آئی ایم ایف جائزے کی کامیابی اور ماحولیاتی قرضے کی منظوری خوش آئند ہے،میاں زاہد

موجودہ حکومت کی پالیسیوں پرعالمی اداروں کے اعتماد میں اضافہ ہورہا ہے،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

ہفتہ 29 مارچ 2025 17:43

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مارچ2025ء)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈکی جانب سے پہلے جائزے کی منظوری خوش آئند ہے جوموجودہ حکومت کی پالیسیوں پر عالمی اداروں کے اعتماد کا ثبوت ہے۔

آئی ایم ایف کے پہلے جائزے کی کامیابی کے علاوہ عالمی ادارے کے جائزہ مشن نے موسمیاتی تبدیلی کے مسائل سے نمٹنے کے لئے ایک نئے 1.3 ارب ڈالرکے معاہدے پربھی اتفاق کرلیا ہے جوخوش آئند ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے اس سلسلے میں بجا طور پر آرمی چیف کی گراں قدر خدمات کا اعتراف کیا ہے جو نہایت خوش ائند ہے جبکہ آئی ایم ایف نے اپنے اعلامیہ میں پاکستان کی معاشی صورتحال میں بہتری کیلئے حکومتی کوششوں پراظہاراطمینان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی حکام کے ساتھ 37 ماہ کے معاہدے کے پہلے جائزے اورعالمی ادارے کے اصلاحات پروگرام کے تحت 28 ماہ کا نیا معاہدہ طے پاگیا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان اورآئی ایم ایف کے مابین عملے کی سطح کا معاہدہ طے پانے کے بعد ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے اس پرعمل درآمد شروع ہوجائے گا۔ ان دونوں معاہدوں کی منظوری کی صورت میں پاکستان کو 2.3 ارب ڈالرملیں گے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اس بارآئی ایم ایف پاکستان کی معیشت کوبہتربنانے کے لئے صرف قرضے دینے پراکتفا نہیں کررہا بلکہ اصلاحات کے لئے بھی دباؤ ڈال رہا ہے تاکہ ملک کو بار بار کے معاشی چیلنجوں سے نجات دلائی جا سکے اور اس سلسلے میں حکومت پاکستان بھی آئی ایم ایف کے ساتھ چالاکیاں کرنے کی بجائے مکمل تعاون کر رہی ہے۔

آئی ایم ایف کی اصلاحات سے معاشی صورتحال تیزی سے بہترہورہی ہے تاہم اس سلسلے میں حکومت نے ابھی کئی مائل سٹون عبور کرنے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ حکومت کوچائیے کہ وسائل کے استعمال میں ہرممکن احتیاط سے کام لے اوراخراجات کا مقصد تعمیری ہو۔ سرمائے کے زیاں کا سلسلہ مکمل طور پربند کردیا جائے اورسیاسی مجبوریوں کے تحت کئے جانے والے اخراجات کا حجم کم ازکم رکھا جائے۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ معاشی ترقی کے لئے بجلی وگیس کے نرخوں میں کمی، ٹیکس ریٹ میں کمی، ریفنڈ کے معاملات کوبہتربنانا، ٹیکس نیٹ میں توسیع اورناکام سرکاری اداروں کی فروخت کوترجیح دی جائے جبکہ بجلی اور گیس کی چوری اور بل نادہندگی کو سختی سے روکا جائے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اسکے علاوہ پانی کی قلت دورکرنے، ڈیم بنانے، سیاسی انتشارکے خاتمے اوردہشت گردی کے خلاف سخت ٹیکنالوجی بیسڈ اقدامات بھی ضروری ہیں۔

قوانین کوبھی بہتربنانے کی ضرورت ہے تاکہ پاکستانی دیگرممالک کے بجائے اپنے ملک میں سرمایہ کاری کریں جس سے معاشی سرگرمیوں روزگاراورمحاصل میں اضافہ ہوگا۔ غیرملکی سرمایہ کاربھی اسی وقت پاکستان کا رخ کریں گے جب یہاں معاملات بہترہوں گے۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے بعض اصلاحاتی ٹارگٹ ابھی تک پورے نہیں ہوئے ہیں جن میں پی آئی اے اورڈسکوزکی نجکاری شامل ہیں۔ جب تک اس قسم کے تمام ٹارگٹس پرعمل درآمد نہیں کیا جاتا ملک کوسالانہ کھربوں روپے کا نقصان ہوتا رہے گا اورملک کوچلانے کے لئے نئے قرضوں پرانحصارکرنا پڑے گا۔