔

مسائل کا حل مذاکرات میں ہے اور مذاکرات کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں، لیکن مذاکرات ملکی مفاد میں ہونے چاہئیں، نہ کہ ذاتی ایجنڈے کے حصول کے لیے۔سپیکر قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ اپوزیشن کے دور حکومت کی روایات کو بھی دیکھوں گا اور انہی کے مطابق ایوان کو چلائوں گا۔انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمانی کمیٹی مذاکرات کے لیے قائم کی گئی تھی اور تمام سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ مسائل کا حل افہام و تفہیم کے ساتھ نکالیں تاکہ ملک میں جمہوری استحکام برقرار رہے۔