امریکا میں غیرملکی طلبہ کی قانونی حیثیت ختم کرنے کی نئی پالیسی، ہزاروں نام شامل

بدھ 30 اپریل 2025 10:30

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 اپریل2025ء) امریکی حکومت نے غیرملکی طلبہ کی قانونی حیثیت کو ختم کرنے کی نئی پالیسی پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے جس کی لپیٹ میں آنے والے متعدد طلبہ نے عدالتوں سے رجوع کیا ہے۔اردو نیوز کے مطابق سٹوڈنٹ اکشر پٹیل جس کی قانونی حیثیت ختم کی گئی ہے،کے وکیل بریڈ بینیاس کا کہنا ہے کہ نئی پالیسی میں ادارے کو مزید اختیارات دیے گئے ہیں جبکہ گزشتہ پالیسی میں ویزے کی منسوخی کو قانونی حیثیت کھونے کی بنیاد کے طور پر نہیں دیکھا جاتا تھا۔

ان کے مطابق نئی پالیسی نے ان کو اتنا اختیار دے دیا ہے کہ ویزہ منسوخ کئے جانے کے بعد طلبا کو بھی ملک بدر کر دیا جائے خواہ انہوں نے کچھ بھی غلط نہ کیا ہو۔ایسے طلبہ جن کے ویزے منسوخ ہوئے اور قانونی حیثیت ختم ہو گئی ، ان کا کہنا ہے کہ ان کے ریکارڈ میں معمولی خلاف ورزیاں موجود ہیں، جیسے ڈرائیونگ کرتے ہوئے کوئی غلطی ہو جانا۔

(جاری ہے)

اسی طرح بعض طلبہ کو تو یہ معلوم ہی نہیں کہ انہوں نے کیا کیا ہے اور انہیں کیوں ہدف بنایا گیا۔

سماعت کے موقع پر حکومت کی جانب سے پیش ہونے والے وکلا نے اقدام کے حوالے سے کچھ وضاحتیں بھی پیش کیں۔ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی کے حکام نے بتایا کہ ان کو طلبہ کے نام نیشنل کرائم انفارمیشن سینٹر سے ملے جو کہ ایف بی آئی کے زیرانتظام ایک ڈیٹا بیس ہے اور اس میں جرائم میں ملوث افراد کے بارے میں معلومات ہوتی ہیں۔اس میں تمام مشتبہ، لاپتہ اور گرفتار کئے گئے افراد کے نام ہوتے ہیں چاہے انہوں نے کوئی جرم نہ کیا ہو۔

سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ اس ڈیٹابیس میں 6 ہزار400سٹوڈنٹس کی شناخت ہوئی ہے جن میں اکشر پٹیل کا نام بھی شامل ہے، جس پر 2018 میں تیز رفتاری سے گاڑی چلانے کا الزام تھا جو کہ بعد میں ڈراپ کر دیا گیا تھا۔یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد غیرملکی طلبہ کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ شروع ہوا تھا اور 18 اپریل کو یہ رپورٹ سامنے آئی تھی کہ ٹرمپ انتظامیہ نے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار سے زائد طلبہ کے ویزے منسوخ کر دیے ہیں یا پھر ان کی قانونی حیثیت ختم کر دی ہے۔