بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے ایک ماہ میں 4 ارب ڈالر سے زائد مالیت کی ترسیلات وطن بھیج کر ریکارڈ قائم کر دیا

پاکستان کی ترسیلات زر نے سابق تمام ریکارڈ توڑ ڈالے، ملکی تاریخ میں پہلی بار رواں مالی سال کے 9 ماہ میں ترسیلات زر 28 ارب ڈالر کی سطح عبورکرگئی، سٹیٹ بینک کا اعلامیہ

Faisal Alvi فیصل علوی پیر 14 اپریل 2025 14:45

کراچی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14اپریل 2025)بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے ایک ماہ میں 4 ارب ڈالر سے زائد مالیت کی ترسیلات وطن بھیج کر ریکارڈ قائم کر دیا، پاکستان کی ترسیلات زر نے سابق تمام ریکارڈ توڑ ڈالے، ملکی تاریخ میں پہلی بار رواں مالی سال کے 9 ماہ میں ترسیلات زر 28 ارب ڈالر کی سطح عبورکرگئی، دنیا بھر میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئیں ترسیلات زر کا حجم پہلی بار 4 ارب ڈالر کی حد عبور کر گیا۔

سٹیٹ بینک کی طرف سے جاری کردہ اعلامیہ میں بتا یا گیا ہے کہ مارچ کے مہینے میں مجموعی طور پر 4 ارب 10 کروڑ ڈالر (4.1 ارب ڈالر) کی ترسیلات موصول ہوئیں، جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔ملکی ترسیلات زر ایک ماہ میں 37.3 فیصد اور ایک سال میں 29.8 فیصد بڑھی ہیں۔اعلامیے میں مزید یہ بھی بتایاگیا ہے کہ رواں مالی سال جولائی تا مارچ مجموعی طور پر 28 ارب ڈالر کی ترسیلات موصول ہوئیں جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 21 ارب ڈالر کی ترسیلات موصول ہوئی تھیں۔

(جاری ہے)

مارچ 2025 کے دوران سعودی عرب سے 98 کروڑ 37 لاکھ ڈالر، متحدہ عرب امارات سے 84 کروڑ 21 لاکھ ڈالر۔ برطانیہ سے 68 کروڑ 39 لاکھ ڈالر اور امریکہ سے 41 کروڑ 95 لاکھ ڈالر موصول ہوئے۔خیال رہے کہ اس سے قبل سٹیٹ بینک آف پاکستان جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ مالی سال کے پہلے 8ماہ میں جولائی 2024 تا فروری 2025کے دوران سمندر پار مقیم پاکستانیوں نے گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے مقابلہ میں 32.5 فیصد زیادہ ترسیلات زر بھجوائی تھیں اور اس دوران ترسیلات زر کے محصولات کا حجم 24ارب ڈالر تک بڑھ گیا تھا۔

اس عرصہ کے دوران سعودی عرب سے 5.89ارب ڈالر جبکہ متحدہ عرب امارات سے 4.85ارب ڈالر کی ترسیلات زر وصولیاں ہوئی تھیں۔اقتصادی تجزیہ کاروں کااس حوالے سے کہنا تھا کہ سمندر پار مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رقوم رواں مالی سال کے دوران 35ارب ڈالر تک بڑھنے کی توقع تھی۔ بینکاری سہولیات کی فراہمی سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے ترسیلات زر کی ماہانہ وصولیاں ایک ایک ارب ڈالرتک بڑھائی جاسکتی تھیں۔

ان ممالک میں بینک اکاﺅنٹ کھلوانے کیلئے کم از کم 5000درہم یا ریال کی سخت شرائط کے باعث پاکستانی ورکرز کی اکثریت بینکاری کی سہولیات سے مستفید نہیں ہو سکتی تھی اور انہیں اپنے اہل خانہ کو رقوم بھیجنے کیلئے مجبوراً غیر بینکاری ذرائع پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہاتھاکہ اگر پاکستانی بینک سعودی عرب اور یو اے ای میں اشتراک کار کے ذریعے بینک کاری کی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائیں تو ان ممالک سے باآسانی ماہانہ دو ارب ڈالر سے زیادہ کی ترسیلات زر وصول کی جاسکتی تھیں۔