سفید ڈالے والوں نے میرے بجلی کے میٹر کاٹے اور عمارتیں گرانے کی دھمکیاں دیں، ثناء اللہ مستی خیل کا الزام

اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتا، بے شک میرے گھر کو گرا کر ویڈیو بھجوا دیں، میرا قصور یہ ہے کہ میں کہتا ہوں پاکستان کو قانون کے مطابق چلایا جائے؛ پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی کا بیان

Sajid Ali ساجد علی بدھ 16 اپریل 2025 17:27

سفید ڈالے والوں نے میرے بجلی کے میٹر کاٹے اور عمارتیں گرانے کی دھمکیاں ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 اپریل 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ثناء اللہ مستی خیل نے الزام عائد کیا ہے کہ سفید ڈالے والوں نے میرے بجلی کے میٹر کاٹے اور عمارتیں گرانے کی دھمکیاں بھی دیں۔ اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ’واپڈا میں جنرل کیوں ہوتا ہے؟‘ یہ پوچھنا بُرا لگ گیا، اس کے بعد رات کو میرے گاؤں کے بجلی کے میٹر اُکھاڑ دیئے گئے، ٹرانسفارمر بھی لے گئے، سفید ڈالے والوں نے ناصرف میرے بجلی کے میٹر کاٹے بلکہ عمارتیں گرانے کی دھمکیاں بھی دیں، اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتا، بے شک میرے گھر کو گرا کر ویڈیو بھجوا دیں، میرا قصور یہ ہے کہ میں کہتا ہوں پاکستان کو قانون کے مطابق چلایا جائے، ہم پاکستان کے وفادار ہیں۔

mastikhel 2
بتایا جارہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ثناء اللہ خان مستی خیل کے گاؤں میں گھر سے بجلی کا میٹر اور ٹرانسفارمر اتارے جانے کا انکشاف سامنے آیا، یہ بات پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں بتائی گئی، اجلاس چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت منعقد ہوا جو کسی آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیے بغیر ہی ختم کردیا گیا کیوں کہ اجلاس میں اس وقت کشیدگی پیدا ہوگئی جب ارکان نے کمیٹی رکن ایم این اے ثناء اللہ خان مستی خیل کے خلاف مبینہ انتقامی کارروائیوں پر شدید احتجاج کیا اور اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔

(جاری ہے)

mastikhel 1
ذرائع کا کہنا ہے کہ ثناء اللہ مستی خیل نے گزشتہ روز چیئرمین واپڈا کے سامنے ان کی تعیناتی سے متعلق سوال اٹھایا تھا کہ ’ادارے میں جرنیل کیوں ہوتا ہے؟‘ جس کے بعد مبینہ طور پر ان کے خلاف غیرمعمولی اقدامات سامنے آئے، اس حوالے سے چیئرمین پی اے سی جنید اکبر خان نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماء نے پوچھا تھا ’واپڈا میں جرنیل کیوں ہوتا ہے؟‘ شاید کسی کو ان کی بات اچھی نہیں لگی، جس کی وجہ سے ان کے میٹر اور ٹرانسفارمر اتار لیے گئے، اگر اسی طرح کا رویہ اختیار کیا جائے گا تو میرا نہیں خیال کہ میٹنگ جاری رکھنی چاہیئے۔

واضح رہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ سجاد غنی اور کمیٹی اراکین میں تلخی ہوئی جہاں داسو ڈیم کا 4 ارب کا پراجیکٹ 36 ارب تک پہنچنے پر کمیٹی اراکین برہم دکھائی دیئے، کمیٹی رکن ثناء اللہ مستی خیل نے کہا کہ ’جہاں دیکھیں جنرلوں کے کھانچے نظر آتے ہیں، پراجیکٹ کی رقم کہاں سے کہاں پہنچ گئی اور یہاں آنکھوں میں مرچیں ڈالی جارہی ہیں‘۔ اس کے جواب میں چیئرمین واپڈا سجاد غنی نے کہا کہ ’انتہائی معذرت کے ساتھ میں ایک پروفیشنل انجینیئر ہوں اور 45 سال کا تجربہ ہے، میں ایک بین الاقوامی ہائیرنگ طریقے سے واپڈا کا چیئرمین منتخب ہوا ہوں اس معاملے کو فوج سے نہ جوڑا جائے‘۔