67 ہزار پاکستانیوں کے حج سے محروم رہنے کا معاملہ

قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے تاریخ کا بڑا سکینڈل قرار دے دیا

Sajid Ali ساجد علی بدھ 23 اپریل 2025 15:49

67 ہزار پاکستانیوں کے حج سے محروم رہنے کا معاملہ
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 اپریل 2025ء ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے 67 ہزار پاکستانیوں کے حج سے محروم رہنے کو تاریخ کا بڑا سکینڈل قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین قائمہ کمیٹی ملک عامر ڈوگر کی زیرِ صدارت اجلاس ہوا، جس میں وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف، سیکرٹری مذہبی امور ڈاکٹر عطا الرحمان و دیگر نے شرکت کی، اجلاس میں 67 ہزار عازمین حج کے رہ جانے کا معاملہ زیرِ غور آیا جہاں سیکرٹری مذہبی امور ڈاکٹر عطا الرحمان نے کمیٹی کو بتایا کہ سعودی عرب نے نئی پالیسی دی ہے کہ 2 ہزار سے کم کوٹہ والا کوئی حج گروپ آرگنائزر اب نہیں ہوگا، 904 حج گروپ آرگنائزر کو 45 بڑی حج کمپنیوں کے کلسٹرز میں بدل دیا گیا۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمارے ٹور آپریٹرز نے ہر کمپنی سے الگ الگ معاہدے کرنے پر زور دیتے ہوئے ایک ماہ ضائع کیا، سعودی عرب نے 14 فروری کی ڈیڈ لائن دی کہ کل رقم کا 25 فیصد جمع کروائیں، 14 فروری تک 13 ہزار 620 لوگوں کی رقم گئی ان کو قبول کر لیا گیا، ہماری درخواست پر 48 گھنٹوں کیلئے سعودی حکومت نے پورٹل کھول دیا، ڈی جی حج کے ذریعے نجی سکیم والوں کے پیسے سعودی کمپنیوں کو منتقل ہوتے ہیں، یہ سعودی حکومت کی پابندی ہے کہ سرکار کے ذریعے پیسے لیں گے، ہمارے ڈی جی نے ایچ جی اوز کی رقم متعلقہ سعودی کمپنیوں کے اکاؤنٹس میں منتقل کی، وزیر خارجہ کی کوششوں سے 10 ہزار مزید عازمین کو بھیجنے کی اجازت دی گئی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر کمپٹی نے استفسار کیا کہ ’10 ہزار کوٹہ کیسے تقسیم ہوگا؟‘ اس پر ڈاکٹر عطا الرحمان نے بتایا کہ ’حج آپریٹرز یا سعودی کمپنیاں ہی اس 10 ہزار ڈیٹا کو دیکھ سکتی تھیں، 14 ہزار ریال جن کے اکاؤنٹ میں ہوں گے سعودی عرب اسے ہی اجازت دے گا، کوشش ہے یہ مسئلہ کسی طرح حل ہو جائے، جو پیسے ڈی جی حج کے ذریعے سعودی کمپنیوں کو گئے ہیں وہ واپس ملیں گے، جو پیسے سرکاری اکاؤنٹ سے ہٹ کر گئے ہیں ان کا کچھ نہیں کہہ سکتے۔

اس موقع پر نمائندہ ٹور آپریٹرز نے کہا کہ ’پہلی ڈیڈ لائن 23 اکتوبر دی گئی 5 روز قبل مطلوبہ رقوم بھیج دی، یہ ڈیڈ لائن ہمیں وزارت مذہبی امور نے نہیں بتائی بلکہ سوشل میڈیا کے ذریعے پتا چلی، ہمیں لوگوں سے حج درخواستیں نہیں لینے دی گئیں، ہمارے 50 ملین ریال اوپیک کے اکاؤنٹ میں چلے گئے‘، چیئرمین قائمہ کمیٹی ملک عامر ڈوگر نے کہا کہ ’رقم ایک اکاؤنٹ سے دوسرے اکاؤنٹ میں منتقلی کی غلطی کس کی تھی؟ رقم منتقلی کی واپسی میں 28 دن لگ گئے‘۔

سیکریٹری مذہبی امور نے کہا کہ ’ڈی جی حج سے پوچھ لیں کس نے پیسے غلط اکاؤنٹ میں منتقل کیے، پتا کرلیں پیسوں کی غلط جگہ منتقلی سے ڈیڈ لائن پر کیا فرق پڑا‘، نمائندہ ٹور آپریٹرز نے بتایا کہ ’سعودی حکومت ہماری رقم اپنے ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں ڈھونڈتی رہی، ہمارے پیسے ڈی جی حج کے ذریعے کسی اور غلط اکاؤنٹ میں موجود تھے، تقریباً سوا ماہ 50 ملین ریال کی واپسی میں لگ گیا، ڈیڈ لائن پوری کرنے میں کئی رکاوٹیں کھڑی کی گئیں، وزارت اپنے سرکاری سکیم کے حاجیوں کو پورا کرنے میں لگی رہی، ہم 14 فروری سے قبل 77 ہزار عازمین کے زون کی ابتدائی رقم کی ادائیگی کرچکے تھے، سعودی ہدایات میں لکھا ہے جو جگہ بچے گی وہ پاکستانیوں کو دے دیں گے، یہ جگہ اب بھی موجود ہے حکومت کوشش کرے تو مل سکتی ہے‘۔

چیئرمین کمیٹی ملک عامرڈوگر نے کہا کہ ’یہ تاریخ کا بڑا سکینڈل ہے، ذمہ داروں کا تعین ہوناچاہیئے، عازمین حج کے معاملے میں وزارت مذہبی امور اور پرائیویٹ آپریٹرز دونوں ذمہ دار ہیں‘، رکن کمیٹی شگفتہ جمانی نے کہا کہ ’اس سکینڈل کی ذمہ داری سیکریٹری مذہبی امور اور ڈی جی پر ہے، وزارت مذہبی امور نے پالیسی بنائی وہی اس بگاڑ کے ذمہ دار ہیں، قائمہ کمیٹی ایک دو ممبران کی کمیٹی بنائے جو اس اہم مسئلے پر وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کرے، وزیر اعظم سے عازمین حج کا مسئلہ حل کرنے میں مدد کی درخواست کی جائے‘۔

وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے بتایا کہ ’وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر سعودی عرب گیا تھا، سعودی حکام نے مجھے معاہدہ دکھایا جس پر تمام فریقین کے دستخط تھے، سعودی عرب نے ہر کمپنی کیلئے 2 ہزار عازمین کی حد مقرر کی تھی، کوشش رہی ہے کہ کسی طرح اس مسئلہ کو حل کر لیا جائے، 10 ہزار کا مزید کوٹہ بھی حکومت کی کوششوں سے ملا، ہمیں جو کوٹہ ملا وہ ایک لاکھ 79 ہزار 610 تھا جو مکمل استعمال نہ ہو سکا، ہم نے تو سعودی عرب سے زیادہ کوٹہ مانگا تھا جو سعودی عرب کی پالیسی ہو اس پر عمل کیا جانا ضروری ہوتا ہے‘۔