
متوسط طبقے کے بچے اپنے والد کی حق حلال کی کمائی سے روٹی کھاتے ہیں
رشوتی سرکاری افسران تو اپنی اولاد کو دوسروں کے منہ سے چھینے نوالے کھلاتے ہیں، غریب اور متوسط طبقہ سیلز ٹیکس کی مد میں سب سے زیادہ ٹیکس دیتا ہے، نوجوانوں پر تنقید کرنے والے پولیس افسر لیاقت امین کو قاسم سوری کا جواب
محمد علی
پیر 14 اپریل 2025
20:37

(جاری ہے)
اس کو یہ سمجھ نہیں آئی کہ پاکستان میں سب سے زیادہ ٹیکس سیلز ٹیکس کی مد میں اکٹھا ہوتا ہے اور وہ ٹیکس زیادہ تر مڈل کلاس اور غریب عوام ہی ادا کرتی ہے کیونکہ پاکستان میں غریبوں اور متوسط طبقے والوں کی اکثریت ہے، لہذا ان کا اس چوکیداری کرنے والے سے سوال کرنا بنتا ہے کہ تُو میرا دیا کھاتا ہے بتا میری حفاظت کیوں نہیں کر رہا؟۔
ریاست اپنے ایک ایک اہلکار کی تنخواہ عوام سے اکٹھے کئے ہوئے ٹیکس سے ادا کرتی ہے، یہ تنخواہ کے پیسے سرکاری افسران جہیز میں لیکر سرکاری ملازمت میں نہیں آتے، یہ پیسہ انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس، سروسز سیلز ٹیکس، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی، کھانے پینے کی اشیا پہ ٹیکس، سیمنٹ پہ ٹیکس، گاڑی موٹر سائیکل خریدنے اور انکی ملکیت رکھنے پہ ٹیکس، انٹرنیٹ پہ ٹیکس، بجلی گیس پانی پہ ٹیکس، پراپرٹی ٹیکس، سیونگز پہ ٹیکس، خرچہ کرنے پہ ٹیکس، حتی کہ ٹیکس پہ ٹیکس لگا کر اکٹھا کیا جاتا ہے۔ اور اس پیسے میں سب سے بڑا حصہ متوسط اور غریب طبقہ ہی ڈالتا ہے۔ اس کو کوئی سمجھائے کہ متوسط طبقے والوں کے بچے اپنے باپوں کی حق حلال کی کمائی سے روٹی کھاتے ہیں، رشوتی سرکاری افسران تو اپنی اولاد کو دوسروں کے منہ سے چھینے نوالے کھلاتے ہیں۔ واضح رہے کہ چند روز قبل اپنے ایک بیان میں اپنے ایک انٹرویو کے دوران ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ 2 کیپٹن ریٹائرڈ ملک لیاقت نے کہا کہ ’مجھے کسی شخص کا طویل پیغام موصول ہوا جس میں اس نے لکھا کہ میں پچھلے کافی عرصے سے یو کے میں رہ رہا ہوں، میں اگر پاکستان آؤں گا تو مجھے کوئی کچھ کہے گا تو نہیں؟‘۔ اس کے ساتھ ہی ملک لیاقت کہتے ہیں کہ ’میرا دل کیا اس شخص کو موبائل فون سے باہر نکال کر اس کے منہ پر زوردار تھپڑ رسید کروں کہ تو اتنا بڑا ڈونلڈ ٹرمپ ہے کہ تو یہ سمجھ رہا ہے کہ میں پاکستان جاؤں گا تو شاید پاکستان میں کانگو اور روانڈہ سے بھی آگے والا ماحول ہے، جگہ جگہ لوگ کلاشنکوف لے کر کھڑے ہیں جو یہان آتے ہی تیری پینٹ بھی اتار لیں گے، جوتا بھی لوٹ کر لے جائیں گے‘۔ اپنی گفتگو کے دوران انہوں نے مزید کہا کہ ’سوشل میڈیا پر کوئی بات کریں تو 5 ہزار سکالر کہتے ہیں ہمارے ٹیکسوں سے تنخواہ لے رہے ہیں، ان سے پوچھو تم نے ٹیکس کتنا دیا ہے؟ او بے شرم تم تو فائلر ہی نہیں ہو ہمیں لیکچر دیتے ہو، شرمندہ ہوتے ہی نہیں اتنے کوئی بے شرم لوگ ہیں جو کہتے ہیں ہمارے ٹیکسوں کے پیسے پر پلنے والے ہمیں باتیں کرتے ہیں، تم کرتے کیا ہو جو تم تیکس دیتے ہو؟ سوائے والد کی روٹی کھانے اور سوشل میڈیا کا پیکج لگا کر بکواس کرنے کے علاوہ تم کیا کرتے ہو؟ کوئی محنت مزدوری کرکے والد کا ہی سہارا بن جاؤ، چار پیسے گھر کماکر لے جاؤ والد کو ہی سکھی کردو لیکن بس فیس بک پر بیٹھ کر سکالر بنے ہوئے ہو‘۔مزید اہم خبریں
-
لاہور میں بھارتی سرویلنس ڈرون کی پاکستانی حدود میں دراندازی کی کوشش ناکام بنا دی گئی
-
پاک بھارت لڑائی اور چین کے لیے انٹیلی جنس کے مواقع
-
پاک بھارت کشیدگی: فیک نیوز کی بھرمار، پتہ کیسے چلائیں
-
غزہ: لوگوں کو ’پھنسانے‘ کے لیے امداد کے استعمال کا اسرائیلی منصوبہ مسترد
-
پاک بھارت کشیدگی، بھارتی پنجاب کے سکھوں کا مودی سرکار کیخلاف کھڑا ہونے اور مزاحمت کرنےکا اعلان
-
جرمن چانسلر نیٹو کے مستقبل کے بارے میں اب زیادہ پرامید
-
بھارتی رافیل طیاروں کی تباہی آسمان پر پاکستان کے راج کا اعلان ہے
-
بھارت پاک فضائیہ کے پائلٹ کو پکڑنے کا دعویٰ کررہا ہے اگرپکڑا ہے توسامنے لائے
-
جب پاکستان اپنے دفاع میں کارروائی کرے گا تو پوری دنیا دیکھے گی
-
اسرائیلی ساختہ ہاروپ ڈرون، کتنا مؤثر جنگی ہتھیار؟
-
بھارت کو ’صورت حال کی سنگینی‘ کا اندازہ شاید اب ہوا ہے
-
اقوام متحدہ اور عالمی ادارے پہلگام واقعہ کی تحقیقات کریں ، مولانا فضل الرحمان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.