بھارت،جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا ء کا وقف بل کے خلاف شدید احتجاج،بل کی کاپیاں نذرآتش کردیں

پیر 7 اپریل 2025 16:10

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 اپریل2025ء) بھارتی پارلیمنٹ سے وقف ترمیمی بل کی منظوری پر پورے بھارت میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے اورجامعہ ملیہ اسلامیہ کے سینکڑوں طلبا نے اس کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے بل کی کاپیاں نذر آتش کردیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یونیورسٹی کے مین گیٹ پر مظاہرین نے نعرے لگائے، تقاریر کیں اور آخر میں بل کی کاپیاں نذرآتش کردیں۔

یہ احتجاج آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن (AISA)کی زیر قیادت کئی طلباء تنظیموں نے بھارتی مسلمانوں کے مذہبی اور ثقافتی حقوق پر حملے کے ردعمل میں کیا۔ وقف بل سے جسے بھارتی پارلیمنٹ نے منظور کیا، ملک میں ایک نیا تنازعہ کھڑا ہوا ہے اورمسلمان اسے اپنے اداروں اور وراثت کے لیے ایک بڑا دھچکا سمجھتے ہیں۔

(جاری ہے)

آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے بل کو فرقہ وارانہ تعصب کا مظاہرہ قرار دیتے ہوئے مودی حکومت کے اقدام پر شدیدتنقید کی۔

ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں کہا کہ یہ صرف ایک بل نہیں بلکہ یہ مسلمانوں کی شناخت اور تاریخ پر منظم حملہ ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ وہ وقف املاک جو صدیوں سے عبادت گاہوں، تعلیم اور سماجی امدادکے لئے تعمیر اور برقراررکھی گئی تھیں، انتظامی اصلاحات کی آڑ میں چھینی جا رہی ہیں۔ یہ بل غیر آئینی اور فرقہ واریت ہے۔طلبا ء نے کہاکہ حکومت افسر شاہی اصطلاحات کے پیچھے چھپ رہی ہے اور مسلمانوں سے ان کے صدیوں پرانے اوقاف اور اداروں کو چھین رہی ہے۔

پوسٹ گریجویٹ طالبہ فاطمہ خالد نے کہا کہ یہ حکومت ہمارے ماضی کو مٹانا اور ہمارے مستقبل کو خاموش کرانا چاہتی ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ وہ ورثے کی حفاظت کر رہی ہے لیکن حقیقت میں وہ وقف کی زمینوں پر قبضہ کر کے تجارتی لابیوں کو بیچ رہی ہے۔کشیدگی میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب طلباء نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی انتظامیہ پر الزام لگایا کہ وہ ان کے احتجاج کے حق کو دبانے کی کوشش کررہی ہے۔