پاکستان اور روانڈا کا ماحولیاتی تحفظ اور پائیدار ترقی کے لیے تعاون کو فروغ دینے کا عزم

پیرس معاہدے کے تحت مشترکہ ماحولیاتی اہداف کے حصول اور تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ

منگل 22 اپریل 2025 19:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اپریل2025ء)وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی ہم آہنگی ڈاکٹر شیزرا منصب علی خان نے روانڈا کے وزیر خارجہ و بین الاقوامی تعاون اولیور جے پی ندوہنگیریحے کی سربراہی میں آنے والے وفد سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کا مقصد موسمیاتی مزاحمت، پائیدار ترقی، اور ماحولیاتی حکمرانی میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینا تھا۔

ڈاکٹر شیزرا منصب علی خان نے وفد کو خوش آمدید کہتے ہوئے پاکستان کی برآمدات میں بڑھتی ہوئی صلاحیت پر روشنی ڈالی جس میں سرجیکل آلات، دواسازی کی مصنوعات اور کھیلوں کا سامان بالخصوص فٹبال شامل ہیں۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی تبادلے کے پروگرام شروع کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا تاکہ عوامی سطح پر رابطے کو فروغ دیا جا سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے پاکستان کو درپیش ماحولیاتی چیلنجز پر بھی بات کی، خاص طور پر سمندروں اور ساحلی علاقوں میں پلاسٹک کی آلودگی پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ اگرچہ حکومت نے پلاسٹک پر پابندی کی پالیسی متعارف کرائی ہے لیکن کاروباری طبقے کی مزاحمت کے باعث اس پر مکمل عملدرآمد ممکن نہیں ہو سکا۔ تاہم، انہوں نے پلاسٹک کے مسئلے کے حل کے لیے روانڈا سے سیکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

روانڈا کے وزیر خارجہ اولیور ندوہنگیریحے نے اپنے ملک کی مثالی ماحولیاتی پالیسیوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح روانڈا کا دارالحکومت کیگالی مکمل طور پر پائیدار اور اسمارٹ شہر میں تبدیل کیا جا رہا ہے، جہاں کاربن فری ٹرانسپورٹ اور سبز انفراسٹرکچر کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے 2008 سے نافذ پلاسٹک بیگز اور سنگل یوز پلاسٹک کی مکمل پابندی، الیکٹرک ٹرانسپورٹ سسٹم، ماہانہ صفائی مہم اور نیشنل پارک جیسے منصوبوں کا بھی ذکر کیا جو جنگلات کی بحالی اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لیے اہم اقدامات ہیں۔

وزیر مملکت نے پاکستان کو درپیش شدید موسمیاتی تبدیلیوں جیسے سیلاب اور خشک سالی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) ایک جدید ادارہ بن چکا ہے جو نہ صرف ملکی بلکہ عالمی سطح پر آفات کی پیشگوئی اور نگرانی کی صلاحیت رکھتا ہے۔انہوں نے پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق قانون سازی اور ادارہ جاتی ڈھانچے پر بھی روشنی ڈالی۔

پاکستان کلائمیٹ چینج ایکٹ 2017، جس کے نتیجے میں کلائمیٹ چینج کونسل اور اتھارٹی کا قیام عمل میں آیا، کو ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔ تمام صوبوں میں ماحولیاتی تحفظ کی ایجنسیاں فعال ہیں جو ماحولیاتی قوانین پر عملدرآمد کروا رہی ہیں۔ اس کے علاوہ، خطرناک کیمیکل کی محفوظ تلفی، موسمیاتی لحاظ سے محفوظ عمارتوں کی تعمیر، دس ارب درخت سونامی منصوبہ اور ریچارج پاکستان جیسے اقدامات کا بھی ذکر کیا گیا۔دونوں ممالک نے مشترکہ منصوبوں، تکنیکی تعاون، اور سبز ٹیکنالوجی، فضلہ انتظام، اور موسمیاتی مطابقت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے پیرس معاہدے کے تحت مشترکہ ماحولیاتی اہداف کے حصول اور تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔