جدید غلامی کا شکار لڑکیوں کو جنسی استحصال کا سامنا، صدر جنرل اسمبلی

یو این بدھ 9 اپریل 2025 02:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر فائلیمن یانگ نے کہا ہے کہ جدید غلامی اور انسانی سمگلنگ بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کے مترادف ہیں جن سے انسانیت اور اس کا وقار مجروح ہو رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ انسانی سمگلنگ کے ایک تہائی متاثرین بچے ہیں اور یہ ایک تکلیف دہ حقیقت ہے۔ اس مسئلے کے متاثرین کی بڑی تعداد خواتین اور لڑکیوں کی ہے جنہیں عموماً وحشیانہ تشدد اور کئی طرح کے جنسی استحصال اور بدسلوکی کا سامنا ہوتا ہے۔

Tweet URL

اقوام متحدہ کے رکن ممالک نے بہت پہلے اس ظلم کو مسترد کرتے ہوئے اس پر قابو پانے کے تاریخی معاہدے کیے تھے جن میں انسانی حقوق کا عالمگیر اعلامیہ بھی شامل ہے جس میں ہر طرح کی غلامی اور غلاموں کی تجارت کی ممانعت کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

ان معاہدوں پر پوری طرح عملدرآمد کرنے اور اس ضمن میں عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے یہ بات اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس میں جدید غلامی اور انسانی سمگلنگ کے انسداد پر بین الاقوامی کمیشن کی جانب سے اس مسئلے پر ایک رپورٹ جاری کی گئی۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت دنیا میں تقریباً پانچ کروڑ مردوخواتین اور بچے کسی نہ کسی شکل کی غلامی کا شکار ہیں۔

متاثرین پر مرتکز پالیسیاں

کمیشن کی رپورٹ میں جدید غلامی اور انسانی سمگلنگ کی وجوہات کا جائزہ لیتے ہوئے ان پر قابو پانے کے لیے واضح سفارشات پیش کی گئی ہیں۔

فائلیمن یانگ کا کہنا تھا کہ یہ رپورٹ ان دونوں مسائل کی وجوہات، جہتوں اور اثرات پر قابو پانے کے اقدامات کو مضبوط کرنے کی پکار ہے۔ دنیا کا کوئی ملک اس لعنت سے محفوظ نہیں خواہ وہ متاثرین کا آبائی ملک ہو، ان کی عبوری منزل یا وہ ایسی جگہ ہو جہاں انہیں اغوا یا سمگل کر کے پہنچایا جاتا ہے۔

انہوں نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ ایسے اقدامات کو مضبوط کریں جن سے جدید غلامی اور انسانی سمگلنگ کا خاتمہ ہو سکے۔ ان میں متاثرین کی تکالیف کے خاتمے اور مختلف علاقوں میں انہیں درپیش مخصوص مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دی جانے والی پالیسیاں بھی شامل ہیں۔

شراکتوں کی اہمیت

فائلیمن یانگ کا کہنا تھا کہ رکن ممالک کو ایسے اقدامات کرنا ہوں گے جن سے مشمولہ ترقی کو فروغ ملے اور سبھی کو صحت، تعلیم، ہنر کی تربیت اور روزگار کے مواقع تک یکساں رسائی میسر آئے۔

علاوہ ازیں، خواتین کو بااختیار بنانے اور بچوں کو تحفظ دینے کی پالیسیاں تشکیل دینا بھی ضروری ہے۔

انہوں نے ان مسائل کو دنیا کے سامنے لاتے رہنے کا عزم کرتے ہوئے سول سوسائٹی، نجی شعبے اور دیگر فریقین کے ساتھ مل کر اس عالمگیر خطرے کو روکنے کے لیے شراکتوں کے قیام کی اہمیت بھی واضح کی۔