بھارت ، چھتیس گڑھ میں 6 عیسائی خاندانوں کو بے دخل کر دیا گیا

بدھ 16 اپریل 2025 15:20

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اپریل2025ء) بھارتی ریاست چھتیس گڑھ میں عیسائی مذہب ترک کرنے سے انکار کرنے پر چھ عیسائی خاندانوں کو اپنے گھروں اورعلاقے سے بے دخل کر دیا گیا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ضلع سکما میں ان خاندانوں نے سات سال قبل عیسائیت اختیار کی تھی لیکن انہیں ہندو انتہاپسندوں کی طرف سے ہندو مذہب میں واپس آنے کے لیے بڑھتے ہوئے دبائو کا سامنا ہے۔

سرپنچ کی قیادت میں علاقے کی کونسل نے ایک میٹنگ میں مذہب تبدیل کرنے والے 13خاندانوں کی قسمت کا فیصلہ کیا۔ چھ خاندانوں نے اپنا مذہب ترک کرنے سے انکار کر دیا جس کی وجہ سے انہیں علاقے سے بے دخل کر دیا گیا۔ ان خاندانوں کو اپنے گھربار چھوڑنے پر مجبور کیا گیا اورخبردارکیاگیا کہ ہندو بن کر رہو یا علاقہ چھوڑ دو۔

(جاری ہے)

ان کا سامان ٹریکٹر پر لاد کر قریبی جنگل میں پھینک دیا گیا۔

کسی شیلٹر، خوراک یا پانی کے بغیر رہنے والے ان خاندانوں کو اب جنگل میں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔عیسائی رہنمائوں نے بے دخلی کی مذمت کرتے ہوئے اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے حکام پر زور دیا کہ وہ متاثرہ خاندانوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے مداخلت کریں۔ یہ واقعہ بھارت میں عیسائیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد اور ہراسانی کی عکاسی کرتا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق 2014 میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارت میں عیسائیوں کے خلاف تشدد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ تازہ ترین واقعہ ریاست میں جاری کشیدگی کے دوران سامنے آیا ہے جہاںحکمران بی جے پی اور کانگریس ایک دوسرے پر تبدیلی مذہب کی حوصلہ افزائی کا الزام لگا رہے ہیں۔بھارت میں عیسائیوں پرجاری ظلم و ستم پر بین الاقوامی سطح پربھی تنقید ہورہی ہے۔

امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے اقلیتوں پر ظلم و ستم کی وجہ سے بھارت کو ایک بارپھر خصوصی تشویش والے ممالک میں شامل کرنے کی سفارش کی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں نے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے حکام سے کارروائی کی اپیل کی ہے۔ ضلع سکما میں چھ خاندانوں کی بے دخلی بھارت میں عیسائیوں پر بڑھتے ہوئے ظلم و ستم کی ایک اور واضح مثال ہے جوملک میں اب ایک معمول بن چکا ہے۔