پہلگام واقعے کے بعدبھارتی فورسز کے ہاتھوں پانچواں کشمیری ماورائے عدالت قتل

پیر 5 مئی 2025 13:39

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 مئی2025ء) بھارت کےغیرقانونی طورپر زیر تسلط جموں وکشمیرمیں لوگوں کی زندگیاں سفاک بھارتی فورسز اہلکاروں کے رحم و کرم پر ہیں جس کی تازہ ترین مثال ضلع کولگام میں ایک 23سالہ نوجوان کا دوران حراست قتل ہے، جس سے 22اپریل کو پہلگام واقعے کے بعد اس طرح کی شہادتوں کی تعداد پانچ ہوگئی ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقتول کی شناخت امتیاز احمد ماگرے کے نام سے ہوئی ہے۔

اسے بھارتی فورسز نے ضلع کے علاقے مزگام میں محاصرے اور تلاشی کی ایک کارروائی کے دوران گرفتار کیاتھا اور دوران حراست تشدد کا نشانہ بناکر بے رحمی سے شہید کردیا۔ فوجیوں نے اس کی لاش کو ایک نالے میں پھینک دیاتھا۔ اس کی لاش مقامی لوگوں نے ضلع میں آڑہ بل وٹو کے علاقے ڈی ایچ پورہ کے ایک نالے سے برآمد کی۔

(جاری ہے)

مقامی لوگوں نے قابض حکام کے خودکشی کے دعویٰ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ شخص کو جو ایک مزدور تھا، بھارتی فورسز نے اٹھا لیاتھا اور بعد میں اسے دوران حراست تشدد کا نشانہ بنایا۔

حراستی قتل کو کشمیریوں میں خوف ودہشت پھیلانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔مقامی لوگوں نے بتایاکہ پہلگام واقعے کے بعد بھارتی فورسز محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کی آڑ میں کشمیریوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کررہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امتیاز احمد ماگرے کا قتل 22اپریل کو پہلگام کے فالس فلیگ آپریشن کے بعد سے دوران حراست قتل کا پانچواں واقعہ ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں 1989سے اب تک بھارتی فورسز نے 96ہزارسے زائدکشمیریوں کو شہید کیاہے جن میں سے 7,282نوجوانوں کو دوران حراست شہید کیاگیا ہے۔