پاکستان کا روس اور یوکرین کے مابین جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم

پر امید ہیں کہ نئے متحرک اقدامات ایک جامع اور مستقل جنگ بندی کا باعث بنیں گے،پاکستانی سفیر

جمعرات 27 مارچ 2025 17:42

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مارچ2025ء)اقوام متحدہ میں پاکستان نے روس۔یوکرین تنازعہ کے حل کی جانب سفارتی پیش رفت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ امید ہے کہ فریقین اپنے وعدوں کی پاسداری کریں ۔ میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے عاصم افتخار احمد نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ان سفارتی کوششو ں جس میں توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر حملوں کی روک تھام کے حالیہ محدود معاہدے پر روشنی ڈالی گئی ہے جس کے بعد بحیرہ اسود میں محفوظ نیویگیشن کو یقینی بنایا جائے گا ،کوسراہتے ہوئے کہاکہ ہم امریکااور اس کی قیادت کی فعال مصروفیت کو سراہتے ہیں، جس میں روسی اور یوکرائن کی قیادت بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم پر امید ہیں کہ نئے متحرک اقدامات ایک جامع اور مستقل جنگ بندی کا باعث بنیں گے ۔

(جاری ہے)

پاکستانی سفیر نے امن کے فروغ کے لیے مذاکرات میں سہولت فراہم کرنے میں سعودی عرب کے کردار کو بھی سراہا۔اپنے ریمارکس میں سفیر عاصم افتخار احمد نے یوکرین کے تنازع پر پاکستان کے مقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دونوں فریقوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں اور ہم مذاکرات ، سفارت کاری، دشمنی کے خاتمے اور اس تنازعے کے پرامن حل کی وکالت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ سلامتی کے خدشات، جو اس تنازعہ کے مرکز میں ہیں، صرف ایک جامع نقطہ نظر کے ذریعے حل کئے جا سکتے ہیں، جس کے نتیجے میں وسیع تر خطے میں امن کی پائیداری اور استحکام کو یقینی بنایا جائے گا۔انسانی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی مندوب نے کہا کہ اس چار سالہ تنازعے کے باعث پناہ انسانی مصائب اور بنیادی ڈھانچے، معیشت اور معاشرے کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا رہا ہے جس کے عالمی معیشت بالخصوص ترقی پذیر ممالک کے لیے بڑے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہر انسانی زندگی ایک عد د نہیں بلکہ اہمیت رکھتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دیگر تنازعات کی طرح ان پر پاکستان کا مقف اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کی پاسداری، عوام کے حق خود ارادیت، ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام اور دھمکی یا طاقت کے استعمال سے علاقے کا حصول نہ کرنے پر مبنی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ چارٹر کے مطابق ریاستوں کو بین الاقوامی معاہدوں کو بھی نافذ کرنا چاہیے اور اپنی متعلقہ ذمہ داریوں کی پابندی کرنا چاہیے اور تمام ریاستوں کے جائز سیکورٹی مفادات کا جواب دینا چاہیے۔

پاکستانی سفیر نے تمام فریقین کی طرف سے ان اصولوں کی مکمل اور مستقل پابندی پر زور دیا۔ انہوں نے تنازعات والے علاقوں میں انسانی ہمدردی کے کارکنوں کی رسائی اور تحفظ کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تیسرا جنیوا کنونشن، جو جنگی قیدیوں (پی او ڈبلیوز)کے ساتھ سلوک کو کنٹرول کرتا ہے، تمام فریقوں پر پابند ہے۔