حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری نے حیدرآباد تا سکھر موٹروے (M-6) کی تاخیر کو پاکستان کی معیشت کے لیے ایک سنگین رُکاوٹ قرار دیا

منگل 8 اپریل 2025 23:28

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 اپریل2025ء) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے حیدرآباد تا سکھر موٹروے (M-6) کی تاخیر کو پاکستان کی معیشت کے لیے ایک سنگین رُکاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ منصوبہ قومی معیشت کی ترقی اور کاروباری برادری کی سہولت کے لیے انتہائی اہم ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ M6 پاکستان کی شمال سے جنوب تک پھیلی ہوئی موٹروے راہداری کا واحد نامکمل حصہ ہے جس کی عدم تکمیل نہ صرف ملکی و بین الاقوامی تجارت میں رُکاوٹ کا باعث بن رہی ہے بلکہ کاروباری لاگت میں اِضافے اور حادثات کی شرح میں بھی اِضافہ کر رہی ہے۔

اُنہوں نے بتایا کہ حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری نے اِس سنگین مسئلے پر وزیر اعظم پاکستان، وفاقی وزیر برائے مواصلات، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، اور چیئرمین نیشنل ہائی وے اًتھارٹی کو خطوط اِرسال کئے ہیں جس میں موٹروے کی فوری تعمیر کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اِس کے علاوہ وزیر اعلیٰ سندھ کو بھی خط بھیجا گیا ہے جس میں سندھ حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ وفاقی حکومت پر دباؤ ڈالے تاکہ اِس منصوبے کی جلد اًز جلد تکمیل ممکن ہو سکے۔

صدر چیمبر سلیم میمن نے کہا کہ کراچی سے پشاور تک کی موٹروے ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اورM6 موٹروے اِس کا سب سے اہم مگر تاخیر کا شکار حصہ ہے۔ کراچی پاکستان کی معیشت کا مرکز ہے اور ملک کی برآمدات و درآمدات کا 60 فیصد حصہ اِسی راستے سے منتقل ہوتا ہے لیکنM6 کی عدم تکمیل سے کاروباری برادری کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ یہ موٹروے صرف ایک سڑک نہیں بلکہ پاکستان کے زرعی، صنعتی اور تجارتی شعبے کے لیے ایک لائف لائن ہے جو حیدرآباد، مٹیاری، نوابشاہ، خیرپور اور سکھر جیسے اہم شہروں کو جوڑتی ہے۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ اِس وقت سارا ٹریفک نیشنل ہائی وے (N5) پر موجود ہے جو پہلے ہی حد سے زیادہ مصروف اور خطرناک ہو چکا ہے۔ آئے دن ٹریفک حادثات میں اِضافہ اور انسانی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے اور نقل و حمل میں مشکلات درپیش ہیں۔ اگر یہ موٹروے مکمل ہو جائے تو سفر کے وقت اور ایندھن کی لاگت میں کمی آئے گی، تجارتی سرگرمیاں تیز ہوں گی اور پاکستان کا بین الاقوامی تجارتی نیٹ ورک مزید مضبوط ہوگا۔

صدر چیمبر سلیم میمن نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے تحت پاکستان کو ایک علاقائی تجارتی مرکز بنانے کا خواب دیکھا جا رہا ہے لیکنM6 کی تاخیر اِس منصوبے کی راہ میں ایک بڑی رُکاوٹ ہے۔ اُنہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اِس منصوبے کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کے لیے فوری فنڈز مختص کئے جائیں اور اگر مالی مسائل درپیش ہیں تو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (PPP) کے تحت سرمایہ کاری کی جائے تاکہ منصوبہ تعطل کا شکار نہ ہو۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ کراچی موٹروے (M9) کی خستہ حالی اور غیر معیاری تعمیر پر بھی حکومت کی توجہ دینی چاہیئے۔ یہ شاہراہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA) کے تحت سب سے زیادہ ٹول ٹیکس جمع کرنے والی سڑکوں میں شامل ہے جس پر روزانہ لاکھوں گاڑیاں سفر کرتی ہیں۔ تاہم اِس کی موجودہ حالت نہ صرف ٹریفک کی روانی میں رُکاوٹ ہے بلکہ حادثات کا سبب بھی بن رہی ہے۔

اِس لیے ضروری ہے کہ حیدرآباد سے کراچی موٹروے کو بین الاقوامی معیار کے مطابق اًز سرِ نو تعمیر کیا جائے تاکہ عوام اور تجارتی برادری کو محفوظ اور آرام دہ سفری سہولت میسر آسکے۔ علاوہ ازیں چھ کلومیٹر کے اندر دوسرا ٹول پلازہ قائم کرنا NHA کے قواعد کی خلاف ورزی ہے جو نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ عوام پر بلاجواز مالی بوجھ بھی ڈال رہا ہے۔

اُنہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ِاس غیر قانونی ٹول ٹیکس کو فوری طور پر ختم کیا جائے اور ٹرانسپورٹرز اور عام شہریوں کو غیر ضروری مالی استحصال سے بچایا جائے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ اگر دیگر کم اہمیت کے حامل موٹروے منصوبے مکمل ہو سکتے ہیں تو حیدرآباد تا سکھر موٹروے کو مکمل کرنے میں مزید تاخیر کیوں کی جا رہی ہی یہ منصوبہ پاکستان کی معاشی ترقی کے لیے ناگزیر ہے اور حکومت کو اِس کی تکمیل کے لیے 2026ئ؁ کی حتمی ڈیڈ لائن دینی چاہیئے تاکہ اِس پر فوری عمل درآمد کیا جا سکے کیونکہ M6 کی تعمیر محض ایک ترقیاتی منصوبہ نہیں بلکہ یہ پاکستان کے معاشی مستقبل کا ایک سنگ میل ہے۔

حکومت کو اِس پر فوری توجہ دینی چاہیئے تاکہ کاروباری لاگت کم ہو، عوام کو بہتر سفری سہولیات ملیں اور پاکستان کو تجارتی طور پر مزید مستحکم بنایا جا سکے۔