لاہورہائیکورٹ، سموگ وماحولیاتی آلودگی تدارک درخواستوں پر سماعت ملتوی،رپورٹ طلب

جمعہ 4 اپریل 2025 13:14

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 اپریل2025ء) لاہور ہائیکورٹ نے سموگ اور ماحولیاتی آلودگی تدارک کے حوالے سے دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران زیر زمین پانی کی سطح کی کمی پر ایک بار پھر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نشاندھی کی ہے کہ چولستان میں پانی بحران کی صورتحال ہے، حکومت کو چاہیے کہ فوری طور پر واٹر ایمرجنسی نافذ کرے ،اخبار میں اشتہار دینے سے صرف اخبار والوں کو فائدہ ہوتا ہے ،پانی کے ضیاع کو روکنے کے حوالے سے کافی اقدامات کی ضرورت ہے۔

جسٹس شاہد کریم نے سموگ تدارک کیس میں ہارون فاروق ،اظہر صدیق سمیت دیگر کی ایک ہی نوعیت کی دائر درخواستوں پر سماعت کی جس میں ماحولیاتی آلودگی اور سموگ کے تدارک کیلئے اقدامات نہ کرنے کی نشاندہی کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

جمعہ کے روز سماعت پر درخواست گزار ہارون فاروق سمیت دیگر فریقین، واسا کے سینئر لیگل ایڈوائزر میاں عرفان اکرم، محکمہ ماحولیات اور دیگر متعلقہ افسران عدالت میں پیش ہوئے ۔

دوران سماعت جسٹس شاہد کریم نے ہدایت کی کہ ہائوسنگ سوسائٹیز کو پانی ضائع کرنے پر ایک لاکھ سے پانچ لاکھ تک جرمانے کریں اور پی ڈی ایم اے حکومت کو واٹر ایمرجنسی کے حوالے سے مراسلہ لکھے ،دوران سماعت مختلف محکموں نے رپورٹ جمع کرائی ،جسٹس شاہد کریم نے ہدایت کی کہ بڑی سوسائٹیوں کو پانی کے حوالے سے فائنل وارننگ دیں جس جگہ پر پائپ سے گاڑیاں دھوتے نظر آئیں ،اس سوسائٹی کو سیل کر دیں ،پانی کے ضیاع کی خلاف ورزی پر ہائوسنگ سوسائٹی کو پہلا جرمانہ ایک لاکھ اور دوسرا پانچ لاکھ کا کریں، اس کے بعد خلاف ورزی ہو تو مینجمنٹ کمیٹی کو معطل کردیا جائے۔

عدالت نے باور کرایا کہ لاہور کا پانی بہت تیزی سے نیچے جا رہا تھا،ہم نے بہت محنت سے اس کا لیول رکوایا ہے، اس محنت کو ضائع نہیں ہونے دینا،ایک عرصے بعد موسم بدل رہا ہے ،بڑی عمارتوں میں واٹر ریسائیکل پلانٹ لگائیں جائیں، پانی کو ضائع ہونے سے بچانا ہمارے لئے بھی ضروری ہے اور ہمارے آنے والے بچوں کے لئے بھی،عدالت نے ریمارکس دیئے کہ دیہاتوں میں بھی واٹر ایمرجنسی لگا نے کی ضرورت ہے، اگر ہمارے ملک میں مون سون نہ ہوتا تو ہم اب قحط میں رہ رہے ہوتے۔

عدالت نے ڈی جی پی ڈی ایم اے کو ہدایت کی کہ واٹر ایمرجنسی کے حوالے سے اداروں کو لکھیں، اگر کوئی عمل نہیں کرتا توآپ میرے پاس آئیں، عدالت نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ایف آئی آر کی بجائے بھاری جرمانوں کی تجویز دیتے ہوئے کارروآئی آئندہ ہفتے تک ملتوی اورآئندہ سماعت پر عدالتی احکامات کی عملدرآمد رپورٹ طلب کرلی ۔عدالت عالیہ کے روبرو درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا تھا کہ عدالتی حکم کے باوجود سموگ کے تدارک کے لیے سنجیدہ اقدامات نہیں کیے گئے جس کی وجہ سے سموگ بڑھ رہی ہے جو انسانی صحت کے لیے انتہا ئی خطرناک ہے، عدالت سموگ کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کا حکم دے ۔