انوراگ کشیپ کو ذات پات کی تقسیم کیخلاف فلم بنانا مہنگا پڑگیا،ایف آئی آر درج

ہفتہ 19 اپریل 2025 10:35

ممبئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2025ء)معروف بھارتی فلم ساز انوراگ کشیپ ایک بار پھر تنازع کی زد میں آگئے، برہمن برادری کے خلاف ان کے متنازع بیان پر ممبئی پولیس نے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ۔بھارتی میڈیارپورٹ کے مطابق مہاتما پھولے اور ساوتری بائی پھولے کی متاثر کن زندگی پر مبنی فلم پھولے ان دنوں تنازعات میں گھری ہوئی ہے، فلم میں پرتیک گاندھی اور پترلیکھا مرکزی کردار میں نظر آرہے ہیں۔

انوراگ کشیپ کی ہدایتکاری میں بننے والی اس فلم کا ٹریلر ریلیز ہوتے ہی برہمن برادری کی کچھ تنظیموں نے ایک خاص سین پر ناراضگی ظاہر کی ہے، جیسے جیسے تنازع گہرا ہوا، میکرز کو پھولے کی ریلیز کی تاریخ ملتوی کرنی پڑی، اس کے علاوہ سنسر بورڈ نے فلم کے کچھ مناظر بھی کاٹ دیے ہیں۔

(جاری ہے)

اپنی فلم پھولے کی ریلیز میں تاخیر پر سینسر بورڈ پر تنقید کرتے ہوئے انوراگ کشیپ نے الزام عائد کیا تھا کہ برہمن برادری ذات پات کی بنیاد پر فلم کے مناظر روکنے کی ذمہ دار ہے۔

ان کی پوسٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں انہوں نے بالواسطہ طور پر بااختیار قوتوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ایک سوشل میڈیا صارف کو جواب دیتے ہوئے انوراگ کشیپ نے برہمنوں کے بارے میں نازیبا زبان استعمال کی، انہوں نے مبینہ طور پر کہا کہ وہ برہمنوں پر پیشاب کریں گے، یہ بیان دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا، جس کے بعد مختلف حلقوں کی جانب سے شدید ردِعمل سامنے آیا۔

مشہور وکیل اشوتوش جے دوبے نے اس بیان کو ذات پات کی بنیاد پر نفرت انگیزی قرار دیتے ہوئے مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے قانونی کارروائی کی اپیل کی۔انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ میں نے ممبئی پولیس کو باضابطہ شکایت درج کرائی ہے تاکہ انوراگ کشیپ کے خلاف برہمن برادری کے خلاف توہین آمیز اور ذات پات پر مبنی بیان پر ایف آئی آر درج کی جائے۔

وکیل اشوتوش جے دوبے کی شکایت کے مطابق انوراگ کشیپ کے خلاف بھارتیہ نیائے سنہیتا (BNS)کی دفعات 194 (1)، 195، اور 356 (2) کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا۔دوسری جانب مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے بھی اس بیان پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ممبئی پولیس کو فوری کارروائی کی ہدایت دی۔انہوں نے کہا کہ بطور برہمن کمیونٹی کا رکن، میں انوراگ کشیپ کے اس توہین آمیز اور نفرت انگیز بیان سے شدید دلبرداشتہ ہوں، یہ بیان نہ صرف نسلی امتیاز پر مبنی ہے بلکہ نفرت کو ہوا دیتا ہے اور آئین میں دی گئی برابری اور وقار کے اصولوں کی خلاف ورزی کرتا ہے، میں ممبئی پولیس سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ فوری طور پر اس پر نوٹس لے اور متعلقہ دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرے۔

دریں اثناء شدید دبا اور تنقید کے بعد انوراگ کشیپ نے ایف آئی آر درج ہونے سے قبل ہی سوشل میڈیا پر معذرت نامہ جاری کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ انہیں اور انکے خاندازن کو متنازع پوسٹ کے بعد ریپ اور قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔انہوں نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ یہ میری معافی ہے، اپنی پوسٹ کے لیے نہیں بلکہ اس ایک لائن کے لیے جو سیاق و سباق سے ہٹ کر لی گئی اور جس سے نفرت پھیل رہی ہے، کوئی بھی بات یا عمل اس قابل نہیں کہ کسی کی بیٹی، خاندان، دوست یا ساتھیوں کو ریپ اور موت کی دھمکیاں دی جائیں، کہی ہوئی بات واپس نہیں لی جا سکتی اور نہ ہی لوں گا، لیکن اگر گالی دینی ہے تو مجھے دو، میرے خاندان نے کچھ نہیں کہا، نہ کہتے ہیں، اگر مجھ سے معافی چاہیے تو یہ میری معافی ہے، برہمن لوگ، عورتوں کو بخش دو، اتنا سنسکار تو شاستروں میں بھی ہے، صرف منوواد میں نہیں، تم خود طے کرو کہ تم کس طرح کے برہمن ہو، باقی میری طرف سے معافی۔