ایم کیو ایم پاکستان نے ہزاروں سرکاری ملازمین کے حقوق کے لئے عدالت عالیہ سندھ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے، ڈاکٹر فاروق ستار

پینشن کی عدم ادائیگی کا معاملہ صرف کراچی اور حیدرآباد میں ہے، کیا یہ ملازمین پاکستانی نہیں ملازمین کو 2017 سے گریجویٹی، پرویڈنٹ فنڈ اور پینشن کی ادائیگی نہیں ہوئی، ڈاکٹر فاروق ستار متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر مرکزی رہنما و رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار کا ریٹائرڈ ملازمین کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں دائر کردہ درخواست کی سماعت میں شرکت کے موقع پر میڈیا نمائندگان سے گفتگو

پیر 21 اپریل 2025 21:35

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اپریل2025ء)متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر مرکزی رہنما و رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار کی ریٹائرڈ ملازمین کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں پینشن کی ادائیگی کیلئے دائر درخواست کی سماعت میں شرکت، سماعت کے بعد میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان ریٹائرڈ ملازمین سے اظہار یکجہتی کے لئے آج عدالت عالیہ سندھ میں موجود ہے، ہمارے وکلا کی طرف سے اس اہم مسئلہ پر پٹیشن فائل کی گئی ہے، اس جیسی مزید 06 درخواستیں بھی عدالت میں زیر سماعت ہیں، مختلف شہری ادارے جن میں کیڈی اے، واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور ٹان کمیٹیوں کیملازمین کی جانب پینشن کی ادائیگیوں کے لئے درخواست دائرکی گئی ہے، ان ملازمین کی کل تعداد 20ہزار سے زائد ہے، ملازمین کو 2017 سیگریجویٹی، پرویڈنٹ فنڈ اورپنشن کی ادائیگی نہیں کی گئی اور تقریبا 14ارب روپے واجب الادا ہیں جو ادا نہیں کیے گئے، واٹربورڈ کے 5ہزار ملازمین کے 5ارب روپے،کے ڈی اے کی1ہزارملازمین کی3 ارب روپے واجب الادا ہیں، یہ پیسے ان ملازمین کی تنخواہوں سے ماہانہ بنیادوں پرکٹتے رہے لیکن انکی رقم انہیں واپس نہیں دی جارہی، یہ پیسہ آخرگیا کہاں یہ پیسہ کٹ کرکے ایم سی کے اکائونٹ میں گیا ہے، گزشتہ سماعتوں میں مئیرکراچی نے کورٹ میں کہا تھا کہ میں پیسہ سندھ حکومت سے لیکر دونگا،اگرمسئلہ حل نہیں کرسکتے توآپ جائیں وزیراعلی کے گھرجاکربیٹھ جائیں اور لکھواکرلائیں، بلدیہ عظمی کراچی کے 1500 سے زائد ایسے ملازمین ہیں جن کے پینشن کے کاغذات ہی تیار نہیں، ڈاکٹر فاروق ستار نے مزید گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کورٹ نے 12مارچ2025 کو گزشتہ 6درخواستوں پرفیصلہ سنایا تھا اس پرعمل درآمد نہیں ہورہا، عدالت کے فیصلہ میں لکھا ہے مئیرکراچی سیکریٹری بلدیات کی رضامندی سے تمام ملازمین کے بقایا جات عیدالالفطر سے قبل ادا کیے جائیں، انکا کہنا تھا کہ کراچی والوں کی تہذیب میں یہ نہیں کہ سانوں کی مینو کی، یہ معاملات وہ کرتے ہیں جن میں اخلاقی ذمہ داری ہوتی ہے، لوگوں کا مسئلہ حل کریں، اسکے برعکس بلدیہ عظمی کراچی اب پینشنرزکی درخواستیں بھی وصول نہیں کررہی، پینشن کی عدم ادائیگی کا مسئلہ اگر ہے تو صرف کراچی اورحیدرآباد میں، کیا یہاں پاکستانی نہیں رہتے کیا ہم انسان نہیں ہیں، اس موقع پر اراکین اسمبلی، وکلا، ایم کیو ایم لیبر ڈویژن کے ذمہ داران اور ریٹائرڈ بلدیاتی ملازمین بھی ہمراہ موجود تھے۔