سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈورکس کا پشاور میں دو روزہ اجلاس مکمل، سوڑیزئی ہاؤسنگ منصوبے کا تفصیلی جائزہ

ہفتہ 12 اپریل 2025 00:30

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اپریل2025ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس کا پشاور میں دو روزہ اجلاس اختتام پذیر ہوگیا اجلاس میں وفاقی اور صوبائی سطح پر جاری اہم ہاؤسنگ منصوبوں کی پیش رفت اور مستقبل کے لائحہ عمل پر تفصیل سے غور کیا گیا۔اجلاس کی صدارت کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر ناصر محمود بٹ نے کی، جس میں کمیٹی ارکان، متعلقہ اداروں کے اعلیٰ حکام اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔

اجلاس کا مرکزی نکتہ پی ایچ اے۔ایف ریزیڈنیشیا ہاؤسنگ پروجیکٹ سوڑیزئی کا دورہ تھا، جو وفاقی پی ایچ اے فاؤنڈیشن اور خیبرپختونخوا ہاؤسنگ ڈیپارٹمنٹ کا مشترکہ منصوبہ ہے، اور جس کا مقصد عوام کو معیاری، پائیدار اور سستی رہائش کی فراہمی ہے۔چیئرمین کمیٹی نے منصوبے کے مختلف شعبہ جات کا معائنہ کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو ہدایت دی کہ خیبرپختونخوا ماحولیاتی تحفظ ایجنسی اور محکمہ جنگلات سے جلد از جلد باقی ماندہ این او سیز حاصل کیے جائیں تاکہ منصوبے میں مزید تاخیر سے بچا جا سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے منصوبے کی اب تک کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے شفافیت، معیار اور بروقت تکمیل کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔حکام نے چیئرمین کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 8,500 کنال پر مشتمل ماسٹر پلان کو 3 اکتوبر 2023 کو پی ایچ اے کے پی نے منظور کیا تھا۔ ٹیلہ بند قبیلے کے ساتھ زمین سے متعلق تنازعات خوش اسلوبی سے حل کر لیے گئے ہیں اور متاثرہ افراد کو 168 پلاٹس الاٹ کیے جا چکے ہیں۔

ابتدائی تکنیکی کام، بشمول ٹپوگرافک سروے، جیوٹیکنیکل تجزیہ، الیکٹریکل ریزسٹیوٹی ٹیسٹ اور زلزلہ خطرے کی جانچ، مکمل ہو چکا ہےپروجیکٹ کے پہلے مرحلے کے تحت بلاک “اے” میں 2,510 رہائشی یونٹس اور ایک کمرشل زون کی منظوری دی جا چکی ہے، جس پر 43.7 ارب روپے کی لاگت آئے گی۔ تعمیراتی کام جاری ہے، جس کی ذمہ داری ایم/ایس عابد کنسٹرکشن کو سونپی گئی ہے۔

مزید اقدامات میں پولیس اسٹیشن کا قیام، عارضی سکیورٹی چیک پوسٹ، گرے اسٹرکچرز، بارڈر والز، مین گیٹ اور مستقل چیک پوائنٹس کے ٹینڈرز شامل ہیں، جبکہ منصوبے کی نگرانی ایم/ایس مہندرات پاکستان (پرائیویٹ) لمیٹڈ کر رہا ہے۔دورے کا اختتام بلاک “اے”، کمرشل ایریا اور مین سروس کوریڈور کے موقع پر معائنے کے ساتھ ہوا، جس کے بعد منصوبہ ساز ٹیم کے ساتھ تفصیلی مشاورت کی گئی۔