Live Updates

مودی کی ملک بدری کی مہم سے مقبوضہ جموں وکشمیر کے خاندان ایک بارپھر تقسیم ہوگئے

جمعرات 1 مئی 2025 14:16

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 مئی2025ء) نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کی ہدایت پرقابض حکام نے ایک غیر انسانی اورغیر قانونی اقدام کرتے ہوئے کئی لوگوں کو پاکستانی شہری قرار دے کر واہگہ بارڈر کے ذریعے ملک بدر کر دیا جن میں سے بہت سی خواتین وہ ہیں جنہوں نے کشمیریوں سے شادی کی ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ملک بدر کیے جانے والوں میں کپواڑہ کا رہائشی ریاض خان بھی شامل ہے جسے اپنی بیوی اور تین بچوں سے جدا کرکے پاکستان بھیج دیا گیا ۔

ریاض خان نے کہا کہ ان کے والد بھارتی فوج میں تھے اور انہوں نے ضلع ترقیاتی کونسل کپواڑہ کا الیکشن بھی لڑا ، اس کے باوجود انہیں ملک بدر کیا جا رہا ہے۔کپواڑہ کے ایک سرحدی گائوں کا رہنے والا ریاض نادانستہ طورپر اس وقت پاکستان چلا گیا تھا جب وہ 12سال کا تھا۔

(جاری ہے)

2007میں جب وہ 24سال کا تھا، وہ واہگہ بارڈر کے ذریعے مقبوضہ جموں و کشمیر واپس آیا۔

18سال کے بعد اسے اپنی بیوی اور تین بچوں سے الگ کرکے پاکستان ڈی پورٹ کیا گیا۔اس نے پولیس بس کی جالی دار کھڑکی سے اپنی شہریت ثابت کرنے کے لیے اپنا آدھار کارڈ دکھایا۔اسی طرح بھارتی پولیس نے ایسے متعدد افراد کو اٹاری واہگہ بارڈرسے ملک بدر کیا ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیرکے حکام نے یہ قدم نئی دہلی کی طرف سے جاری کردہ احکامات کے بعد اٹھایا جس میں پہلگام حملے کے بعد تمام پاکستانی شہریوںکو یکم مئی سے پہلے بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

ہندواڑہ، کپواڑہ، بارہمولہ، بڈگام اور مقبوضہ علاقے کے دیگر اضلاع سے ان افرادکوپولیس بسوں میں لایا گیا۔جیسے ہی پولیس نے اٹاری واہگہ بارڈر کے گیٹ کے باہر بس کے دروازے کھولے، راجوری کی سارہ خان باہر نکلی اور صحافیوںسے بات کرنے کے لئے اپنی آواز بلند کی۔ اپنے نوزائیدہ بچے کو لے کرسارہ نے بتایا کہ اسے آدھی رات کو جگایا گیا اور یہاں لایا گیا۔

اس نے بتایا کہ اس نے 14روز قبل آپریشن کے بعدایک بیٹے کو جنم دیا ہے اور ڈاکٹروں نے اسے سفر کرنے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ لیکن اسے اس کے آبائی شہر سے سینکڑوں کلومیٹر دور لایا گیا۔پہلے سے چھ سالہ لڑکے عمر حیات خان کی والدہ سارہ کو دو سال کا طویل مدتی ویزا جاری کیا گیا تھا جس کی میعاد جولائی 2026میں ختم ہو رہی ہے۔ ان کے شوہر اورنگزیب خان نے بتایا کہ اس نے اپنی کزن سارہ سے 2017میں شادی کی۔

وہ میرپورآزادکشمیر میں پیدا ہوئی اور وہیںپرورش پائی کیونکہ اس کے والدین1965میں ہجرت کرکے وہاں آباد ہوئے تھے۔رادھانے جو خود کو بھارتی شہری کہتی ہیں ،کہاکہ اسے ضلع کٹھوعہ میں واقع ان کی رہائش گاہ سے آدھی رات کو اٹھایا گیا۔انہوں نے اپنی شہریت کے تمام دستاویزات ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے باوجود اسے پاکستان بھیجا جا رہا ہے۔

رادھانے جو تقریباً60سال کی ہیں، کہا کہ پاکستان میں ان کا کوئی رشتہ دار نہیں ہے اور ان کے تمام بیٹے اور بیٹیاں جموں کے علاقے میں رہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ پاکستان میں پیدا ہوئی ہیں جہاں ان کے والدین قیام پذیر تھے۔ میرے والدین تقسیم ہند کے کافی عرصے بعد کشمیر آئے جن کے ساتھ میں بھی یہاں پہنچی۔ اسے اب یاد نہیں کہ اس کے والدین پاکستان میں کہاں رہتے تھے۔
Live پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات