اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین UNHCR اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کریں،خوشحال خان کاکڑ

اتوار 27 اپریل 2025 22:30

Wمسلم باغ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 اپریل2025ء)پشتونخوانیشنل عوامی پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ نے کہا ہے کہ جمہور کے رائے کا احترام نہ کرنے والے ممالک میں سیاسی استحکام ناممکن ہے عوام کے حق حکمرانی پر ڈاکہ ڈالنے، دھاندلی و رشوت خوری کے ذریعے برسر اقتدار آنے والے حکومتیں عوام کے نمائندہ نہیں ہوسکتے ان کی طرف سے ہر قسم کے آئینی قانونی سمیت تمام پالیسیاں اور اقدامات ملک دشمن ہے پشتون غیور عوام کی جانب سے گزشتہ انتخابات میں پشتونخوانیپ پر بھرپور اعتماد قابل تحسین اور قابل فخر ہے جس پر تمام پشتون قوم کے شکر گزار ہے اس دو قومی صوبے اور پشتونخوا وطن میں ہونے والے تمام بوگھس جعلی الاٹمنٹ ناقابل قبول ہے وہ مسلم باغ شاراول کے زیر اہتمام پارٹی کے مرکزی سیکریٹری مرحوم باچاگل افغان کے نام سے منسوب عوامی اجتماع سے خطاب کررہے تھے جس سے پارٹی رہنماں اللہ نور خان، سردار آصف خان سرگڑھ، سردار زکریا خان، علاقائی سیکریٹری شمس اللہ اور سلال خان نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر مرحوم باچا گل افغان کی ایصال ثواب کیلئے تعزیتی دعا کی گئی۔ پارٹی چیئرمین خوشحال خان کاکڑ نے کہا کہ پارٹی کے ممتاز رہنما باچا گل افغان نے زندگی بھر پشتونخوا وطن کے قومی وحدت، قومی واک و اختیار اور مظلوم انسانیت کے فلاح وبہبود اور خودمختیاری کیلئے گراں قدر خدمات انجام دی اور باہمت اور جرات مند رہنما کے طور پر جدوجہد کے دوران ہر قسم کے مشکلات کا خندہ پیشانی کے ساتھ سامنا کیا اور اپنے نظریات پر قائم رہتے ہوئے پارٹی کو وسیع اور منظم کرنے میں شاندار رول ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ افغان کڈوال کے خلاف جبری طور پر بے دخل کرنے کا کریک ڈان ملکی، بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کے اصولوں اور انسانی حقوق کے چارٹرڈ کے خلاف ہے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین UNHCR اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی شہری دنیا کے کسی بھی ملک میں پانچ سال گزار نے کے بعد وہاں شہریت کے طلبگار ہوتے ہیں اور دو ملکوں کی شہریت لے کر پھر بھی وفادار ہوتے ہیں جبکہ افغان کڈوال عوام کی تین تا چار نسلوں کی یہاں پیدائش ہوئی ہیں اور یہاں بڑے ہوکر آرام سے زندگی گزار رہے ہیں اور وہ ہمارے ملکی شہریت کے حقدار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے نام نہاد جعلی جمہوریت ملک کے اقوام وعوام کے حقوق و اختیارات کا تحفظ نہیں کرسکی اور موجودہ آئین کو سبوتاژ کرکے اس میں ایسے ترامیم کی گئی جس کا مقصد تمام ملکی آئینی اداروں کو ایک قوم کی بالادستی قائم رکھنے کیلئے استعمال کرنا ہے اور یہ سنگین صورتحال ملک کو مزید بحرانوں میں مبتلا کر دیگی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے قومی اسمبلی میں وفاقی وحدتوں کو برابری کی بنیاد پر نمائندگی دینے اور سینیٹ کے اختیارات قومی اسمبلی کے برابر کرنے اور ساتھ ہی فوری طور پر آزاد الیکشن کمیشن کے تحت غیر جانبدار اور شفاف انتخابات وقت کی اولین ضرورت ہے تب جا کر اس ملک کی پارلیمانی جمہوری نظام پر اعتماد کی فضا شروع ہونے کا امکان ہوسکتا ہے۔