عالمی برادری افغان باشندوں کی دوبارہ آبادکاری کے عمل کو تیز رفتار بنائے، اسلام آباد کا مطالبہ

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 10 اپریل 2025 20:40

عالمی برادری افغان باشندوں کی دوبارہ آبادکاری کے عمل کو تیز رفتار بنائے، ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 اپریل 2025ء) حکومت پاکستان نے جمعرات کو عالمی برادری سے پاکستان میں موجود افغان باشندوں کی دوبارہ آباد کاری کے عمل میں تیزی لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اگر مغربی ممالک نے ان افغان مہاجرین کو اپنے ہاں نہ بلایا تو 30 اپریل تک انہیں پاکستان سے نکالتے ہوئے افغانستان بھیج دیا جائے گا۔

پاکستان: ملک بدری کے لیے افغان مہاجرین کے خلاف کریک ڈاؤن

پاکستان کی طرف سے یہ اعلان نائب وزیر داخلہ طلال چوہدری نے کیا۔

واضح رہے کہ پاکستانی حکام کی طرف سے یہ مطالبہ امریکہ کے 'ریفیوجی ایڈمیشن پروگرام‘ یا پناہ گزینوں کے داخلے سے متعلق امریکی پروگرام کی معطلی کے بعد سامنے آیا ہے۔

اس امریکی پروگرام کی معطلی سے کم از کم 25 ہزار افغان پناہ گزینوں کو انتہائی غیر یقینی کی صورتحال کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

ان میں سے بہت سے افغان مہاجرین بیرون ملک منتقلی کے انتظار میں ہیں۔

مغربی ممالک جانے کے منتظر افغانوں کو ملک بدر کر سکتے ہیں، پاکستان

پاکستان کے نائب وزیر داخلہ طلال چوہدری نے ساتھ ہی اس امر کی طرف اشارہ کیا ہے کہ پاکستان سے افغان پناہ گزینوں کی ملک بدری کے لیے مختص ڈیڈ لائن یعنی 30 اپریل کی توسیع کے امکانات معدوم ہیں۔ اس ڈیڈلائن کے بارے میں میزبان ملکوں کو پہلے سے بتا دیا گیا تھا اور واضح کر دیا گیا تھا کہ یہ افغان شہریوں کی وطن واپسی یا آبادکاری کی حتمی تاریخ ہے۔

ایران سے نکالے گئے افغان مہاجرین کی مشکلات

اس پیش رفت سے افغان باشندوں میں بے چینی بڑھنے کی توقع ہے۔ ان میں سے بیشتر افغان باشندے 2021 ء میں طالبان کے دوبارہ کابل پر قبضے کے بعد ملک سے فرار ہو گئے تھے۔

یہ افغانستان میں امریکی فوجی دستوں، بین الاقوامی تنظیموں، ایجنسیوں، میڈیا آؤٹ لیٹس اور انسانی حقوق کے گروپ کے ساتھ کام کر رہے تھے۔ سقوط کابل اور طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے یہ پاکستان میں رہائش پذیر ہیں اور امریکہ یا دیگر مغربی ممالک میں اپنی منتقلی کے لیے کارروائی کا انتظار کر رہے ہیں۔

ادارت: امتیاز احمد