جمعیت علمائے پاکستان نظریہ ء پاکستان کی حقیقی امین ہے،ملک شکیل قاسمی

جمعہ 28 مارچ 2025 18:05

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مارچ2025ء) یوم قیام پاکستان اور جشن تاسیس جمعیت علمائے پاکستان کے موقع پر بسم اللہ ٹاؤن سرجانی میں منعقدہ نورانی دعوت افطار سے خطاب کرتے ہوئے جے یو پی کراچی ڈویژن کے جنرل سیکریٹری ملک محمد شکیل قاسمی نے کہا کہ قیام پاکستان میں علمائے حق کا کردار ناقابل فراموش ہے، جمعیت علمائے پاکستان اسی نظریے کی امین ہے، جس پر بانیانِ پاکستان نے یہ ملک حاصل کیا تھا۔

پاکستان ایک نظریاتی مملکت ہے، جس کی بنیاد کلمہ طیبہ پر رکھی گئی، لیکن آج بدقسمتی سے وہی نظریہ پس پشت ڈالا جا رہا ہے۔ جمعیت علمائے پاکستان نے ہمیشہ ناموسِ رسالتؐ، ختم نبوتؐ اور اسلامی تشخص کے تحفظ کے لیے ہر محاذ پر جدوجہد کی ہے اور آئندہ بھی کرتی رہے گی۔

(جاری ہے)

دعوت میں جے یوپی رہنمامحمداسلم آرائیں،سمیع شیخ، سید راشدعلی قادری، مظہر نورانی، اطہر نورانی،ڈاکٹرعدنان سلیم خان، سعید قریشی، محمدہاشم اسحاق میو، عامر شاہ، احمرمشتاق میو، مبشر میو، اظہر جعفری سمیت علاقہ معززین اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی دیگر شخصیات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

ملک محمد شکیل قاسمی نے اپنے خطاب میں کارکنان کو تاکید کی کہ وہ عوامی سطح پر جے یو پی کا پیغام عام کریں، تاکہ قوم کو حقیقی اسلامی قیادت میسر آسکے جو پاکستان کو صحیح معنوں میں ایک اسلامی فلاحی ریاست بنا سکے۔ انہوں نے نورانی مشن کے تسلسل کو برقرار رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے اکابر کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے دین اور وطن کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔

تقریب میں جے یو پی کے مقامی رہنماؤں، کارکنان اور معززینِ علاقہ نے نورانی مشن سے تجدیدِ وفا کا عہد کیا۔ ملک محمد شکیل قاسمی نے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے قیام کو محض جغرافیائی حد بندی نہیں بلکہ ایک نظریاتی انقلاب قرار دیا، جس کی بنیاد کلمہ طیبہ پر رکھی گئی تھی۔انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ آج اسی نظریے کو کمزور کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں، لیکن جمعیت علمائے پاکستان نے ہمیشہ ملک کی اسلامی اساس کے تحفظ کے لیے صفِ اول میں کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے کارکنان پر زور دیا کہ وہ جے یو پی کے پیغام کو عوام تک پہنچائیں تاکہ ملک کو حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے مشن کو پورا کیا جا سکے۔ملک شکیل قاسمی نے تحریکِ ختمِ نبوت میں جے یو پی کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ 1953 اور 1974 کی تاریخی تحریکوں میں جماعت کے اکابرین نے جو کردار ادا کیا، وہ سنہری حروف سے لکھے جانے کے قابل ہے۔

اسی طرح تحریکِ نظامِ مصطفیﷺ 1977 میں جے یو پی کی قیادت نے اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے ناقابلِ فراموش قربانیاں دیں۔انہوں نے عالمی حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آج فلسطین اور کشمیر میں مظلوم مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، لیکن امتِ مسلمہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اسرائیل کی جارحیت اور بھارت کی بربریت کا جواب صرف نظامِ مصطفیٴْﷺ کے احیاء سے دیا جا سکتا ہے۔

جب تک امت اپنے نظریے پر واپس نہیں آئے گی، تب تک ظلم و ستم کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطین اور کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کی کھل کر حمایت کرے اور عالمی سطح پر جرأت مندانہ مؤقف اختیار کرے۔انہوں نے نورانی مشن کے تسلسل کا عزم دہراتے ہوئے کہا گیا کہ جے یو پی ہمیشہ پاکستان کے اسلامی تشخص، عقیدہء ختمِ نبوت اور نظامِ مصطفیﷺ کے نفاذ کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔

ان کا کہناتھاکہ آئینِ پاکستان کی تدوین میں جمعیت علمائے پاکستان کے اکابرین کا کردار انتہائی نمایاں تھا۔ ملک کو اسلامی اصولوں پر استوار کرنے کے لیے جے یو پی نے مسلسل جدوجہد کی، جس کا نقطہء عروج 1974 میں منکرین ختمِ نبوت کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کا تاریخی فیصلہ تھا۔یہ فیصلہ محض ایک آئینی ترمیم نہیں بلکہ امتِ مسلمہ کے عقیدے کے تحفظ کی علامت بن گیا۔

اس فیصلے کے نتیجے میں پاکستان کی نظریاتی بنیادیں مزید مستحکم ہوئیں اور عالم اسلام میں ملک کے کردار کو اجاگر کیا گیا۔ عالمی طاقتوں نے اس فیصلے پر شدید اعتراضات کیے، لیکن پاکستانی عوام اور علمائے کرام نے ایمان و عقیدے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ جب قوم متحد ہو تو نظریے کا دفاع ہر حال میں ممکن ہوتا ہے۔

استعماری قوتوں نے ہمیشہ اسلامی نظریات کو کمزور کرنے کی کوششیں کی ہیں، لیکن جمعیت علمائے پاکستان اور اس کے اکابرین نے ہر دور میں ان سازشوں کو ناکام بنایا ہے۔ تقریب میں عہد کیا گیا کہ جے یو پی تحریکِ ختمِ نبوت، تحریکِ نظامِ مصطفیﷺ اور نظریہ ء پاکستان کے تحفظ کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی اور ملک میں اسلامی اقدار کی سربلندی کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی۔