اسلامی نظریاتی کونسل آزادجموں وکشمیر کی موجودہ کونسل کا الوداعی اجلاس

پیر 7 اپریل 2025 23:33

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 اپریل2025ء) اسلامی نظریاتی کونسل آزادجموں وکشمیر کی موجودہ کونسل کا الوداعی اجلاس پیر کے روز چئیرمین اسلامی نظریاتی کونسل وچیف جسٹس آزادجموں وکشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان کی زیر صدارت سپریم کورٹ بلڈنگ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر چوہدری انوار الحق نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور خطاب کیا۔

اجلاس میں اراکین کونسل مفتی سید کفایت حسین نقوی، مولانا سعید یوسف خان، مولانا صاحبزادہ پیر محمد حبیب الرحمن محبوبی، مولانا قاضی محمود الحسن اشرف، مولانا مفتی محمد حسین چشتی، مولانا مفتی محمد عارف، مولانا الطاف حسین سیفی، مولانا قاری محمد اعظم عارف،سیکرٹری مذہبی امور سردار ظفر خان، سیکرٹری قانون چوہدری محمد سجاد، سیکرٹری اسلامی نظریاتی کونسل حافظ رحمت اللہ تصور ودیگر متعلقہ حکام بھی شریک ہوئے۔

(جاری ہے)

اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے چئیرمین اسلامی نظریاتی کونسل وچیف جسٹس آزادجموں وکشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان نے کہا کہ آج موجودہ کونسل کا الوادعی اجلاس ہے جس میں شرکت پر میں اراکین کونسل کی جانب سے وزیرا عظم آزاکشمیر کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ سربراہ ریاست اور حکومت کے اس طرح کے آئینی و خصوصی ادارہ جات کے اجلاس ہا میں شرکت کرنے سے انہیں نہ صرف ادارہ جات کی کارکردگی سے آگاہی حاصل ہوتی ہے بلکہ ادارہ جات کی اہمیت و افادیت میں بھی اضافے کا باعث ہوتی ہے۔

موجودہ کونسل کی تشکیل اپریل 2022 میں تین سال کے لیئے ہوئی اور آج اس کونسل کا آخری دن اور الوداعی اجلاس ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر کا یہ آزاد خطہ 1947 میں ریاست کے لوگوں نے بزور بازو برصغیر میں دو قومی نظریہ کی اساس پر آزاد کروایا تا کہ یہاں پر غالب مسلمان اکثریتی آبادی بغیر جبر کے اسلامی طرز زندگی اور معاشرت اپنا سکیں۔ ریاست کے معرضِ وجود میں آنے کے بنیادی مقاصد کے حصول کی طرف ایک اہم سنگِ میل 08 جون 1978ء ہے جب اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کی طرز پر آزاد جموں و کشمیر اسلامی نظریاتی کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

انہو ں نے کہا کہ آزادجموں وکشمیر عبوری آئین 1974ء میں تیرہویں ترمیم کے ذریعہ اس کونسل کو آئینی ادارہ قرار دیا جا چکا ہے۔ آئینی حیثیت حاصل ہونے کے بعد اس کونسل کی اہمیت پہلے سے بھی کہیں زیادہ ہو چکی ہے۔تیرہویں آئینی ترمیم کے ذریعہ آزادجموں وکشمیر عبوری آئین 1974ء میںآرٹیکل 32 کے علاوہ آرٹیکل3۔اے تا 3۔ جے بطور اساسی اصول شامل ہیں۔

بالخصوص 3۔سی کہ جس کے تحت ریاست نے عہد کیا ہے کہ وہ باشندگان ریاست کی انفرادی و اجتماعی زندگیوں کو قرآن و سنت کی تعلیم کے مطابق ڈھالنے کے لیئے موثراقدامات کرے گی۔ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل انتہائی اہم ادارہ ہے۔انہوں نے کہا کہ کونسل سے آنے والی سفارشات پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جاتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کونسل کے اراکین کی جانب سے تیار کی جانے والی سفارشات اور ان کی خدمات پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ معاشرے میں بہتری لانے کیلئے علماء کرام کا کردار قابل تحسین ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر اسلامی نظریاتی کونسل کے لئے ترجیحی بنیادوں پر مکانیت، سٹاف اور فنڈز مہیا کیئے جائیں گے۔اجلاس سے اپنے خطاب میں اراکین کونسل نے بین المسالک ہم آہنگی اور فرقہ وارایت کے خاتمہ کے لیے رواداری سے کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

اراکین کونسل نے آزادکشمیر میں فرقہ ورایت کے خاتمہ کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل کے کردار کو سراہتے ہوئے آئندہ بھی بین المسالک ہم آہنگی کے فروغ کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔اجلاس کے اختتام پر چئیرمین اسلامی نظریاتی کونسل وچیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان اور وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوار الحق نے اراکین کونسل کو اپنی تین سالہ مدت کی تکمیل پر اعزازی شیلڈز بھی دیں۔

اجلاس میں مقبوضہ جموںوکشمیر میں جاری بھارتی مظالم، لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ کی مذمت اور پاکستان میں حالیہ دہشتگردی کی لہر تشویش اور اس دوران افواج پاکستان کی لازوال قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے اور فتنة الخوارج کی سرکوبی کے لیئے قرارداد ہا منظور کی گئیں۔ اجلاس کے اختتام پر ملک کی سلامی، کشمیر اور فلسطین کی آزادی اور شہدا کے درجات کی بلندی کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی۔