غزہ انسانی المیہ: حقائق جاننے کے لیے صحافیوں کو رسائی دینے کا مطالبہ

یو این جمعرات 17 اپریل 2025 22:45

غزہ انسانی المیہ:  حقائق جاننے کے لیے صحافیوں کو رسائی دینے کا مطالبہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 اپریل 2025ء) غزہ پر گزشتہ روز اسرائیل کے حملوں میں 23 افراد کی ہلاکت کے بعد فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) نے عالمی میڈیا کو علاقے میں داخلے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ جنگ اور لوگوں کے حالات کی حقیقی تصویر دنیا کے سامنے آ سکے۔

'انروا' کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ فلسطینی صحافی بھاری ذاتی قیمت چکاتے ہوئے غزہ کی صورتحال کے بارے میں اطلاعات فراہم کر رہے ہیں اور اس جنگ میں اب تک 170 صحافیوں کی ہلاکت ہو چکی ہے۔

مسلح تنازعات کے دوران حقائق سے آگاہی اور احتساب کے لیے اطلاعات کا آزادانہ بہاؤ اور غیرجانبدرانہ رپورٹنگ بہت ضروری ہیں۔

Tweet URL

انہوں نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے جاری اس جنگ میں پروپیگنڈہ قابل اعتبار رپورٹنگ پر حاوی ہے اور ایسے پیغامات پھیلائے جا رہے ہیں جن سے لوگوں کے خلاف غیرانسانی رویوں کی عکاسی ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

صحافیوں پر حملے اور سنسرشپ

مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کے سربراہ اجیت سنگھے نے بھی غزہ میں صحافیوں کو درپیش مسائل پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ مقبوضہ علاقوں میں صحافیوں کو جبر کا نشانہ بنائے جانے، انہیں ہلاک و گرفتار کرنے اور اطلاعات پر سنسرشپ عائد کیے جانے کے واقعات پہلے بھی ہو رہے تھے لیکن 7 اکتوبر 2023 کے بعد ان میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہو گیا ہے۔

7 اکتوبر کے بعد غزہ میں ہلاک ہونے والے تمام صحافیوں نے اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران یا گھروں میں جان دی۔ مغربی کنارے میں بھی صحافیوں کو گرفتار کرنے، تشدد کا نشانہ بنانے اور خواتین صحافیوں کو جنسی زیادتی کی دھمکیاں دینے کے واقعات عام ہیں جبکہ ایسے اقدامات اسرائیل کے علاوہ فلسطینی حکام کی جانب سے بھی کیے جا رہے ہیں۔

امداد پر پابندیاں برقرار

اقوام متحدہ کے دیگر اداروں نے غزہ میں امداد کی آمد پر اسرائیل کی پابندی کے سنگین نتائج سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں ایندھن کی شدید قلت ہے، تنور بند ہو رہے ہیں اور ہسپتالوں میں ادویات ختم ہونے لگی ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی ترجمان سٹیفنی ٹریمبلے نے کہا ہے کہ 18 مارچ کو غزہ میں جنگ بندی کا خاتمہ ہونے کے بعد اسرائیلی فوج کے احکامات پر تقریباً پانچ لاکھ لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں۔ اسرائیلی حکام امدادی کارروائیوں کے لیے دی جانے والی درخواستیں بھی رد کر رہے ہیں۔ گزشتہ روز ایسی طے شدہ چھ کارروائیوں میں سے دو کو ہی اجازت مل سکی تھی۔

اطلاعات کے مطابق، اسرائیل کی فوج نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹی کا تقریباً 30 فیصد حصہ سکیورٹی بفر میں تبدیل کیا جا چکا ہے جہاں فلسطینیوں کو رہنے کی اجازت نہیں۔

مثبت پیش رفت

کڑے حالات کے باوجود اقوام متحدہ کی امدادی ٹیمیں لوگوں کو مدد پہنچانے کے لیے کوشاں ہیں جن کے مثبت نتائج بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ جنوبی غزہ کے علاقے مان میں 'انروا' کی جانب سے کھولے گئے طبی مرکز میں 1,300 مریضوں کا علاج ہوچکا ہے جہاں فزیو تھراپی اور نفسیاتی مدد بھی مہیا کی جا رہی ہے۔

جنوبی غزہ میں ہی 'انروا' کے طبی مراکز پر خون کے عطیات دینے کی مہم جاری ہے جبکہ شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ کیمپ میں پانی کے ایک کنویں کی مرمت مکمل ہو گئی ہے جس سے تقریباً 20 ہزار بے گھر لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر آئے گا۔ علاوہ ازیں، غزہ بھر میں بڑے پیمانے پر پھیلا کوڑا کرکٹ صاف کرنے کا کام بھی جاری ہے۔

'اوچا' نے بتایا ہے کہ بھاری مشینری اور ضروری آلات کی کمی کے باعث تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دب کر زخمی ہونے والوں اور لاپتہ لوگوں کی تلاش اور ان کی زندگی بچانے کی کوششوں میں مشکلات درپیش ہیں۔

امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ بچوں میں غذائیت کی کمی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ مارچ میں 3,696 بچوں کو شدید غذائی قلت کے علاج کے لیے ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا تھا جبکہ فروری میں یہ تعداد 2,027 تھی۔