Live Updates

اسرائیل اور لبنان میں مستقل جنگ بندی سیاسی عمل کی متقاضی، یونیفیل کمانڈر

یو این منگل 8 اپریل 2025 05:00

اسرائیل اور لبنان میں مستقل جنگ بندی سیاسی عمل کی متقاضی، یونیفیل کمانڈر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 08 اپریل 2025ء) لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری امن فورس (یونیفیل) کے کمانڈر میجر جنرل آرولڈو لازارو نے کہا ہے کہ علاقے میں کشیدگی کا پائیدار حل سیاسی عمل کا تقاضا کرتا ہے جس کے لیے تمام فریقین کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا ہے کہ لبنان اور اسرائیل کے مابین حالیہ کشیدگی کے تناظر میں مشن کا کردار مزید اہمیت اختیار کر گیا ہے۔

مستقل جنگ بندی کی غیرموجودگی میں فریقین اقوام متحدہ کی قرارداد 1701 کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی ایک دوسرے سے مختلف تشریح کرتے ہیں جبکہ کشیدگی کے خاتمے سے متعلق شرائط کے حوالے سے بھی ان میں اختلاف پایا جاتا ہے جو پائیدار امن کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ علاقے میں تزویراتی تناظر اور طاقت کا توازن نمایاں طور سے تبدیل ہو گیا ہے اور اب مستقل جنگ بندی کی جانب کسی قدر پیش رفت دیکھنے کو مل سکتی ہے تاہم اس میں طویل وقت لگ سکتا ہے۔

اس مقصد کے لیے لبنان کے اندر سیاسی عمل کی ضرورت ہے تاکہ حزب اللہ اور دیگر غیرریاستی مسلح گروہوں کی عسکری صلاحیتوں کا اندازہ لگایا جائے۔ اس کے ساتھ لبنان اور اسرائیل کے مابین سیاسی عمل کی بھی ضرورت ہے تاکہ خودمختاری، علاقائی سالمیت اور سرحدی حدود جیسے مسائل پر قابو پایا جا سکے۔

سیاسی عمل کی ضرورت

ان کا کہنا تھا کہ مستقل جنگ بندی کے لیے سیاسی عمل شروع کرنا پہلی ترجیح ہونی چاہیے۔

امریکہ اور فرانس کی مداخلت سے فریقین میں لڑائی بند کرانے میں مدد ملی جبکہ صورتحال کی نگرانی کا طریقہ کار بھی طے پایا لیکن یہ عمل بہت نازک ہے اور اب تک عسکری سطح پر ہی رابطے ہو سکے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ مشن کی قبولیت، اس کی نقل و حرکت کی آزادی اور لبنانی مسلح افواج کے ساتھ اچھی شراکت جاری رکھنے کے لیے لبنانی علاقوں سے اسرائیل کی واپسی، ملک میں سیاسی حساسیت سے آگاہی اور یونیفیل کی جائے تعیناتی میں مقامی لوگوں کی سوچ کا اہم کردار ہے۔

سلامتی کونسل کا یہ اجلاس ایسے موقع پر ہوا ہے جب دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے امن مشن کے عسکری سربراہان رواں ہفتے اپنی سالانہ کانفرنس کے لیے ادارے کے ہیڈکوارٹر میں جمع ہو رہے ہیں۔ اس دوران وہ تزویراتی روابط کے موجودہ اقدامات، وسائل کی قلت، خواتین، امن و سلامتی کے اقدام سے متعلق پیش رفت، شہریوں کے تحفظ اور امن کاری میں ٹیکنالوجی کے استعمال سمیت متعدد امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔

امن کاری اور جدید ٹیکنالوجی

اس موقع پر امن کاری کے لیے اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل ژاں پیئر لاکوا نے کہا کہ دور حاضر میں امن کارروائیوں کو دہری نوعیت کے ایسے خطرات کا سامنا ہے جن کے باعث کئی طرح کی عملداری میں فرق کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ جنگ بندی کی نگرانی کا مطلب محض کسی علاقے میں موجود رہنا نہیں بلکہ صورتحال کا بروقت اندازہ لگانا اور اس کے مطابق عمل کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی نے کسی امن مشن کے لیے وسیع اور پیچیدہ علاقے کی نگرانی کرنا آسان بنا دیا ہے۔ تاہم، ٹیکنالوجی کو ایسے سیاسی عمل سے جوڑنا بہت اہم ہے جسے رکن ممالک اور بالخصوص سلامتی کونسل کی مدد حاصل ہو۔

انڈر سیکرٹری جنرل نے واضح کیا کہ اگرچہ امن کاری کسی جگہ جنگ بندی کی نگرانی کا اہم جزو ہو سکتی ہے لیکن آخر میں جنگ بندی کی کامیابی کا دارومدار تنازع کے فریقین پر ہی ہوتا ہے۔

Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات