ایرانی بندرگاہ پر مزید دھماکے، ہلاکتیں 25، زخمیوں کی تعداد 800 تک جا پہنچی

ہرمزگان کے دارالحکومت بندر عباس میں تمام اسکولوں اور دفاتر کو اتوار کو بند کرنے کا حکم پاسداران انقلاب کی انٹیلی جنس فورسز نے شاہد رجائی بندرگاہ کے علاقے کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا

اتوار 27 اپریل 2025 16:30

تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 اپریل2025ء)ایران کی سب سے بڑی تجارتی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں ہلاکتیں 25 تک جا پہنچی ہیں، 800 افراد زخمی ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے، بندرگاہ سے مزید دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ دھماکے ہفتے کے روز آبنائے ہرمز کے قریب جنوبی ایران کی شاہد راجی بندرگاہ پر ہوا، جہاں سے دنیا کی تیل کی پیداوار کا پانچواں حصہ گزرتا ہے۔

بندرگاہ کے کسٹم دفتر نے سرکاری ٹیلی ویڑن پر نشر ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ممکنہ طور پر دھماکے خطرناک اور کیمیائی مواد ذخیرہ کرنے والے ڈپو میں لگنے والی آگ کی وجہ سے ہوئے، ایک علاقائی ایمرجنسی عہدیدار نے بتایا کہ کئی کنٹینر دھماکوں سے پھٹے ہیں۔

(جاری ہے)

نیو یارک ٹائمز نے ایران کے پاسداران انقلاب سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کے حوالے سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دھماکا سوڈیم پرکلوریٹ میں ہوا، جو میزائلوں کے لیے ٹھوس ایندھن کا ایک اہم جزو ہے۔

ایرانی میڈیا نے صوبائی عدلیہ کے سربراہ کے حوالے سے اتوار کے روز ہلاک ہونے والے 25 افراد کی تازہ ترین تعداد بتائی ہے، سرکاری ٹی وی کے مطابق تقریباً 800 افراد زخمی ہوئے ہیں۔اتوار کو لائیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جائے وقوعہ پر اب بھی کالا دھواں دکھائی دے رہا ہے، دھماکے کے تقریباً 20 گھنٹے بعد سرکاری ٹی وی نے جائے وقوعہ سے اطلاع دی کہ آگ پر قابو پا لیا گیا ہے تاہم ابھی تک اس پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔

رپورٹ کے مطابق دھماکا اتنا زوردار تھا کہ اسے تقریباً 50 کلومیٹر دور تک محسوس کیا گیا اور سنا گیا۔جائے وقوعہ پر خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ اسکندر مومینی نے کہا کہ بندرگاہ کے اہم علاقوں میں صورتحال مستحکم ہوگئی ہے۔انہوں نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ کارکنوں نے کنٹینرز کی لوڈنگ اور کسٹم کلیئرنس دوبارہ شروع کردی ہے۔ایرانی میڈیا کی جانب سے جاری کی گئی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تہران سے ایک ہزار کلومیٹر جنوب میں واقع شاہد راجی میں ہونے والے دھماکے کے بعد امدادی کارکن اور زندہ بچ جانے والے افراد ملبے سے بھرے ایک وسیع و عریض علاقے میں چل رہے ہیں۔

آگ کے شعلے ٹرک ٹریلر کو اپنی لپیٹ میں لے رہے ہیں، اور ایک کچلی ہوئی گاڑی کے سائیڈ پر خون سے رنگ ے ہوئے ہیں، جبکہ ہیلی کاپٹر نے شپنگ کنٹینرز کے پیچھے سے نکلنے والے کالے دھوئیں کے بادلوں پر پانی گرایا۔رپورٹ کے مطابق دھماکے کے بعد پیدا ہوانے زلزلے کے جھٹکے اتنے شدید تھے کہ بندرگاہ کی زیادہ تر عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا۔سرکاری ٹی وی نے مقامی ایمرجنسی سروسز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ سینکڑوں ہلاکتوں کو قریبی طبی مراکز میں منتقل کر دیا گیا ہے،صوبائی بلڈ ٹرانسفیوژن سینٹر نے عطیات کی اپیل کی ہے۔

چھٹی کے بعد ہفتہ کے روز ایران میں کام کے ہفتے کا آغاز ہوتا ہے جس کا مطلب ہے کہ بندرگاہ ملازمین سے مصروف ہوگی۔چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی نے بندر عباس قونصل خانے کے حوالے سے خبر دی ہے کہ 3 چینی شہری معمولی زخمی ہوئے ہیں۔ایران کے صدر مسعود پیشکیان نے دھماکے کے متاثرین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صورتحال اور وجوہات کی تحقیقات کا حکم جاری کیا ہے۔

متحدہ عرب امارات نے دھماکے پر ایران کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور سعودی عرب نے تعزیت کا اظہار کیا۔سرکاری ٹی وی نے بتایا کہ پورے علاقے میں دھواں اور فضائی آلودگی پھیلنے کی وجہ سے صوبہ ہرمزگان کے قریبی دارالحکومت بندر عباس میں تمام اسکولوں اور دفاتر کو اتوار کو بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ حکام ہنگامی کوششوں پر توجہ مرکوز کرسکیں۔وزارت صحت نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ ’تاحکم ثانی‘ باہر جانے سے گریز کریں اور حفاظتی ماسک کا استعمال کریں۔