26 نومبر احتجاج کیس؛ تحریک انصاف کے رہنماؤں کو گرفتار نہ کرنے کا حکم

انسداد دہشتگردی عدالت نے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت 24 جون تک ملتوی کردی

Sajid Ali ساجد علی پیر 5 مئی 2025 12:26

26 نومبر احتجاج کیس؛ تحریک انصاف کے رہنماؤں کو گرفتار نہ کرنے کا حکم
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 مئی 2025ء ) عدالت نے 26 نومبر احتجاج کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے خلاف 26 نومبر اور سپریم کورٹ احتجاج کے مقدمات کی سماعت ہوئی جہاں اے ٹی سی کے ڈیوٹی جج طاہر عباس نے ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی جس کے بعد عدالت نے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت 24 جون تک ملتوی کردی۔

بتایا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب و تحریک انصاف کے دیگر رہنماء اور اراکین قومی اسمبلی عدالت کے روبرو پیش ہوئے،  دوران سماعت جج طاہر عباس سپرا نے کہا کہ ’ان تمام مقدمات کے چالان میرے پاس آ چکے ہیں مگر ضمانتیں نہیں آئی‘، جس پر  وکیل علی بخاری نے بتایا کہ ‘ان ہی مقدمات میں اکثر ملزمان کی ضمانتیں 24 جون کو لگی ہیں‘۔

(جاری ہے)

اپنے دلائل میں لطیف کھوسہ نے کہا کہ ’میں نے تفتیش جوائن کی ہے اور ریکارڈ جمع کروایا ہے، جب یہ ایف آئی آر درج کی گئی میں اس وقت قومی اسمبلی میں تھا‘، علی بخاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ ’ایف آئی آر میں نامزد دیگر شریک ملزمان حاضر نہیں ہیں‘، جس پر جج طاہر عباس سپرا نے استفسار کیا کہ ’ابھی تک کسی ملزم کی ضمانت کنفرم ہوئی؟‘ وکیل نے بتایا کہ ’اشتیاق اے خان، سردار محمد مصروف خان کو سی سی ٹی وی کی بنیاد پر مقدمہ سے ڈسچارج کیا گیا ہے، عدالت تفتیشی کو حکم دے کہ پک اینڈ چوز نہ کرے سب کے حوالے سے چیک کیا جائے کہ کیا وہ موقع پر موجود تھے‘۔

وکیل علی بخاری نے بتایا کہ ’آج ہڑتال ہے میری بطور ملزم حاضری لگالیں بطور وکیل نہیں‘، اس موقع پر شیر افضل مروت نے کہا کہ ’میں عدالت میں سب سے پہلے آیا تاریخیں بھگت کر تھک گیا ہوں، ان ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ کیا جائے، منظور کی جائیں یا خارج کردی جائیں، یہ وہ کیسز ہیں جن کا سر پیر ہی نہیں آپ خارج کردیں، اسٹیٹ اگر ہمیں اندر کرنا چاہتی ہے تو کر دے، انہوں نے تھانے سے گزرنے کو بھی جرم بنا دیا ہے‘، اس موقع پر شیر افضل مروت نے کہا کہ ’میں نے یو کے جانا ہے اگر اگلی تاریخ پر نہ آسکا تو ابھی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دے رہا ہوں‘، جس پر جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیئے کہ ’آپ برطانیہ جائیں مگر ہم نے ایڈوانس بکنگ بند کی ہوئی ہے‘۔