پنجاب ٹرانسپیرنسی اینڈ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کو مضبوط بنایا جائے، فافن کا مطالبہ

زیادہ تر عوامی ادارے معلومات کی درخواستوں کا مقررہ قانونی مدت کے اندر جواب دینے میں ناکام رہے، 80 فیصد سرکاری محکمے اس قانونی تقاضے سے لاعلم ہیں؛ پالیسی بریفنگ جاری

Sajid Ali ساجد علی اتوار 23 مارچ 2025 20:10

پنجاب ٹرانسپیرنسی اینڈ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کو مضبوط بنایا جائے، ..
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 مارچ 2025ء ) فافن نے پنجاب میں آر ٹی آئی فریم ورک کو مضبوط بنانے کے حوالے سے پالیسی بریف جاری کر دیا۔ فافن پالیسی بریفنگ کے مطابق پنجاب شفافیت اور حق اطلاعات ایکٹ (پی ٹی آر آئی ای) 2013ء کے نفاذ میں موجود خلا ء کو دور کرنے کے لیے اصلاحات کی جائیں، پنجاب اسمبلی، پنجاب انفارمیشن کمیشن اور سول سوسائٹی کے درمیان قریبی تعاون کیا جائے، پاکستان میں بڑھتی ہوئی غلط معلومات اکثر سیاسی انتشار کو ہوا دیتی ہیں، حق اطلاعات کے فریم ورک کو مضبوط بنانا عوامی اعتماد کی بحالی اور معلومات تک مساوی رسائی کے لیے ناگزیر ہے، پی ٹی آر آئی اے کو ایک ترقی پسند قانون سمجھا جاتا ہے، پی ٹی آر آئی اے کے نفاذ میں قانونی ابہام اور ادارہ جاتی کمزوریوں کے باعث چیلنجز ہیں تقریباً 80 فیصد سرکاری محکمے اس قانونی تقاضے سے لاعلم ہیں کہ انہیں سالانہ کمپلائنس رپورٹس شائع کرنی ہیں۔

(جاری ہے)

فافن نے بریفنگ میں بتایا کہ زیادہ تر عوامی ادارے معلومات کی درخواستوں کا مقررہ قانونی مدت کے اندر جواب دینے میں ناکام رہے، انفارمیشن کمشنرز کی تقرری اور برطرفی اور پی آئی سی کے بجٹ پر صوبائی حکومت کا صوابدیدی کنٹرول ہے، کام کے دن اور پبلک اداروں کی غیر واضح وضاحت، قانون کی من مانی تشریح کے خطرے کو بڑھاتی ہے، ریکارڈ رکھنے کے معیاری طریقہ کار کی عدم موجودگی ہے، ڈیجیٹل شکایات کے ناقص میکانزم قانون پر عملدرمد کو کمزور کرتا ہے۔

فافن کا کہنا ہے کہ درخواست دہندگان کے لیے ناکافی رازداری کے تحفظات بھی اس قانون کے نفاذ کو کمزور کر رہے ہیں (وسل بلورز) کو تحفظ اور گمنام آر ٹی آئی درخواستوں کی اجازت دی جائے، پنجاب اسمبلی انفارمیشن کمشنرز کی تقرری کے لیے دو جماعتی کمیٹی تشکیل دے، کمیشن کی مالی خودمختاری کے لیے ایک آزاد فنڈ قائم کیا جائے، ریکارڈ مینجمنٹ، معائنہ کرنے اور شفافیت کو ادارہ جاتی بنانے کے لیے پانچ سالہ سٹریٹجک پلان بنایا جائے، مثر آن لائن شکایتی نظام اور معیاری ڈیجیٹل انکشافات کا نظام بنایا جائے۔