وفاقی وزراء کی تنخواہیں صدارتی آرڈینینس کے ذریعے مزید بڑھا دی گئیں

صدر مملکت آصف علی زرداری نے چھٹی کے روز دیگر آرڈینینس بھی جاری کر دئیے

Sajid Ali ساجد علی اتوار 4 مئی 2025 14:24

وفاقی وزراء کی تنخواہیں صدارتی آرڈینینس  کے ذریعے مزید بڑھا دی گئیں
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 مئی 2025ء ) وفاقی وزراء کی تنخواہیں صدارتی آرڈیننس کے ذریعے مزید بڑھا دی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے وفاقی وزرا، وزرائے مملکت کی تنخواہوں اور مراعات میں ترمیم کا آرڈیننس جاری کیا ہے، جس کے بعد وفاقی وزرا اور وزرائے مملکت کی تنخواہ رکن قومی اسمبلی کی تنخواہ کے برابر ہوگی، اس آرڈینینس کا اطلاق یکم جنوری 2025ء سے ہوگا۔

بتایا گیا ہے کہ صدر مملکت نے قومی زرعی تجارت اور فوڈ سیفٹی اتھارٹی کے قیام کا آرڈیننس بھی جاری کردیا، صدر مملکت آصف علی زرداری نے ٹیکس لا ترمیمی آرڈیننس بھی جاری کیا ہے، ٹیکس چوری روکنے کے لیے نیا اقدام کرتے ہوئے ٹیکس قوانین ترمیمی آرڈیننس 2025ء جاری کیا گیا ہے، حکومت نے ایف بی آر میں انفورسمنٹ کے ذریعے ٹیکس ریکوری کو بہتر بنانے کے لیے آرڈیننس جاری کیا، محصولات اہداف میں کمی کے باعث ٹیکس قوانین ترمیمی آرڈیننس 2025 جاری کیا گیا، جس کے لیے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001، فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 میں اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ آرڈینینس کے ذریعے ایف بی آر نے ٹیکس دہندگان کوبغیر کسی پیشگی نوٹس کے ٹیکس کی رقم ریکور کرنے کیلئے بینک اکاؤنٹس سے رقوم نکالنے اور جائیداد ضبط کرنے کے اختیارات حاصل کرلیے، اس حوالے سے ٹیکس قوانین میں نئی ترامیم پر قانونی اور ٹیکس ماہرین نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ٹیکس دہندگان کے حقوق کیلئے خطرناک قرار دیدیا۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے جاری کردہ ٹیکس قوانین (ترمیمی) آرڈیننس 2025ء کے تحت فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو عدالتوں سے فیصلے کے بعد کسی بھی ٹیکس دہندہ کے بینک اکاؤنٹس یا منقولہ و غیر منقولہ جائیداد سے ٹیکس کی فوری وصولی کا اختیار حاصل ہو گیا ہے اس کے لیے مزید کسی نوٹس کی ضرورت نہیں ہوگی، نئے آرڈیننس کے نفاذ کے بعد انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ء کی دفعہ 138 کے تحت نوٹس جاری کیے بغیر ہی ایف بی آر ٹیکس کی ریکوری کرسکے گا، اس ترمیم کے ذریعے ایف بی آر کو کاروباری اداروں اور فیکٹریوں میں اپنے افسران تعینات کرنے، پیداوار، مال کی ترسیل اور غیر فروخت شدہ اسٹاک کی نگرانی کا بھی مکمل اختیار دے دیا گیا۔