نہروں کے معاملے پر احتجاج شدت اختیار کر گیا، بین الصوبائی تجارت متاثر

بدھ 23 اپریل 2025 12:45

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2025ء)دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کے مجوزہ فیصلے کے خلاف سندھ بھر میں احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کا سلسلہ شدت اختیار کر گیا ہے۔خیرپور کے قریب ببرلو بائی پاس پر وکلا کا دھرنا چھٹے روز میں داخل ہو چکا ہے، جبکہ صوبے کے مختلف شہروں میں مظاہرین نے سڑکیں بلاک کر رکھی ہیں۔اوستہ محمد سے بھی مظاہرین ببرلو پہنچے ہیں جبکہ قمبر شہدادکوٹ میں مشتعل افراد نے ایم ایٹ موٹروے پر ٹائر نذر آتش کیئے۔

مورو کی قومی شاہراہ اور ٹھل بائی پاس بھی احتجاج کی لپیٹ میں آگیا، جہاں سڑکیں بند ہونے سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا ہے۔احتجاج کے باعث گاڑیوں میں پھنسے ہوئے بیوپاریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ گاڑیوں میں لدی سبزیاں، پھل، اور ادویات خراب ہونے لگی ہیں، جبکہ مویشی بھوک اور پیاس سے نڈھال ہو گئے ہیں۔

(جاری ہے)

مظاہرین کا کہنا ہے کہ نئی نہریں نکالنے کا فیصلہ سندھ کے پانی پر ڈاکہ ہے، جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔

مظاہرین کا نعرہ ہی: نئی نہریں نکالنے کا فیصلہ نامنظور۔دوسری جانب موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مقامی ہوٹل مالکان نے کھانے پینے کی اشیا اور پانی کی قیمتیں دگنی کر دی ہیں، جبکہ جرائم پیشہ عناصر بھی متحرک ہو گئے ہیں اور مسافروں و بیوپاریوں کو لوٹنے کی شکایات سامنے آ رہی ہیں۔دھرنوں اور سڑکوں کی بندش کے باعث بین الصوبائی تجارت کو شدید دھچکا پہنچا ہے، اور عوامی سطح پر بے چینی میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔