امریکی صدر کا پاکستان سمیت چند ممالک کیلئے اضافی ٹیرف کا نفاذ 90 دن کیلئے روکنے کا حکم

امریکا پر جوابی ٹیرف عائد نہ کرنے والے ممالک کو اضافی ٹیرف کے نفاذ کے معاملے میں 90 دن کا ریلیف مل گیا

muhammad ali محمد علی بدھ 9 اپریل 2025 23:49

امریکی صدر کا پاکستان سمیت چند ممالک کیلئے اضافی ٹیرف کا نفاذ 90 دن کیلئے ..
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 اپریل2025ء) امریکی صدر کا پاکستان سمیت چند ممالک کیلئے اضافی ٹیرف کا نفاذ 90 دن کیلئے روکنے کا حکم۔ تفصیلات کے مطابق امریکی صدر کی جانب سے دنیا کے کئی ممالک پر عائد کیے گئے اضافی ٹیرف کے معاملے پر اب اہم پیشن رفت ہوئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر نے چند ممالک کیلئے اضافی ٹیرف کے فیصلے کے نفاذ کو موخر کر دیا ہے۔

امریکا پر جوابی ٹیرف عائد نہ کرنے والے ممالک کو اضافی ٹیرف کے نفاذ کے معاملے میں 90 دن کا ریلیف مل گیا ہے۔ امریکی صدر نے پاکستان سمیت چند دیگر ایسے ممالک جنہوں نے امریکا پر اضافہ ٹیرف عائد نہیں کیا، ان کیلئے اضافی ٹیرف کے فیصلے کے نفاذ کو 90 دن کیلئے موخر کرنے کا حکم دیا ہے۔ جبکہ چین کی جانب سے جوابی ٹیرف عائد کیے جانے پر امریکی صدر نے اب چین پر 125 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کر دیا۔

(جاری ہے)

دوسری جانب ایشیائی ترقیاتی بینک نے امریکی ٹیرف کے ایشیائی ممالک پر ممکنہ اثرات پر تجزیاتی رپورٹ جاری کر دی ۔اے ڈی بی کے مطابق ترقی پزیر ایشیائی خطہ امریکی ٹیرف سے سب سے زیادہ متاثر ہوگا اور خطے میں پاکستان امریکی ٹیرف کی زد میں آنے والا 14 واں بڑا ملک ہے جبکہ امریکی ٹیرف کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے۔ رپورٹ کے مطابق سری لنکا کی مصنوعات پر 44 فیصد، بنگلہ دیش پر 37 فیصد اور پاکستان پر امریکی انتظامیہ نے 29 فیصد ٹیرف عائد کیا ہے جبکہ بھارت 26 فیصد، افغانستان ، مالدیپ، نیپال اور بھوٹان پر شرح 10 فیصد عائد ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ترقی پزیر ایشیائی خطے میں سب سے زیادہ ٹیرف کمبوڈیا پر 49 فیصد عائد کیا گیا ہے۔ سب سے زیادہ ٹیرف والے دنیا کے 10 ممالک میں سے 5 کا تعلق ایشیاء سے ہے جبکہ تانبہ، ادویات، سیمی کنڈکٹرز، لکڑی کی اشیا ء کو اضافی ٹیرف سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ توانائی کی مصنوعات اور ادویات پر بھی اضافی امریکی ٹیرف لگنے کا خدشہ ہے اور یہ اضافی ٹیرف یا محصولات پہلے سے عائد کردہ ٹیکس کے علاوہ ہوں گے۔اے ڈی بی کے مطابق امریکی ٹیرف کا مقصد تجارتی خسارہ کم کرنا ہے۔