باہمی سیاسی یکجہتی ،گڈ گورننس کے ذریعے بلوچستان کے نوجوانوں کا اعتماد بحال کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ،میرشعیب نوشیروانی

بحالی اعتماد کے ان اقدامات کیلئے الزامات کی سیاست سے باہر نکل کر عملی طور پر بلوچستان کے اہم ایشوز پر کام کرنا ہوگا، وزیر خزانہ بلوچستان

ہفتہ 12 اپریل 2025 22:00

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اپریل2025ء)صوبائی وزیر خزانہ و معدنی ترقی میر شعیب نوشیروانی نے کہا ہے کہ باہمی سیاسی یکجہتی اور گڈ گورننس کے ذریعے بلوچستان کے نوجوانوں کا اعتماد بحال کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے بحالی اعتماد کے ان اقدامات کے لیے الزامات کی سیاست سے باہر نکل کر عملی طور پر بلوچستان کے اہم ایشوز پر کام کرنا ہوگا اپنے جاری ایک بیان میں میر شعیب نوشیروانی نے کہا کہ سردار اختر مینگل اور بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور بلوچستان حکومت پر الزامات درست نہیں اس اقدام سے مزید دوریاں بڑھیں گی انہوں نے کہا کہ دھرنے کے شروع دن سے صوبائی حکومت بی این پی کے قائدین کے ساتھ مذاکرات کرتی رہی اور ہمیشہ کوشش کی ہے کہ معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کیا جائے، مگر دھرنے اور جلسے کے تقاریر کے دوران حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور ملک کی مین اسٹریم پارٹیوں کا جس طرح تمسخر اڑایا گیا، اس پر افسوس ہی کیا جا سکتا ہے انہوں نے کہا کہ سردار اختر جان مینگل کی سیاسی و قبائلی حیثیت سے کوئی انکار نہیں کیا جا سکتا تمام قبائل ان کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ان سے بھی یہی امید رکھی جاتی ہے کہ وہ بھی دیگر پارٹیوں کے اکابرین کے لیے یہی رویہ رکھیں گے اور بلوچستان کی بدامنی کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے میر شعیب نوشیروانی نے کہا کہ بلوچستان مزید نفرتوں کا متحمل نہیں ہو سکتا نفرت سے نفرت جنم لیتی ہے، ختم نہیں ہوتی انہوں نے تجویز دی کہ سردار صاحب تحمل کے ساتھ مذاکرات کی ٹیبل پر آئیں اور بلوچستان کے ایشوز پر بات کریں ان کی آئینی اور قانونی تمام تجاویز کو سنا جائے گا اور ان پر عمل کی کوشش کی جائے گی میر شعیب نوشیروانی نے کہا کہ بلوچستان کے مایوس نوجوانوں کو بہتر مستقبل کی امید دلانے کی ذمہ داری تمام سیاسی پارٹیوں کی ہے بلوچستان کا نوجوان، چاہے وہ جس قوم و مذہب سے تعلق رکھتا ہو اس کا اعتماد بحال کرنا ضروری ہے نوجوانوں کی اس بد اعتمادی کے ذمہ دار ہم سب ہیں ان کو دوبارہ جوڑنے کے لیے الزامات کی سیاست سے باہر آ کر، اکٹھے بیٹھ کر ''آؤٹ آف دی باکس'' آپشن سے ان کے ایشوز کو ایڈریس کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اس وقت بلوچستان کے نوجوان کا مسئلہ سیاسی پارٹیوں کی آپسی جنگ، ایک دوسرے پر طنز یا فارم 45، 47 کا نعرہ نہیں بلکہ وہ اس سے کہیں آگے کا ہے ان کی واپسی تمام سیاسی پارٹیز کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہے میر شعیب نوشیروانی نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور کمزور کرنے سے ہم باہر نکل کر اپنے اپنے حصے کا کردار ادا کریں گے تاکہ اعتماد کی بحالی کو یقینی بنایا جا سکے انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور مرکزی سیاسی پارٹیوں کو سمجھنا ہوگا کہ ہماری آپسی لڑائی اور ذاتی مفادات سے بلوچستان کا ایشو لاکھوں درجے اہم ہے جو نسلیں مایوسی، دکھ اور درد کے ماحول میں پروان چڑھی ہوں، ہمارا یہ رویہ ان کے زخموں پر مزید نمک پاشی کا کردار ادا کرے گا انہوں نے سوال کیا کہ کیا جنگ، سڑکیں بند کرنا، ٹارگٹ کلنگ، قومیت اور نسل کے نام پر قتل کرنا یا آپریشن اس کا مستقل حل ہی خدانخواستہ جتنی بھی خون ریزی ہو، آخر میں مسائل بات چیت سے ہی حل ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ میری تمام پارٹیوں سے یہ درخواست ہے، خاص طور پر بلوچستان کی قوم پرست پارٹیوں سے کہ ایسا ماحول قائم کرنے کی کوشش کریں جس سے معاملات بہتر ہوں۔

(جاری ہے)

مجھے امید ہے وفاقی و صوبائی حکومت بھی اس کا حصہ بنے گی۔