Live Updates

نوجوان آبادی پاکستان کا 65 فیصد ہے جنہیں ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف متحرک کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے، شیری رحمن

بدھ 30 اپریل 2025 17:26

نوجوان آبادی پاکستان کا 65 فیصد ہے جنہیں ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف متحرک ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اپریل2025ء)نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان نے کہاہے کہ نوجوان آبادی پاکستان کا 65 فیصد ہے جنہیں ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف متحرک کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان نے پروگریسیو کلائمیٹ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام یوتھ کلائمیٹ سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ نوجوان آبادی پاکستان کا 65 فیصد ہے،جنہیں ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف متحرک کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

نائب صدر پیپلزپارٹی نے کہاکہ تبدیلی ممکن ہے، نوجوان پائیدار حل لا سکتے ہیں، اس پیغام کو فوری طور پر عام کرنا ہوگا۔ شیری رحمن نے کہاکہ ہم جانتے ہیں کہ ماحولیاتی تبدیلی پاکستان کے لیے بقاء کا مسئلہ بن چکی ہے، خوراک، پانی اور شمالی علاقوں میں گلیشیئرز کے پگھلنے جیسے مسائل شدید تر ہو رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ بلوچستان اور سندھ کے ڈیلٹا جیسے خطے پانی کی قلت سے دوچار ہیں، ہمیں فوری اقدامات کی ضرورت ہے، نوجوانوں کے ماحولیاتی اسٹارٹ اپس تبدیلی کی امید ہیں، ہمیں ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔

انہوںنے کہاکہ ماحولیاتی مسئلہ سائنسی ہے، جامعات کو اس پر توجہ دینی چاہیے، اٹلی میں ماحولیاتی تعلیم کو لازمی قرار دے کر 33 گھنٹے نصاب میں شامل کیے گئے ہیں، ہمیں اس سے آگے جانا ہوگا۔انہوںنے کہاکہ یونیسف کے مطابق 73 فیصد پاکستانی نوجوان ماحولیاتی تبدیلی کو سمجھ نہیں سکتے، یہ ایک تعلیمی بحران ہے، 83 فیصد نوجوان ماحولیاتی بہتری کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں لیکن انہیں رہنمائی اور سہولت میسر نہیں۔

شیری رحمان نے کہاکہ 16 فیصد نوجوانوں نے ماحولیاتی تبدیلی کے بارے میں کبھی نہیں سنا، یہ ایک لمحہ فکریہ ہے،خواتین ماحولیاتی مسائل میں زیادہ دلچسپی رکھتی ہیں۔ نائب صدر پیپلز پارٹی نے کہاکہ پی سی ایف جیسے ادارے جو تربیت، کمیونٹی پروجیکٹس اور پانی پر کام کر رہے ہیں وہ قابل ستائش ہیں، پانی کی قلت ایک سنگین مسئلہ ہے، جس پر کام کرنے والے قابل تعریف ہیں۔

شیری رحمن نے کہاکہ پاکستان میں پولیو کی بڑی وجہ ناقص صفائی کا نظام رہا ہے، زیتون کی کاشت پانی کم استعمال کرتی ہے، اس جیسے اقدامات قابل تقلید ہیں، نوجوانوں کو عالمی ماحول کے تحفظ کا نمائندہ بننا ہوگا، کیونکہ وہ تبدیلی کے اصل محرک ہیں۔ انہوںنے کہاکہ یہ پیغام صرف نظریہ نہیں بلکہ نوجوانوں کی عملی زندگی کا حصہ ہے۔ شیری رحمن نے کہاکہ ماحولیاتی مکالمہ عمل میں تبدیل نہ ہو تو کوئی فائدہ نہیں، عمل ناگزیر ہے، پلاسٹک ایک دائمی زہریلا کیمیکل ہے، صرف 9 فیصد عالمی سطح پر ری سائیکل ہو رہا ہے۔

شیری رحمن نے کہاکہ پلاسٹک کی بوتلیں اب سینیٹ سمیت کئی اداروں میں بند کر دی گئی ہیں کیونکہ یہ نینو پلاسٹک اور کینسر کا سبب بنتی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہم جتنا زمین اور فطرت کا خیال رکھیں گے، اتنا ہی ہمیں فائدہ حاصل ہوگا، زمین ماں کی طرح ہے، جو بغیر کسی شرط کے دیتی ہے، مگر اب اس کی توانائیاں ختم ہو رہی ہیں۔ نائب صدر پیپلز پارٹی نے کہاکہ ہم گلوبل وارمنگ کے ذمہ دار نہیں، لیکن پاکستان میں سالانہ 1 لاکھ 28 ہزار افراد فضائی آلودگی سے مرتے ہیں۔

شیری رحمن نے کہاکہ بھارت و پاکستان کے درمیان ماحولیاتی سفارت کاری ہونی چاہیے، پانی کو ہتھیار نہیں بنایا جانا چاہیے، 21ویں صدی میں ہمیں تعاون کی بات کرنی چاہیے، تقسیم کی نہیں۔ نائب صدر پیپلز پارٹی نے کہاکہ گھروں، دفاتر میں کم استعمال، مرمت اور کم پلاسٹک کا استعمال ہی بچاؤ کی راہ ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں مسلسل تین سال تین مختلف شہروں میں درجہ حرارت 53 ڈگری تک پہنچا، یہ غیر معمولی ہے، 2025 کے اپریل میں ہی کئی شہروں میں درجہ حرارت 50 ڈگری تک پہنچ چکا ہے۔

انہوںنے کہاکہ یہ ماحولیاتی بحران بقاء کا مسئلہ ہے، اور ہمیں ہر روز کے عمل سے نمٹنا ہوگا۔ شیری رحمن نے کہاکہ ہر صوبے کو اپنے مسائل کے مطابق ماحولیاتی اقدامات لینے ہوں گے، نوجوانوں کا ماحولیاتی عمل میں محدود کردار ان میں ماحولیاتی تشویش اور مایوسی کو جنم دیتا ہے۔ شیری رحمن نے کہاکہ ماحولیاتی فیصلوں میں نوجوانوں کو شامل نہ کرنا ایک اجتماعی ناکامی ہوگی، اگر عوام شامل نہیں ہوں گے تو کوئی بھی ملک ماحولیاتی تبدیلی نہیں لا سکتا۔

نائب صدر پیپلزپارٹی نے کہاکہ پاکستانی طلبہ نے ماحولیاتی آفات کے باعث 97 تعلیمی دن ضائع کیے، جو تعلیمی سال کا 54 فیصد ہے۔ انہوںنے کہاکہ 20 لاکھ سے زائد بچے ماحولیاتی آفات سے متاثر ہوئے، ان کے لیے تعلیمی بحالی ضروری ہے، پاکستان میں 72 فیصد خواتین روزانہ 9 گھنٹے پانی لانے میں گزارتی ہیں، انہیں سہولیات دینا لازم ہے۔ نائب صدر نے کہاکہ خواتین فطری طور پر پانی اور وسائل کو بچانے میں محتاط ہوتی ہیں، ہمیں ان کی صلاحیتوں کو بڑھانا ہوگا۔

انہوںنے کہاکہ سندھ پیپلز ہاؤسنگ پروگرام میں 20 لاکھ میں سے 8 لاکھ گھر خواتین کے لیے مختص کرنا خوش آئند قدم ہے، ڈیلٹا بلیو کاربن پراجیکٹ کے ذریعے 6000 خواتین کو قدرتی وسائل کی تربیت دی جا رہی ہے۔ شیری رحمن نے کہاکہ ماحولیاتی تبدیلیوں کا مؤثر حل مقامی قیادت، خواتین اور نوجوانوں کو ساتھ لے کر ہی ممکن ہے۔
Live پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات