Live Updates

- مصنوعی ذہانت انسانی فہم کی معاون ہونی چاہیے، متبادل نہیں ‘جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب

- ججز کو، جو انصاف کے نگہبان ہیں، قانونی نظام میں جدیدیت اپنانی چاہیے‘بیرسٹر عقیل ملک

جمعہ 25 اپریل 2025 21:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 اپریل2025ء)سپریم کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاہے کہ مصنوعی ذہانت انسانی فہم کی معاون ہونی چاہیے، متبادل نہیں ہے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب، جج سپریم کورٹ آف پاکستان، نے وزارتِ قانون و انصاف کے زیر اہتمام فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی اور اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات و جرائم کے تعاون سے منعقدہ سالانہ ججز سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلاشبہ مصنوعی ذہانت وقت کی اہم ضرورت ہے، لیکن اسے انسانی ذہانت کے متبادل کے بجائے ایک معاون کے طور پر استعمال کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ٹیکنالوجی کو اپناتے ہوئے یہ لازمی ہے کہ عدالتی فیصلوں میں انسانی فہم و فراست کو مرکزی حیثیت حاصل رہے۔

(جاری ہے)

بیرسٹر عقیل ملک، وزیر مملکت برائے قانون و انصاف، نے سمپوزیم کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسے فورمز عدلیہ کو ڈیجیٹل انصاف کے تقاضوں سے نمٹنے کے لیے بصیرت، عملی اقدام، اور سیکھنے کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ججز کو، جو انصاف کے نگہبان ہیں، قانونی نظام میں جدیدیت اپنانی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کے درست استعمال سے ہم نہ صِرف انصاف کو مزید شفاف، مؤثر، اور سب کے لیے قابلِ رسائی بنا سکتے ہیں، بلکہ آئینی اصولوں اور انصاف کے تقاضوں کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔وفاقی سیکریٹری وزارتِ قانون و انصاف، راجہ نعیم اکبر نے ایونٹ کے افتتاحی مرحلہ کی صدارت کرتے ہوئے عدالتی نظام کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

انہوں نے وزارت کے اہم اقدامات کا ذکر کیا جن میں پاکستان کوڈ، ڈی آر ایس، اور کیس اسائنمنٹ اینڈ مینجمنٹ سسٹم شامل ہیں۔شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے ڈائریکٹر جنرل نے ٹیکنالوجی کے ارتقاء سے ہم آہنگ ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ یہ بتاتی ہے کہ وہی معاشرے قائم رہتے ہیں جو وقت کے ساتھ خود کو ڈھالتے ہیں۔سمپوزیم میں عدالتی نظام کے مختلف شعبوں میں ٹیکنالوجی کے انضمام پر بصیرت افروز گفتگو کی گئی۔
Live پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات