حکومت کانیٹ میٹرنگ صارفین کے لیے کنٹریکٹ کی مدت کو پانچ سال تک محدود کرنے کا فیصلہ

منگل 25 مارچ 2025 12:53

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 مارچ2025ء)حکومت نے نیٹ میٹرنگ صارفین کے لیے کنٹریکٹ کی مدت کو پانچ سال تک محدود کرنے کا فیصلہ کر لیا جبکہ بائی بیک ریٹس میں وقتا فوقتا نظرثانی کی جائے گی۔میڈیا رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے کہا گیاہے کہ پاور ڈویژن جسے نیٹ میٹرنگ صارفین کی جانب سے نیٹ میٹرنگ کے بائی بیک ریٹس میں 27 روپے سے کم کرکے 10 روپے فی یونٹ کرنے کے فیصلے پر شدید تنقید کا سامنا ہے نے پاور سیکٹر کے ریگولیٹر کو پالیسی ہدایات بھیج دی ہیں۔

دو روز قبل وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت نیٹ میٹرنگ پر ایک اجلاس ہوا تھا جس میں انہوں نے پاور ڈویژن کو ہدایت دی کہ عوام میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کیا جائے۔ذرائع کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ قومی اوسط بجلی خریداری قیمت کے بجائے نیٹ میٹرنگ کا بائی بیک ریٹ 10 روپے فی یونٹ مقرر کرے۔

(جاری ہے)

مزید یہ کہ نیپرا مستقبل میں بائی بیک ریٹس پر وقتا فوقتا نظرثانی کر سکتا ہے۔بلنگ کے طریق کار کو بھی اپڈیٹ کیا جائے گا تاکہ درآمد شدہ اور برآمد شدہ یونٹس کو الگ الگ شمار کیا جا سکے۔ برآمد شدہ یونٹس منظور شدہ خریداری نرخ پر خریدے جائیں گے، جبکہ درآمد شدہ یونٹس کو متعلقہ ماہانہ بلنگ سائیکل میں عائد شدہ پییک/آف-پییک ریٹ کے مطابق چارج کیا جائے گا۔

مزید برآں، کسی بھی ماہانہ بلنگ سائیکل میں اگر صارف کے برآمد شدہ یونٹس کا کل بل درآمد شدہ یونٹس کے کل بل سے زیادہ ہو، تو اضافی رقم اگلے بلنگ سائیکل میں صارف کے کھاتے میں جمع کر دی جائے گی تاہم صارفین کسی بھی وقت اس کریڈٹ شدہ رقم کو کیش نہیں کروا سکیں گے۔نیپرا ہر تقسیم کار کمپنی کو ان پالیسی ہدایات کی منظوری کے چھ ماہ کے اندر ایک جامع تحقیق کے تحت ہر ڈسٹری بیوشن ٹرانسفارمر اور فیڈر پر نیٹ میٹرنگ کی ہوسٹنگ کی صلاحیت کے تناسب یا حد کے حوالے سے رہنما اصول فراہم کرے گا۔

نیپرا اس بات کو بھی یقینی بنائے گا کہ جدید انورٹر معیارات کو قانونی اور ریگولیٹری فریم ورک میں شامل کیا جائے، اس کے تحت تمام نئے نیٹ میٹرنگ صارفین کو ان تازہ ترین معیارات پر عمل کرنا ہوگا۔مالی سال 2024 میں نیٹ میٹرنگ کی صلاحیت کی وجہ سے تقریباً 3.2 ارب کلو واٹ آور کی بجلی کی فروخت میں کمی واقع ہوئی جس کے نتیجے میں دیگر صارفین پر تقریباً 101 ارب روپے کا اضافی مالی بوجھ پڑا جس کی وجہ سے صارفین کے ٹیرف میں اوسطاً0.9 روپے فی یونٹ کا اضافہ ہوا۔