پاکستانی خاتون کے افغان شوہر کو شہریت دینے کا کیس، لارجر بنچ تشکیل دینے کی سفارش

جمعہ 18 اپریل 2025 17:20

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اپریل2025ء)پاکستانی خاتون کی افغان لڑکے سے شادی کے بعد لڑکے کی پاکستانی شہریت کے لیے عدالت میں درخواست دائر کردی گئی ۔پاکستانی خاتون کی افغانستان کے لڑکے سے شادی کے بعد اسے پاکستانی شہریت دینے کے لیے درخواست پر سماعت لاہور ہائی کورٹ میں ہوئی۔جسٹس فاروق حیدر نے مسرت جبین کی درخواست پر سماعت کی، جس میں شہریت ایکٹ 1951 کو بھی چیلنج کیا گیا ہے۔

دورانِ سماعت عدالت نے درخواست پر لارجر بینچ تشکیل دینے کی سفارش کردی ۔درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ پاکستان کے شہریت ایکٹ کے تحت پاکستانی لڑکا بیرون ملک کی لڑکی سے شادی کرے تو اس لڑکی کو پاکستانی شہریت دی جاتی ہے۔ پاکستانی لڑکی بیرون ملک کے لڑکے سے پاکستان میں شادی کرے تو شہریت نہیں دی جاتی۔

(جاری ہے)

عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ شہریت ایکٹ 1651ء آئین اور قانون کے منافی ہے۔

شہریت ایکٹ آئین کے آرٹیکل 25کے بھی خلاف ہے۔عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا گیا کہ درخواست گزار نے 2012ء میں افغان لڑکے نسیم کے ساتھ شادی کی۔ حکومت کی جانب سے افغان شہریوں کو واپس بھیجا جا رہا ہے۔ لہذا عدالت سے استدعا ہے کہ پاکستانی لڑکی سے شادی کرنے والے افغان لڑکے کو پاکستانی شہریت دی جائے اور عدالت شہریت ایکٹ 1951کو کالعدم قرار دے۔درخواست گزار کی جانب سے توصیف احمد باجوہ ایڈووکیٹ لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔