ایئرچیف کے سابق امیدوار ریٹائرڈ ایئرمارشل کو بغاوت کے جرم میں قید کی سزا

ریٹائرڈ ایئر مارشل جواد سعید کو جنوری 2024ء میں گرفتار کرنے کے بعد جیل کی بجائے آفیسرز میس میں نظربند کیا گیا

Sajid Ali ساجد علی منگل 22 اپریل 2025 11:24

ایئرچیف کے سابق امیدوار ریٹائرڈ ایئرمارشل کو بغاوت کے جرم میں قید کی ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 اپریل 2025ء ) ایئرچیف کے سابق امیدوار ریٹائرڈ ایئرمارشل کو بغاوت کے جرم میں قید کی سزا ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ڈان اخبار کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں پاکستان ایئر فورس کے نمائندے نے بتایا کہ گزشتہ سال گرفتار ہونے والے ایک ریٹائرڈ ایئر مارشل کو بغاوت سمیت متعدد الزامات میں سزا سنائی گئی ہے اور انہیں پاک فضائیہ کے میس میں حراست میں رکھا گیا، ریٹائرڈ ایئر مارشل جواد سعید کو جنوری 2024ء میں گرفتار کیا گیا، جس کے بعد ان کی اہلیہ نے ان کی بازیابی کے لیے پٹیشن دائر کی تھی۔

بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس خادم حسین سومرو نے درخواست مسترد کرتے ہوئے درخواست گزار پر 25 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا کیوں کہ پی اے ایف حکام نے انکشاف کیا تھا کہ ایئرمارشل جواد سعید کو آفیشل سیکریٹس ایکٹ کے تحت کورٹ مارشل کیا گیا اور سزا سنائی گئی، دوران سماعت جج نے ریمارکس دیئے تھے کہ جواد سعید کا ٹھکانہ چونکہ پہلے ہی معلوم ہے اس لیے ان کی بازیابی کے لیے پٹیشن دائر نہیں کی جاسکتی۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ ماہ جواد سعید کی اہلیہ نے ان کی برطرفی کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کی اور پی اے ایف کی تحویل سے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا، ان کی جانب سے درخواست میں کہا گیا کہ گرفتاری کے بعد جواد سعید کی پنشن روک دی گئی اور حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی فیملی ہیلتھ سروسز بھی بند کردی گئیں لیکن بعد میں ان کی اہلیہ کا علاج بحال کر دیا گیا۔

بتایا جارہا ہے کہ پیر کو نظرثانی درخواست کی سماعت کے دوران پی اے ایف کے ایک عہدیدار نے عدالت کو بتایا کہ جواد سعید کو آفیشل سیکریٹس ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا، پی اے ایف ٹریبونل کی جانب سے کورٹ مارشل کے بعد انہیں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی، ایئر چیف نے سزا میں 10 سال کی کمی کی ہے اور جواد سعید باقی 4 سال کی مدت پوری کر رہے ہیں، جواد سعید کو جیل کے بجائے آفیسرز میس میں نظربند کیا گیا تھا، جہاں فوجی افسران قانون کے مطابق سزا کے بعد قید کاٹتے ہیں۔

دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل کرنل (ریٹائرڈ) انعام الرحیم نے دلائل دیئے کہ جواد سعید کو پاک فضائیہ کی غیر قانونی تحویل میں رکھا گیا ہے، ایک آئینی عدالت کی حیثیت سے اسلام آباد ہائی کورٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ غیر قانونی قید کو کالعدم قرار دے، سزا کے بعد مجرموں کو سزا پوری کرنے کے لیے جیل بھیج دیا جاتا ہے تاہم پی اے ایف نے جواد سعید کو اپنی تحویل میں رکھا ہوا ہے، جواد سعید 2021ء میں ایئر چیف کے عہدے کے امیدواروں میں شامل تھے لیکن 18 مارچ 2021ء کو ایئر چیف کے عہدے پر ترقی نہ ملنے کے بعد ریٹائر ہوئے۔

وکیل نے بتایا کہ ’افسر کو یکم جنوری 2024ء کو حراست میں لیا گیا، ایک شہری ہونے کے ناطے ان پر پی اے ایف ٹریبونل میں مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا، سزا کے باوجود جواد سعید کو جیل حکام کے حوالے نہیں کیا گیا‘، اس پر پی اے ایف افسر نے عدالت کو بتایا کہ ’ایئر چیف نے آفیسرز میس کو سب جیل قرار دیا ہے لہٰذا جواد سعید کو قانون کے مطابق حراست میں لیا گیا‘، ایڈووکیٹ انعام الرحیم نے کہا کہ ’اس طرح کی قید غیر قانونی ہے، حکام نے کورٹ مارشل کی کارروائی کی تفصیلات شیئر نہیں کیں جس کی وجہ سے مجرم عدالت میں اپیل دائر کرنے سے قاصر رہا‘، بعد ازاں عدالت نے سماعت 29 اپریل تک ملتوی کردی۔