جب تک ایک دوسرے کے حقوق کا خیال نہیں رکھیں گے اسوقت تک بے یقینی ختم نہیں ہوگی ، کیسومل کھیل داس کوہستانی

اتوار 13 اپریل 2025 16:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اپریل2025ء) وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کیسومل کھیل داس کوہستانی نے کہا ہے کہ جب تک ایک دوسرے کے حقوق کا خیال نہیں رکھیں گے اسوقت تک بے یقینی ختم نہیں ہوگی ، ہمیں اپنے معاملات ٹھیک کرنا ہوں گے، جو لوگ اسلامو فوبیا کا شکار ہیں وہ خود جوابدہ ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیسومل کھیل داس کوہستانی نے کہا کہ مسیحی ، سکھ اور ہندو بھی افطار پارٹی کرتے رہے ہیں،مقدس ماہ میں ہولی آئی تو جوش و جذبہ سے منائی گئی ،مسیحیوں کے روزہ کے بعد ایسٹر منائیں گے۔

انہوں نے سوال کیا کہ پوچھنا چاہتا ہوں انسانی حقوق کے علمبردار بتائیں فلسطین و غزہ میں ظلم پر کہاں ہیں ؟وہ ہم سے کیا سوال کریں گے ہم ان سے سوال پوچھتے ہیں کہ فلسطین پر ظلم و جبر پر کہاں غائب ہیں۔

(جاری ہے)

کھیل داس کوہستانی نے کہا کہ جب تک ایک دوسرے کے حقوق کا خیال نہیں رکھیں گے تو اسوقت تک بے یقینی ختم نہیں ہوگی ہمیں اپنے معاملات ٹھیک کرنا ہوں گے،جو لوگ اسلامو فوبیا کا شکار ہیں وہ خود جوابدہ ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت میں سکھوں مسیحوں اور مسلمانوں کے ساتھ غیر مناسب رویہ رکھا جاتا ہے۔ کھیل داس کوہستانی نے کہا کہ ہمیں پتہ ہے بلوچستان میں کون دہشت گردی میں ملوث ہے۔ امید نہ رکھیں شیشے کے گھر میں رہ کر پتھر ماریں گے تو جواب ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری مسلح افواج نے بے شمار قربانیاں دیں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ جانیں بھی دیں۔

انہوں نے کہا کہ نوجوان شہدا کو دہشت گردی کے خاتمہ کےلئے قربانیوں پر سلام پیش کرتے ہیں۔ کھیل داس کوہستانی نے کہا کہ سارے گردوارے اور مندر مقدس مقامات جو موجود ہیں ان کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے،سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف اور وزیر اعظم محمد شہبازشریف کا درس ہے کہ ملک بھر میں مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے، مریم نوازنے دیوالی ، ایسٹر کرسمس منایا اور اقلیتوں کی فلاح و بہبود کےلئے عملی اقدامات کئے۔

کھیل داس کوہستانی نے کہا کہ مریم نواز نے باوقار انداز میں مینارٹی کارڈزاقلیتوں کو دئیے۔وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی نے کہا کہ ہم نے بھارت کو دعوت دی کہ آئیں مذہبی ہم آہنگی کو بڑھائیں لیکن وہ جواب نہیں دیتا،بھارت یاتریوں کو روکتا ہے انہیں مذہبی آزادی حاصل نہیں ہے۔