Live Updates

کے ایم یو میں بھارتی آبی جارحیت اور منشیات کے خلاف آگاہی سیمینار کا انعقاد

منگل 29 اپریل 2025 18:09

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 اپریل2025ء) خیبر میڈیکل یونیورسٹی (کے ایم یو)پشاور میں اینٹی نارکوٹکس فورس(اے این ایف) کے اشتراک سے نوجوانوں میں منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان اور بھارت کی آبی جارحیت کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنے کے لیے ایک اہم سیمینار اور واک کا انعقاد کیا گیا ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق نے کہا کہ پاکستان ایک عظیم مقصد کے تحت قائم ہوا ہے اور اس کی آزادی ایک بے مثال نعمت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیرونِ ملک رہنے سے انسان کو اپنے وطن کی اہمیت کا حقیقی احساس ہوتا ہے، خاص طور پر اُن ممالک کو دیکھ کر جہاں خانہ جنگی، بدامنی اور بے سروسامانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن قوتیں ہمیں تقسیم کرکے کمزور کرنا چاہتی ہیں لیکن ہمیں باہمی اتحاد سے ان کے عزائم کو ناکام بنانا ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کے ذریعے بھارت پاکستان کے خلاف جس آبی جارحیت کی کوشش کرہاہے پوری قوم اور بالخصوص نوجوان اس کے خلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے لیکن بھارت پہلگام کے واقعے کی آڑ میں اپنی ناکامی چھپانے کے لئے پاکستان کے خلاف پانی کو جس طرح بطور ہتھیار استعمال کرناچاہتا ہے۔پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق نے کہا کہ کے ایم یو، اے این ایف کے ساتھ مل کر منشیات سے پاک معاشرے کے قیام کے لیے پُرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے 80 ہزار سے زائد طلباء و طالبات ہمارا قیمتی سرمایہ ہیں اور ان کو منشیات اور مایوسی سے بچانا ہمارا اخلاقی، سماجی اور قومی فرض ہے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں امید کا دامن چھوٹتا ہے، وہاں منشیات جیسے ناسور جنم لیتے ہیں۔ تقریب سے اے این ایف کے ڈائریکٹر جنرل بریگیڈیئر مظہر حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں دو محاذوں پر دو دشمنوں کا سامنا ہے، جن کا اصل ہدف ہمارے نوجوان ہیں۔ انہوں نے synthetic drugs کے بڑھتے ہوئے استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اے این ایف نہ صرف سرحدوں اور شہروں میں منشیات کی سمگلنگ کی روک تھام میں کرداراداکررہی ہے بلکہ ہوائی اڈوں اور سمندری راستوں سے بھی منشیات کی سمگلنگ کو روکنے میں کرداراداکررہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ "آئس" جیسا خطرناک نشہ ہمارے بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے لہٰذا والدین کو اپنے بچوں پر خصوصی توجہ دینی چاہیے اور کسی اجنبی سے چاکلیٹ، جوس یا ٹافی وغیرہ لینے سے انہیں باز رکھنا چاہیے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اب تک 26 ہزار منشیات کے عادی افراد کی بحالی کی جا چکی ہے اور یہ لعنت معاشرے کے تمام طبقات اور ہر عمر کے افراد کو متاثر کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ HEC کی منشیات کے خلاف پالیسی قابلِ ستائش ہے تاہم ان پر عملدرآمد کی اشد ضرورت ہے۔ اے این ایف اور جامعات مل کر ہی اس معاشرتی ناسور کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتی ہیں۔ تقریب کے اختتام پر ایک آگاہی واک کا اہتمام بھی کیا گیا جس میں وائس چانسلر کے ایم یوپروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق ، بریگیڈیئر مظہر حسین،فیکلٹی اور طلباء کی بڑی تعداد نے شرکت کی جنہوں نے بھارت کی آبی جارحیت اور منشیات کے خلاف مختلف بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔
Live پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات