%فارم 47 اور ریاستی اداروں کے ذریعے قائم کردہ اسمبلیوں کی غیر آئینی سرگرمیاںقابل مذمت ہے، نصر اللہ زیرے

جمعہ 2 مئی 2025 21:50

kکوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 مئی2025ء) پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی جنوبی پشتونخوا کے صوبائی ایگزیکٹو کا اجلاس پارٹی کے صوبائی صدر نصراللہ خان زیرے کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں صوبائی ایگزیکٹو کے اراکین نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران تمام اضلاع کی تنظیمی رپورٹس کا جائزہ لیا گیا اور موجودہ سیاسی صورتحال پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔

اجلاس میں ملت پال جمہوری سیاسی جماعتوں کی جاری احتجاجی تحریک پر اطمینان کا اظہار کیا گیا اور 6 مئی کو کوئٹہ میں منعقد ہونے والے مرکزی جلسہ عام کی تیاریوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔ علاوہ ازیں، اجلاس میں پارٹی کی صوبائی کمیٹی کے اجلاس، جو 19 مئی کو منعقد ہوگا، اور پارٹی کے مرکزی کونسل (قومی جرگہ)، جو 20 مئی کو بابائے افغان عبدالرحیم خان مندوخیل مرحوم کی آٹھویں برسی کے موقع پر منعقد ہوگا، کے انتظامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں متعدد تنظیمی اور سیاسی فیصلے کیے گئے۔ اس ضمن میں تمام ضلعی عہدیداروں کو ہدایت کی گئی کہ وہ ان فیصلوں پر بروقت عمل درآمد یقینی بنائیں۔ اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ پارٹی کے ضلعی، علاقائی اور ابتدائی یونٹوں کے کارکنوں کو نظریاتی بنیادوں پر منظم کیا جائے تاکہ تنظیم کو عوام تک مثر انداز میں پہنچایا جا سکے۔اسی سلسلے میں تمام اضلاع میں بلنہ مہم کے آغاز، نئے ابتدائی یونٹوں کے قیام، پشتونخوا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کو مزید فعال بنانے، خواتین یونٹوں کے قیام، اور وکلا، ڈاکٹروں، پروفیسرز و زمینداروں کے لیے علیحدہ تنظیمی شعبہ جات کے قیام کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

اجلاس میں فارم 47 اور ریاستی اداروں کے ذریعے قائم کردہ اسمبلیوں کی غیر آئینی سرگرمیوں کی شدید مذمت کی گئی۔ خاص طور پر بلوچستان اسمبلی کی جانب سے مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025 کی منظوری کو پشتون و بلوچ اقوام سے غداری کے مترادف قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ عوام ان نام نہاد نمائندوں کو کبھی معاف نہیں کریں گے۔ اجلاس میں ان جماعتوں پر بھی افسوس کا اظہار کیا گیا جنہوں نے 12 مارچ 2025 کو اس ایکٹ کی منظوری پر کوئی مخالفت نہیں کی بلکہ وزیراعلی کے شکریہ کے الفاظ کو بھی قبول کیا۔

اب وہی جماعتیں عوام کے سامنے وضاحتیں پیش کر رہی ہیں، جو کہ ناقابلِ قبول ہے۔مزید برآں، اجلاس میں فارم 47 کی غیر نمائندہ حکومت کی جانب سے افغان کڈوال عوام کے خلاف کریک ڈان اور جبری بے دخلی کی بھی سخت مذمت کی گئی اور اسے ملکی و بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا گیا۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ افغان کڈوال کو فوری طور پر تحفظ فراہم کیا جائے۔

اجلاس میں چمن پرلت کے عوام کے طویل دھرنے اور ان کے مطالبات کو تسلیم نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ اکتوبر 2023 سے جاری یہ دھرنا ملک کی تاریخ کا طویل ترین احتجاج ہے، جس پر چمن کے عوام کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔صوبے میں بجلی کی طویل اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر بھی شدید احتجاج کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ فوری طور پر اس مسئلے کا حل نکالا جائے کیونکہ اس سے نہ صرف گھریلو صارفین بلکہ زمیندار طبقہ بھی شدید متاثر ہو رہا ہے۔

جنوبی پشتونخوا میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال اور دہشتگردی کے بڑھتے واقعات پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ ریاستی ادارے دہشتگرد عناصر کو نہ صرف تحفظ فراہم کر رہے ہیں بلکہ بعض واقعات میں خود ملوث پائے گئے ہیں۔ منشیات فروشی کے اڈے سرِعام فعال ہیں، جس سے نوجوان نسل تباہ ہو رہی ہے۔دکی، ہرنائی اور سمالنگ میں مائنز اونرز اور مزدوروں پر ہونے والے حملوں کو ایک منظم سازش قرار دیا گیا۔

اجلاس کے شرکا نے الزام لگایا کہ ریاستی ادارے، خاص طور پر ایف سی، مائنز اونرز سے فی ٹن کے حساب سے بھاری رقوم بھتہ کے طور پر وصول کرتے ہیں جو سالانہ اربوں روپے تک پہنچ جاتی ہیں۔ اجلاس میں ممتاز پشتون سیاسی رہنما اور سابق رکنِ قومی اسمبلی علی وزیر سمیت دیگر کارکنوں کی تھری ایم پی او اور جھوٹے مقدمات کے تحت گرفتاری اور فورتھ شیڈول میں شامل کرنے کی شدید مذمت کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ تمام سیاسی کارکنوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔