چیف جسٹس نے ججز کے تبادلوں پر رضامندی ظاہر کی تھی، رجسٹرار سپریم کورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کا اہم اجلاس 19 مئی کو طلب کرلیا گیا

ہفتہ 19 اپریل 2025 16:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2025ء)اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس میں آئینی بینچ کے روبرو رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے جواب جمع کروادیا گیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق جواب میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت صدر مملکت جج کا تبادلہ کرسکتا ہے۔وزارت قانون کی جانب سے ٹرانسفر سے پہلے یکم فروری کو چیف جسٹس سے رائے طلب کی گئی تھی، چیف جسٹس نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے لیے ججز ٹرانسفر پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

رجسٹرار سپریم کورٹ کے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا کہ وزارت قانون نے یکم فروری کو چیف جسٹس کی رضامندی طلب کی تھی، چیف جسٹس نے اسی روز ججز ٹرانسفر پر رضامندی کا جواب بھیجا۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کے تبادلے اور سنیارٹی کیس میں جوڈیشل کمیشن نے بھی اپنا جواب سپریم میں جمع کروا دیا۔

(جاری ہے)

جواب میں کہا گیا کہ جوڈیشل کمیشن کا مینڈیٹ آئین کے آرٹیکل 175 اے میں دیا گیا ہے، جوڈیشل کمیشن کی بنیادی ذمہ داری سپریم کورٹ، ہائیکورٹ اور فیڈرل شریعت عدالتوں میں ججز کی تقرری ہے۔

جوڈیشل کمیشن کے جواب میں کہا گیا کہ موجودہ کیس ججز کے تبادلے سے متعلق ہے، ججز کے تبادلوں میں آئین کے مطابق جوڈیشل کمیشن کا کوئی کردار نہیں۔سیکرٹری جوڈیشل کمیشن نیاز محمد کی جانب سے جواب جمع کروایا گیا ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کا اہم اجلاس 19 مئی کو طلب کرلیا گیا، ذرائع کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں ہائیکورٹ کے چیف جسٹسز کے ناموں پر غور کیا جائے گا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ساتھ سندھ، بلوچستان، پشاور ہائیکورٹس کے چیف جسٹسز کے ناموں کی بھی منظوری دی جاے گی۔چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی اجلاس کی صدارت کریں گے، ذرائع کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کا 2 مئی کو ہونے والا اجلاس مؤخر کر دیا گیا ہے۔