-پاکستان میں آج تک6 نیوکلیئر پاور پلانٹس نے قومی گرڈ کو 170 ارب یونٹس فراہم کیے‘ چیئرمین پی اے ای سی ڈاکٹر راجہ علی رضا انور

پیر 21 اپریل 2025 20:30

; اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اپریل2025ء)بین الاقوامی ایٹمی توانائی کمیشن (پی اے ای سی)کے چیئرمین ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے کہا ہے کہ پاکستان میں آج تک چھ آپریشنل نیوکلیئر پاور پلانٹس نے قومی گرڈ کو 170 ارب یونٹس فراہم کیے ہیں‘ اگرچہ ان کی کل نصب صلاحیت صرف 7.7% ہے، لیکن سردیوں کے دوران انرجی مکس میں تمام ذرائع سے پیدا ہونے والی کل بجلی کا 25 فیصد فراہم کیا۔

ویانا میں آئی اے ای اے کے سیکشن ہیڈ برائے سوئلاور کراپ نیوٹریشن پروگرام ڈاکٹر محمد زمان نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں ممالک کو فصلوں کی پیداوار میں 80 سے 100 فیصد تک اضافے کی ضرورت ہوگی۔درجہ حرارت میں اضافہ اور پانی کی کمی دنیا کے تمام ممالک کو درپیش چیلنج ہے۔ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای ای) اور پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (پی اے ای سی) کے تعاون سے خطے میں نیوکلیئر اور آئسوٹوپک تکنیکوں کا استعمال کرتے ہوئے کلائمیٹ سمارٹ ایگریکلچر کی ترویج کے حوالے سے 10 روزہ ریجنل تربیتی کورس کے موقع پر اظہار خیال کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

تربیتی کورس کا افتتاحی اجلاس گزشتہ روز پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کے آڈیٹوریم میں منعقد ہوا۔ نیوکلیئر انسٹی ٹیوٹ فار ایگریکلچر اینڈ بائیولوجی (نیاب)، فیصل آباد اس ٹریننگ کا آرگنائزر ہے۔ اس موقع پر پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر راجہ علی رضا انور مہمان خصوصی تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ان کا کہنا تھا کہ انہیں اس تربیتی کورس کا حصہ بن کر بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کمیشن کے چیئرمین کی حیثیت سے دو شعبے ان کے دل کے بہت قریب ہیں، ایک نیوکلیئر میڈیسن اینڈ آنکولوجی اور دوسرا زراعت۔ مجھے اس تربیتی کورس میں دنیا بھر کے سائنسدانوں کے اجتماع کو دیکھ کر خوشی ہوئی۔ ڈاکٹر علی رضا نے مزید کہا کہ ''موسمیاتی تبدیلیاں ہماری فصلوں اور ان کی پیداوار پر بہت زیادہ اثر ڈال رہی ہیں۔ اگر ہم ڈرپ ایریگیشن جیسی زراعت کی جدید تکنیکوں کو اپنانے میں ناکام رہے اور روایتی طریقوں کو ختم نہ کیا تو تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں 2050 تک ہماری فصلوں کی پیداوار میں 50 فیصد تک کمی واقع ہو جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ موسم بدل رہے ہیں اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے ہم نے حال ہی میں دارالحکومت میں بدترین ژالہ باری کا مشاہدہ کیا جس سے گاڑیوں اور املاک کو کافی نقصان پہنچا۔ درخت بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور کاربن کے اخراج کو کم کر سکتے ہیں۔آئی اے ای اے کے تعاون سے، ہم جوہری تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے تکنیکی تعاون کے کئی منصوبوں میں مصروف ہیں۔

یہ علاقائی تربیتی کورس اس سلسلے کا ایک اھم سنگ میل ہے۔ انہوں نے جوہری توانائی کی پیداوار میں پی اے ای سی کے نمایاں کردار کا بھی تذکرہ کیا، جس کی توثیق آئی اے ای اے نے موسمیاتی تبدیلی کو کم کرنے کے ایک مؤثر حل کے طور پر کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آج تک پی اے ای سی کے چھ آپریشنل نیوکلیئر پاور پلانٹس نے قومی گرڈ کو 170 بلین یونٹس فراہم کیے ہیں۔

اگرچہ ان این پی پیز کی کل نصب صلاحیت صرف 7.7% ہے، لیکن انہوں نے سردیوں کے دوران انرجی مکس میں تمام ذرائع سے پیدا ہونے والی کل بجلی کا 25% فراہم کیا۔ویانا میں آئی اے ای اے کے سیکشن ہیڈ برائے سوئل، واٹر مینجمنٹ اور کراپ نیوٹریشن پروگرام ڈاکٹر محمد زمان نے خطرناک اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں ممالک کو فصلوں کی پیداوار میں 80% سے 100% تک اضافے کی ضرورت ہوگی۔

پاکستان میں اس تربیت کے انعقاد کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان سیم زدہ زمین کے حوالے سے کامیاب ملک ہے، کیونکہ وہ سیم زدہ زمینوں کے مسئلے سے بہت اچھی طرح نمٹا ہے۔ ڈاکٹر زمان نے مزید کہاکہ درجہ حرارت میں اضافہ اور پانی کی کمی دنیا کے تمام ممالک کو درپیش چیلنج ہے۔ مائیکرو پلاسٹک کی آلودگی، جو تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارے ڈی این اے میں داخل ہو چکا ہے، ایک اور اہم مسئلہ ہے۔

ایسے تمام اہم مسائل اور ان کا تدارک علاقائی تربیتی کورس کا حصہ ہے۔ قبل ازیں نیاب کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ایم یوسف سلیم نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا اور حاضرین کو بتایا کہ 10 روزہ تربیتی کورس کے دوران پاکستان سمیت 21 ممالک کے 45 شرکاء کو تربیت دی جائے گی۔ ان میں سے 36 غیر ملکی اور 9 کا تعلق پاکستان سے ہے جبکہ IAEA کے دو ماہرین بھی لیکچر دینے کے لیے تشریف لائے ہیں۔ اس موقع پر ڈاکٹر غلام محمد علی، چیئرمین پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل (پی اے آرسی) نے اپنے خطاب میں کارکردگی پر روشنی ڈالی۔ آخر میں نیاب کے ڈپٹی چیف سائنٹسٹ اور اس تربیتی کورس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد اختر نے اس تربیتی کورس کا تعارف پیش کیا، جو دارالحکومت میں ایک ہفتے تک جاری رہے گا۔