امریکی ٹیرف سے عالمی تجارت میں 3 فیصد کمی کا امکان، آئی ٹی سی چیف

یو این ہفتہ 12 اپریل 2025 02:15

امریکی ٹیرف سے عالمی تجارت میں 3 فیصد کمی کا امکان، آئی ٹی سی چیف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 12 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ کے ادارے 'بین الاقوامی تجارتی مرکز' (آئی ٹی سی) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر پامیلا کوک ہیملٹن نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے دیگر ممالک پر تجارتی ٹیرف عائد کیے جانے سے عالمگیر تجارت تین فیصد تک سکڑ سکتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ امریکہ کی اس پالیسی کا نتیجہ طویل مدتی طور پر علاقائی تجارتی روابط کی تشکیل نو اور ان میں وسعت و مضبوطی کی صورت میں بھی برآمد ہو سکتا ہے۔

علاوہ ازیں، اس سے سپلائی چین میں تبدیلی اور عالمگیر تجارتی اتحادوں کی تجدید دیکھنے کو مل سکتی ہے جبکہ ارضی سیاسی اور معاشی تبدیلیاں بھی متوقع ہیں۔

Tweet URL

بدھ کو امریکہ کی جانب سے چین کے علاوہ بیشتر ممالک پر عائد کردہ تجارتی ٹیرف کے اطلاق میں 90 روزہ وقفے کا اعلان ہونے کے بعد جنیوا میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت کے ان فیصلوں سے میکسیکو، چین اور تھائی لینڈ جیسے ممالک کے علاوہ جنوبی افریقی ممالک بھی بری طرح متاثر ہوں گے اور خود امریکہ بھی ان فیصلوں کے اثرات سے بچ نہیں سکے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے اندازے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ کہ موجودہ حالات میں چین اور امریکہ کے مابین تجارت میں 80 فیصد تک کمی واقع ہو سکتی ہے۔ دونوں ممالک کی باہمی تجارت مجموعی عالمگیر تجارت کا تین تا چار فیصد ہے جبکہ باقی 96 فیصد تاحال معمول کے مطابق ہو رہی ہے اور ہوتی رہے گی۔

تجارتی بہاؤ میں تبدیلی

اگرچہ امریکہ کی جانب سے 'دوطرفہ' قرار دیے گئے ٹیرف کا بیشتر ممالک کی درآمدات پر اطلاق ہوتا ہے اور ان کی کم از کم شرح 10 فیصد ہے جو پہلے ہی بہت زیادہ ہے، لیکن چین کی امریکہ کو برآمدات پر 145 فیصد ٹیرف عائد کیا ہے۔

اس کے جواب میں چین نے امریکہ سے آنے والی تجارتی اشیا پر ٹیرف بڑھا کر 145 فیصد کر دیا ہے۔

پامیلا کوک نے کہا کہ میکسیکو نے اپنی برآمدی اشیا کا رخ امریکہ، چین، یورپ اور لاطینی امریکہ کے دیگر ممالک جیسی اپنی روایتی منڈیوں سے ہٹا کر کینیڈا، برازیل اور کسی حد تک انڈیا کی جانب موڑ دیا ہے جو اس کے لیے قدرے فائدہ مند ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دیگر ممالک بھی میکسیکو کی تقلید کر رہے ہیں جن میں ویت نام بھی شامل ہے جس کی برآمدات اب امریکہ، میکسیکو اور چین سے ہٹ کر یورپی یونین، جنوبی کوریا اور دیگر ممالک کی جانب جا رہی ہیں۔

ابھرتی ہوئی معیشتوں کا مسئلہ یہ ہے کہ جب انہیں عدم استحکام پیدا کرنے والی صورتحال کا سامنا ہو تو وہ اپنا تجارتی رخ تبدیل نہیں کر سکتیں کیونکہ عموماً ان کے پاس صنعتی تنوع اور خام مال میں 'ویلیو ایڈیشن' کرنے کی صلاحیت نہیں ہوتی۔ ان حالات میں لیسوتھو، کمبوڈیا، لاؤ، مڈغاسکر اور میانمار جیسے امریکہ کے کمزور تجارتی شراکت داروں کو نہایت مشکل حالات کا سامنا ہے۔

غیریقینی حالات اور عدم استحکام

پامیلا کوک ہیملٹن نے واضح کیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے ٹیرف کے اطلاق کو 90 روز تک روکے جانے سے عالمی تجارت کو فائدہ نہیں ہو گا اور اس وقفے سے لازمی استحکام کی امید نہیں رکھی جا سکتی۔

موجودہ حالات میں مستقبل کے بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا اور یہ غیرمتوقع صورتحال اس وقت لیے جانے والے تجارتی فیصلوں کو منفی طور سے متاثر کرے گی۔

ان کا کہنا ہے کہ دنیا کے معاشی نظام کو پہلے بھی ایسے حالات کا سامنا ہو چکا ہے۔ گزشتہ 50 برس میں متعدد مواقع پر دنیا اس سے ملتے جلتے حالات سے گزر چکی ہے تاہم اس مرتبہ صورتحال قدرے زیادہ سخت اور متزلزل ہے۔