سردار اختر جان مینگل کا دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ ایک دور اندیش، فہمی اور بصیرت سے بھرپور قدم ہے،جے یو آئی بلوچستان

شاہراہوں کی بندش عوام کے مفاد میں نہیں ، صبر، حکمت اور بصیرت سے کی جانے والی کوششیں ہمیشہ کامیابی کے دروازے کھولتی ہیں،بیان

بدھ 16 اپریل 2025 21:55

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اپریل2025ء)جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے صوبائی پریس ریلیز میں کہا کہ بی این پی اور سردار اختر جان مینگل کا دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ ایک دور اندیش، فہمی اور بصیرت سے بھرپور قدم ہے۔ یہ فیصلہ صرف اور صرف صوبے کے عوام کی وسیع تر مفاد کیا گیا جو یقینا قابل تحسین ہے ، صبر، حکمت اور بصیرت سے کی جانے والی کوششیں ہمیشہ کامیابی کے دروازے کھولتی ہیں، اور عوام کی خدمت میں جو بھی قدم اٹھایا جائے، وہ ہمیشہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جاتا ہے اس وقت ہمارے صوبے کے عوام سنگین معاشی مشکلات سے دوچار ہیں، جہاں روزگار کی کمی، غربت اور ضروریات زندگی کی شدید کمی نے ان کی زندگی کو اجیرن بنا دیا ہے۔

لوگ دو وقت کی روٹی کے لیے پریشان ہیں اور ان کے لیے بنیادی سہولتیں بھی ایک خواب بن کر رہ گئی ہیں۔

(جاری ہے)

ایسے حالات میں شاہراہوں کی بندش عوام کے مفاد میں نہیں ہو سکتے، بلکہ ان سے مزید پیچیدگیاں اور مسائل پیدا ہوتے ہیں۔جمعیت علماء اسلام ہمیشہ عوام کے حقوق کی علمبردار رہی ہے اور اس موقع پر بھی ہم نے صوبے کی تمام اسیران خصوصا خواتین کی رہائی کے لیے مسلسل جدوجہد جاری رکھی ہے۔

ہماری جماعت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ کسی بھی قومی یا صوبائی بحران کا حل محض دھرنوں اور احتجاجوں سے نہیں نکل سکتا۔ بلکہ اس کا حل حکمت، صبر اور تدبر کے ذریعے نکالا جا سکتا ہے، تاکہ عوام کی مشکلات کو کم کیا جا سکے اور ان کی زندگی میں بہتری لائی جا سکے۔ہم سمجھتے ہیں کہ دھرنے کے ذریعے حالات کو درست کرنا ممکن نہیں تھا، کیونکہ اس سے عوام کی پریشانیوں میں اضافہ ہوتا اور ترقی کی راہ مزید مشکل ہو جاتی۔

اس لیے جمعیتہ علمائ اسلام نے اس فیصلے کو تسلیم کیا اور صوبے کی بہتری اور عوام کے مفاد میں اس فیصلے کا خیرمقدم کیا۔ ہم عوام کی خدمت کے لیے اپنی تمام توانائیاں صرف کریں گے اور حالات کو معمول پر لانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائیں گے۔ہماری جماعت یقین رکھتی ہے کہ حکومتی سطح پر بھی موجودہ بحران کے حل کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، تاکہ عوام کی زندگی میں سکون اور خوشحالی واپس لوٹ سکے۔

حکومتی اقدامات کے بغیر حالات میں کوئی بہتری ممکن نہیں، اس لیے ہم حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ عوام کی فلاح و بہبود کے لیے اپنی کوششوں کو مزید تیز کریں۔جمعیت علماء اسلام کی مرکزی مجلس عمومی میں آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا جائے گا۔ مجلس عمومی میں ملک بھر سے اراکین شمولیت کریں گے جو اپنے علاقوں کی صورتحال مجلس کے سامنے رکھیں گے۔اسکے نتیجے میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا