ڈاکٹر عافیہ کے قانونی مشیروں اور وکلا کااسلام آباد ہائی کورٹ میں وفاقی حکومت کے اختیار کردہ موقف پر انتہائی حیرت اور صدمے کا اظہار

یقین نہیں آتا وزیراعظم وزارت خارجہ کے موقف سے متفق ہیں،حکومت پاکستان ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے سنگین دھوکہ کر رہی ہے،ڈاکٹر فوزیہ صدیقی/ کلائیو اسمتھ

اتوار 23 مارچ 2025 19:45

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 مارچ2025ء)ڈاکٹر عافیہ کے قانونی مشیروں اور وکلا نے قوم کی بیٹی عافیہ صدیقی کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں حکومت پاکستان کے اختیار کردہ موقف پر انتہائی حیرت اور صدمے کا اظہار کیا ہے۔ واضح رہے کہ وزارت خارجہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں موقف اختیار کیا ہے کہ عافیہ رہائی سے متعلق تمام کارروائیوں کو خارج کر دیا جانا چاہیے کیونکہ وزارت خارجہ نے ڈاکٹر عافیہ کے لیے کافی کچھ کرلیا ہے۔

انہوں نے یہ موقف اس حقیقت کے باوجود اختیار کیا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ ایف ایم سی کارسویل میں اب بھی روزانہ جنسی زیادتی کا سامنا کر رہی ہیں، جب تک وہ برہنہ ہونے پر راضی نہیں ہوتیں، انہیں کسی بھی قسم کی طبی امداد سے محروم رکھا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

* انہیں معقول طبی امداد سے محروم رکھا جاتا ہے۔* رمضان المبارک کے دوران بھی ممتاز اسکالر محترم امام عمر سلیمان کو عافیہ تک رسائی سے محروم رکھا جارہا ہے، جو ان کے روحانی مشیر کے طور پر رضاکارانہ طور پر کام کی پیشکش کرچکے ہیں۔

* عافیہ کی بے گناہی کے ثبوتوں کے باوجود انہیں 86 سال کی سزا پوری کرنے کیلئے قید رکھا جا رہا ہے۔کلائیو اسمتھ نے کہا کہ وزارت خارجہ کا یہ افسوسناک عذر کہ وہ مزید کچھ نہیں کر سکتے، اس بنیاد پر ہے کہ انہوں نے ڈاکٹر عافیہ سے چند قونصلر دوروں کا انتظام کیا ہے۔ انہوں نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے ویزے کے حصول میں مدد کی ہے۔ انہوں نے ڈاکٹر اقبال آفریدی کو عافیہ سے ملانے میں تعاون کیا ہے اور وزیر اعظم نے صدر بائیڈن کو ایک خط لکھا ہے۔

وزارت خارجہ کی اپنی درخواست میں ٹائپنگ کی غلطی کی گئی ہے اور اب اس رٹ پٹیشن کو خارج کرنے کی درخواست کی جارہی ہے، حالانکہ (ٹائپنگ کی غلطی دراصل وزارت خارجہ کی ہے۔ وزارت خارجہ بزعم خود یہ سمجھ رہی ہے کہ اس کی کوششوں کے تمام مطلوبہ ثمرات حاصل ہوگئے ہی- اور اس درخواست کے سلسلے میں انہیں (وزارت خارجہ )کسی بھی مزید ذمہ داری سے بری الذمہ کر دیا جانا چاہیے۔

وزارت خارجہ کا یہ موقف اس کے باوجود ہے کہ ہیوسٹن قونصلیٹ کی جانب سے عافیہ سے جنسی زیادتیوں کے بارے میں کوئی بامعنی کارروائی نہیں کی گئی۔ ڈاکٹر آفریدی کی جانب سیرپورٹ میں عافیہ کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی اشد ضرورت کے مشورے کے جواب میں وزارت خارجہ نے کچھ نہیں کیا، اور* صدر بائیڈن کی جانب سے وزیر اعظم کے خط کا جواب دینے میں بھی ناکامی ہے، جو ایک سفارتی ناکامی ہے۔

کلائیو اسٹافورڈ اسمتھ نے کہا کہ میں تصور نہیں کر سکتا کہ وزارت خارجہ پاکستان کے ذہن میں کیا ہے۔ کیا وہ امریکی حکومت کی حمایت حاصل کرنے کے لیے اتنے مایوس ہیں کہ انہوں نے دنیا کی سب سے زیادہ مظلوم خاتون سے بددیانتی کرنے کا فیصلہ کیا ہی صدر ٹرمپ ایسی کمزور سفارتکاری کو کوئی اہمیت نہیں دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں بدھ کو امریکا جا رہا ہوں، اور ہم عافیہ کے لیے دن رات بلا معاوضہ کام کرتے رہیں گے، چاہے ان کے جمہوری نمائندے رمضان کے مبارک ماہ کے دوران بھی اپنی قوم کی بیٹی کے ساتھ ایسا ظلم کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔

" ڈاکٹرعافیہ کی بہن، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا، "میں بہت دکھی ہوں کہ وزارت خارجہ نے ہر چیز میں اتنی تاخیر کی کہ میری والدہ عافیہ کو گھر آتے ہوئے نہیں دیکھ سکیں۔ ہم نے وزارت خارجہ سے تصدیق کرنے کے لیے کہا ہے کہ کیا شہباز شریف اس تکلیف دہ موقف سے متفق ہیں جو انہوں نے اختیار کیا ہے، کیونکہ مجھے یقین کرنا مشکل لگتا ہے کہ وزیر اعظم، جو عافیہ کے اتنے بڑے حامی رہے ہیں، ایسا کریں گے۔

انہوں نے کسی بھی طرح سے اس کی تصدیق نہیں کی، جس سے ہم اپنا نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ وہ جلد ہی وزارت خارجہ کو ان کی اصل ذمہ داریوں کی ادائیگی کا پابند بنائیں گے، اور انہیں میری بہن کے لیے اپنا فرض پورا کرنے کا حکم دیں گے۔ واضح رہے کہ عافیہ نے ایک سابقہ بیان میں کہا تھا"میں ایف ایم سی کارسویل کے جہنم میں روزانہ جنسی زیادتی اور تشدد کا شکار ہوتی ہوں۔

مجھے امید ہے کہ میری حکومت یاد رکھے گی کہ میں کس صورتحال سے گزر رہی ہوں، پھر بھی میں اپنے خدا پر بھروسہ کروں گی۔"واضح رہے کہ عافیہ کے وکلا نے ابھی تک عافیہ کو ان کی حکومت کے رویے کے بارے میں نہیں بتایا ہے، کیونکہ ہمیں اب بھی امید ہے کہ اس موقف کو واپس لے لیا جائے گا؛ ایسی بددیانتی اور دھوکہ دہی عافیہ کی زندگی پر تباہ کن اثر ڈالے گی، خاص طور پر ان حالات میں جب ان کی 22 ویں عید ان کے خاندان کے بغیر ہورہی ہے۔