اردو کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے تحت سرکاری دفتری اور عدالتی زبان کا درجہ دیا جائے،سید ذوالفقار شاہ

پیر 17 مارچ 2025 21:45

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مارچ2025ء) بلدیاتی اداروں کے ملک گیر مزدوررہنما سیدذوالفقارشاہ نے کہا ہے کہ1973 کے آئین پاکستان کی شق 251 میں کہا گیا ہے کہ اردو ہماری قومی زبان ہے اور 2003 میں اردو کو 15 سالوں میں سرکاری زبان بنانے کا فیصلہ دیا گیا تھا۔ فیصلے پر عملدرآمد کے دوبارہ 2015 میں درخواست دائر کی گئی تھی جس پر 8 ستمبر 2015 کو جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نو نکاتی ہدایت نامہ فیصلے میں درج کیا۔

فیصلے کے تحت اردو کو آرٹیکل 251 کے تحت فوری طور پر نافذ کیا جائے۔ عوامی مفاد کے عدالتی فیصلوں کا آرٹیکل 189 کے تحت اصول قانون کی وضاحت کا لازماً اردو ترجمہ کیا جائے۔ اس فیصلے کے اجرا کے بعد اگر کوئی سرکاری ادارہ یا اہلکار آرٹیکل 251 کے احکامات کی خلاف ورزی جاری رکھے گاتو جس شہری کو بھی اس خلاف ورزی سے نقصان یا ضرر پہنچے گا اسے قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہوگا۔

(جاری ہے)

اس وقت عدالتوں میں بھی اس فیصلے کا اطلاق نہیں ہورہا ہے۔ بعض معزز جج صاحبان انگریزی نہ بولنے پر سرکاری اہلکاروں، عوام اور وکلا کی بھری عدالت میں تذلیل کرتے ہیں۔ جو کہ غیر قانونی، غیر اخلاقی و غیر انسانی سلوک ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان کو اس سلسلے میں ماتحت عدلیہ کو واضع ہدایت جاری کرنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ جس کی واضح مثال گزشتہ روز سندھ ہائی کورٹ کی آئینی بینچ کے سربراہ معزز جسٹس کے کے آغا ہیں۔

جنہوں نے کراچی کی ٹی ایم سیز کے ریٹائر ملازمین کے پینشن کیس میں سیکشن آفیسر لوکل فنڈ فنانس کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا نوٹس جاری کیاتھا۔ اور وہ صوبے کے اعلیٰ بیوروکریسی اور میئر کراچی کی موجودگی میں عدالت میں پیش ہوئے۔ اور انگریزی بولنے سے معذوری ظاہر کرنے پر بھری عدالت میں معزز جج نے انکی مسلسل تذلیل کی جس پر وہ مسلسل دوگھنٹے سے زائد جاری سماعت میں شرمندہ ہوکر کھڑے رہے۔

اور انکے تحریری جواب اور اردو میں حقائق بیان کرتے ہوئے جواب کو بھی عدالت نے سننے سے انکار کردیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدلیہ کے بعض ججز اردو زبان سے نابلد ہیں۔ اس کے باوجود آج تک کسی درخواست گزار، وکیل یا سرکاری آفیسر نے انکی توہین کرنا تو درکنارانہیں کبھی یہ تک نہیں کہا کہ قائداعظم کے فرمان، آئین پاکستان کے آرٹیکل 251 اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے تحت اردو سرکاری زبان ہے۔ انہوں نے صدر پاکستان، وزیر اعظم پاکستان اور چیف جسٹس پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ اردو کو سرکاری زبان قرار دینے کے فیصلے پر فوری طور پر عملدرآمد کیا جائے۔