وزیراعلی سندھ نے این آئی سی وی ڈی اور ایس آئی سی وی ڈی کے انضمام کی منظوری دے دی

این آئی سی وی ڈی میں گذشتہ سال 13 لاکھ ، 87 ہزار سے زائد مریضوں کا علاج کیا گیا، بریفنگ ،مالی وسائل کی فراہمی کیلئے سیکریٹری خزانہ کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی گئی

جمعہ 28 مارچ 2025 18:01

وزیراعلی سندھ نے این آئی سی وی ڈی اور ایس آئی سی وی ڈی کے انضمام کی منظوری ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مارچ2025ء)وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی)کے بورڈ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ادارے کی کارکردگی، مالی صورتحال اور بہتری کے لیے مستقبل کے منصوبوں کا جائزہ لیا۔اجلاس وزیر اعلی ہاس میں منعقد ہوا جس میں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو، میئر کراچی مرتضی وہاب، ایم پی اے سعدیہ جاوید اور رخسانہ پروین، پرنسپل سیکرٹری آغا واصف، سیکریٹری خزانہ فیاض جتوئی، سیکریٹری صحت ریحان بلوچ، پروفیسر شاہد سمیع، مشتاق چھاپڑا، ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر طاہر صغیر، کے سی سی آئی کے صدر جاوید بلوانی اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

اجلاس کے آغاز میں وزیر اعلی نے پچھلے اجلاس کے منٹس کی منظوری دی اور این آئی سی وی ڈی کی 2024 کی کارکردگی پر تفصیلی بریفنگ لی جس کے دوران ادارے کے نیٹ ورک میں ریکارڈ 13 لاکھ ، 87 ہزار اور 584 مریضوں کا علاج کیا گیا۔

(جاری ہے)

ایگزیکٹو ڈائریکٹر این آئی سی وی ڈی پروفیسر طاہر صغیر نے وزیر اعلی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 2024 میں ادارے نے متعدد پیچیدہ ہارٹ پروسیجرز انجام دیے جن میں 9,925 پرائمری پرکیوٹینیئس کورونری انٹروینشنز (PCI)، 3,859 ابتدائی انویسیو پروسیجرز، 760 الیکٹیو اینجیوگرافیز، 18,017 کورونری اینجیوگرافیز، 2,061 اوپن ہارٹ سرجریز، 75 اسٹروک انٹروینشنز، 1,691 پیڈیاٹرک انٹروینشنز، 1,424 پیڈیاٹرک کارڈیک سرجریز، 291 پی ٹی ایم سی پروسیجرز اور 29 ٹی اے وی آئی پروسیجرز شامل ہیں۔

وزیر اعلی مراد علی شاہ نے ہدایت دی کہ این آئی سی وی ڈی میں نیا آٹ پیشنٹ ڈپارٹمنٹ (او پی ڈی) بلاک جولائی یا اگست 2025 تک مکمل کیا جائے۔ یہ بلاک ایک ارب روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جا رہا ہے تاکہ بڑھتی ہوئی مریضوں کی تعداد کو سنبھالا جا سکے۔اس کے علاوہ ڈونرز کی مدد سے ایک نجی وارڈ اور نیا کورونری کیئر یونٹ بھی قائم کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعلی کو یہ بھی بتایا گیا کہ مخیر حضرات کے تعاون سے مریضوں کے تیمارداروں کے لیے نشستوں کا انتظام کیا جا رہا ہے۔

وزیر اعلی کو بتایا گیا کہ ایک نیا 300 بستروں پر مشتمل پیڈیاٹرک یونٹ زیر تعمیر ہے۔ یہ سہولت گرانڈ فلور سمیت سات اضافی منزلوں پر مشتمل ہوگی جس میں 300 بستر، پانچ آپریٹنگ تھیٹرز، چار کیتھیٹرائزیشن لیبز اور ایک ہائبرڈ لیب شامل ہوں گے جبکہ سی ٹی اور ایم آر آئی کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی۔ یہ یونٹ جدید پیڈیاٹرک کارڈیک سروسز کی مکمل رینج فراہم کرے گا۔

وزیر اعلی نے محکمہ صحت کو ہدایت دی کہ موجودہ مالی سال کے اختتام تک گرانڈ فلور کو فعال بنایا جائے۔ وزیر اعلی کو بتایا گیا کہ این آئی سی وی ڈی کا سالانہ بجٹ 9 ارب روپے ہے لیکن ادارہ 2 ارب روپے کے مالی خسارے کا سامنا کر رہا ہے۔ اس پر وزیر اعلی نے کہا کہ موجودہ مالی سال کے لیے این آئی سی وی ڈی اور ایس آئی سی وی ڈی کا مشترکہ بجٹ 20 ارب روپے ہے۔

انتظامی امور کی بہتری اور مالی مسائل حل کرنے کے لیے وزیر اعلی مراد علی شاہ نے این آئی سی وی ڈی اور ایس آئی سی وی ڈی کے انضمام کی منظوری دے دی۔ انہوں نے کہا کہ یہ انضمام نہ صرف بجٹ خسارے کو پورا کرے گا بلکہ اخراجات میں بھی بچت یقینی بنائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس اقدام سے بچنے والے فنڈز کو این آئی سی وی ڈی کے بقایا واجبات کی ادائیگی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

وزیر اعلی نے یقین دہانی کرائی کہ اگر اضافی مالی معاونت کی ضرورت ہوئی تو حکومت اس خلا کو پر کرے گی تاہم انہوں نے سیکریٹری خزانہ فیاض جتوئی کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو این آئی سی وی ڈی کی مالی ضروریات کا جائزہ لے گی اور ضرورت پڑنے پر فنڈز کا انتظام کرے گی۔ اجلاس میں نشاندہی کی گئی کہ این آئی سی وی ڈی میں ضرورت سے زیادہ عملہ موجود ہے جس پر وزیر اعلی نے ہدایت دی کہ مزید بھرتیوں پر اگلے حکم تک پابندی عائد رہے گی۔

انہوں نے وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کو ہدایت دی کہ ڈاکٹرز سمیت اضافی عملے اور دیگر ملازمین، کو نئے قائم کردہ این آئی سی وی ڈی بلدیہ میں منتقل کیا جائے تاکہ ورک فورس کی مناسب تقسیم یقینی بنائی جا سکے۔مراد علی شاہ نے وزیر صحت کو ہدایت دی کہ این آئی سی وی ڈی اور ایس آئی سی وی ڈی انضمام کا بزنس پلان تیار کیا جائے جو تین ماہ کے اندر مکمل ہونا چاہیے۔

اس عمل میں ایک پیشہ ور کنسلٹنٹ کی معاونت حاصل کی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ این آئی سی وی ڈی کے لیے نیا بزنس ماڈل آئندہ مالی سال میں متعارف کرایا جائے گا تاکہ ادارے کی عملی کارکردگی اور مالی استحکام کو بہتر بنایا جا سکے۔وزیر اعلی نے آخر میں کہا کہ ان اسٹریٹجک اصلاحات کے ذریعے سندھ حکومت کا مقصد ملک کے سب سے بڑے ادارہ برائے امراض قلب کے مالی استحکام کو یقینی بنانا اور دل کے علاج کی معیاری سہولیات کو مزید بہتر بنانا ہے۔