اسرائیل کی قیدیوں کی رہائی کے بدلے 45 روزہ فائر بندی کی پیشکش

مزاحمت کے ہتھیار سرخ لکیر ہیں اور اس پر کوئی سودے بازی نہیں ہو سکتی،حماس

منگل 15 اپریل 2025 10:55

غزہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اپریل2025ء)فلسطینی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں موجود باقی ماندہ قیدیوں میں سے آدھے قیدیوں کو رہا کرنے کے بدلے 45 دن کی فائر بندی کی پیشکش کی ہے۔حماس کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ اسرائیل نے حماس سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے غیر مسلح ہو جائے لیکن یہ ایک سرخ لکیر ہے۔

حماس عہدے دار کے مطابق مصری ثالثوں نے اسرائیل کی طرف سے ایک تجویز پہنچائی جس میں معاہدے کے پہلے ہفتے آدھے مغویوں کی رہائی، کم از کم 45 دن تک جنگ بندی میں توسیع، اور امداد کی فراہمی شامل ہے۔فلسطینی تنظیم کے عہدے دار نے مزید بتایا کہ تجویز میں غزہ کی پٹی میں حماس اور تمام فلسطینی مسلح گروہوں کے غیر مسلح ہونے کو جنگ کے مستقل خاتمے کی شرط کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

حماس کے رہنما جنگ بندی کی تجویز کا جائزہ لے رہے ہیں لیکن حماس عہدے دار نے کہاکہ حماس اور مزاحمتی گروپوں کا موقف ہے کہ مزاحمت کے ہتھیار سرخ لکیر ہیں اور اس پر کوئی سودے بازی نہیں ہو سکتی۔حماس عہدے دار نے بتایا کہ تنظیم کے مذاکرات کار قطر جا رہے ہیں، جہاں تنظیم کا دفتر موجود ہے اور جہاں اسرائیل کے ساتھ ثالثی بات چیت ہو رہی ہے۔ اسرائیل نے فی الحال حماس کے بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔حماس کے عہدے دار کا کہنا تھا کہ حماس نے ثالثوں کو آگاہ کیا ہے کہ وہ کسی بھی ایسی تجویز پر رضامند ہونے کو تیار ہے جس میں مستقل جنگ بندی، غزہ پٹی سے اسرائیل کی مکمل واپسی، اور امداد کی فراہمی شامل ہو۔